اب میری ذاتی سوانح یہ ہیں کہ میری پیدائش ۱۸۳۹ء یا ۱۸۴۰ء میں سکھوں کے آخری وقت میں ہوئی اور میں ۱۸۵۷ء میں سولہ برس کا یا سترھویں برس میں تھا اور ابھی ریش وبردت کا آغاز نہیں تھا۔ میری پیدائش سے پہلے والد صاحب نے بڑے بڑے مصائب دیکھے۔ لیکن میری پیدائش کے دنوں میں ان کی تنگی کا زمانہ فراخی کی طرف بدل گیا تھا… بچپن کے زمانے میں میری تعلیم اس طرح پر ہوئی کہ جب میں چھ سات سال کا تھا تو ایک فارسی خواں معلم میرے لئے نوکر رکھا گیا۔ جنہوں نے قرآن شریف اور چند فارسی کتابیں مجھے پڑھائیں اور اس بزرگ کا نام فضل الٰہی تھا اور جب میری عمر تقریباً دس برس کے ہوئی تو ایک عربی خواں مولوی صاحب میری تربیت کے لئے مقرر کئے گئے۔ جن کا نام فضل احمد تھا۔ میں خیال کرتا ہوں کہ چونکہ میری تعلیم خدائے تعالیٰ کے فضل کی ابتدائی تخم ریزی تھی۔ اس لئے ان استادوں کے نام کا پہلا لفظ بھی فضل ہی تھا۔ مولوی صاحب موصوف جو ایک دیندار اور بزرگوار آدمی تھے۔ وہ بہت توجہ اور محنت سے پڑھاتے رہے اور میں نے صرف کی بعض کتابیں اور کچھ قواعد نحو ان سے پڑھے اور بعد اس کے جب میں سترہ یا اٹھارہ برس کا ہوا تو ایک اور مولوی صاحب سے چند سال پرھنے کا اتفاق ہوا۔ ان کانام گل علی شاہ تھا۔ ان کو بھی میرے والد نے نوکر رکھ کر قادیان میں پڑھانے کے لئے مقرر کیا تھا اور ان آخر الذکر مولوی صاحب سے میں نے نحو اور منطق اور حکمت وغیرہ علوم مروجہ کو جہاں تک خدائے تعالیٰ نے چاہا حاصل کیا اور بعض طبابت کی کتابیں میں نے اپنے والد صاحب سے پڑھیں اور وہ فن طبابت میں بڑے حاذق طبیب تھے اوران دنوں میں مجھے کتابوں کے دیکھنے کی طرف اس قدر توجہ تھی کہ گویا میں دنیا میں نہ تھا۔ میرے والد صاحب مجھے باربار یہی ہدایت کرتے تھے کہ کتابوں کا مطالعہ کم کرنا چاہئے۔ کیونکہ وہ نہایت ہمدردی سے ڈرتے تھے کہ صحت میں فرق نہ آوے اور نیز ان کا یہ بھی مطلب تھا کہ میں اس شغل سے الگ ہوکر ان کے ہموم وغموم میں شریک ہو جاؤں۔ آخر ایسا ہی ہوا… میری عمر قریباً چونتیس یا پینتیس برس کی ہوگی جب والد صاحب کا انتقال ہوا۔مجھے ایک خواب میں بتلایا گیا تھا کہ اب ان کے انتقال کا وقت قریب ہے۔ میں اس وقت لاہور میں تھا۔ جب مجھے یہ خواب آیا تھا تب میں جلدی سے قادیان پہنچا اور ان کو مرض زمیر (پیچش) میں مبتلا پایا اور میرے والد صاحب اسی دن بعد غروب آفتاب فوت ہوگئے… غرض میری زندگی قریب قریب جالیس برس کے زیر سایہ والد بزرگوار کے گذری۔ ایک طرف ان کا دنیا سے اٹھایا