یہ اعلان کیوں فرماتے۔ پس اگر کوئی ازلی بدبخت نبوت کا دعویٰ کرتا ہے تو وہ آنحضرتﷺ کے اس اعلان کی تکذیب کرتا ہے جو سبب ہے کفر کا۔
۴… ’’عن ابی امامۃ الباہلیؓ عن النبیؐ انہ قال انا اٰخرالانبیاء وانتم اٰخر الامم (ابن ماجہ ص۲۹۷، فتنہ الدجال وخروج عیسیٰ بن مریم وخروج یاجوج وماجوج)‘‘ {حضرت ابی امامہ باہلیؓ سے مروی ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت۔}
’’وابن خزیمۃ والحاکم (ومن منتخب الکنز ج۶ ص۴۱)‘‘
’’ایضاً عن ابی امامۃ عن النبیؐ قالی فی خطبۃ یوم حجۃ الوداع ایہا الناس انہ لا نبی بعدی ولا امۃ بعدکم۰ الا فاعبدوا ربکم۰ وصلوا خمسکم وصوموا شہر کم وادوا زکوٰۃ اموالکم طیبۃ بہا انفسکم واطیعو ولاۃ امورکم تدخلوا جنۃ ربکم (منتخب الکنز علیٰ ہامش مسند احمد ج۲ ص۳۹۱)‘‘ {نیز ان سے یہ بھی مروی ہے کہ آنحضرتﷺ نے حجتہ الوداع کے خطبہ میں فرمایا کہ اے لوگو! میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں۔ اپنے رب کی عبادت کرو۔ پانچ وقت کی نمازیں پڑھو۔ ماہ رمضان کے روزے رکھو۔ خوشی سے اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کرو تو اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔}
’’وایضاً عن ابی زمل الجہنی قال قال رسول اﷲﷺ ولا نبی بعدی ولا امۃ بعد امتی (البیہقی)‘‘ {ایضاً ابن زماںؓ سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں۔}
۵… ’’عن عقبۃ بن عامرؓ قال قال رسول اﷲﷺ لو کان بعدی نبی لکان عمرؓ بن الخطاب (الترمذی ج۲ ص۲۰۹، مناقب ابی حفص عمر بن خطاب)‘‘ {حضرت عقبہ بن عامرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اگرمیرے بعد کوئی شخص ہوسکتا۔ (یا نبی کی ضرورت ہوتی) تو عمرؓ ابن خطاب ہوتا۔}
حضرات! بالاختصار چند آیات کریمہ اور چند احادیث شریفہ نقل کر دی ہیں۔ جن سے مسئلہ زیر بحث پر کافی روشنی پڑ سکتی ہے۔ بشرطیکہ پورے تعمق وتدبر اور دیانتداری سے دیکھا جائے۔