حدیث ’’لا نبی بعدی‘‘ تقریباً ۴۱طرق سے مروی ہے۔ لہٰذا یہ حدیث حکماً حدیث متواتر ہے۔ حدیث متواتر کا انکار کفر جلی ہے۔ لہٰذا مرزاقادیانی مدعی نبوت بن کر مرتد وکافر ہوئے۔
۲… ’’عن ابی ہریرۃؓ ان رسول اﷲؐ قال فضلت علے الانبیاء بست اعطیت جوامع الکلم۰ نصرت بالرعب واحلت لی الغنائم وجعلت لی الارض مسجداً وطہوراً ارسلت الی الخلق کافۃ وختم بی النبییون (مشکوٰۃ ص۵۱۲، باب سید المرسلینﷺ)‘‘ {حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ مجھے تمام انبیاء علیہم السلام پر چھ باتوں میں فضیلت دی گئی ہے۔ (۱)فصیح وبلیغ کلام سے۔ (۲)نصرت رعب سے۔ (۳)مال غنیمت میرے لئے حلال کیاگیا۔ (۴)تمام زمین میری پاک کی گئی اور ہر جگہ نماز پڑھنے کی اجازت دی گئی۔ (۵)مجھے تمام کائنات کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا اور مجھ پر سلسلہ نبوت کو ختم کر دیا گیا۔}
اس حدیث شریف میں اس بات کو بوضاحت بیان کر دیا گیا کہ مجھے تمام مخلوقات کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ہے اور سلسلۂ نبوت ختم کر دیا گیا۔ کیونکہ اب ایک ایسا کامل دین آچکا ہے کہ کسی اور دین کی حاجت وضرورت نہیں۔ پھر تعجب ہے کہ مرزاقادیانی کی مزعومہ نبوت کی کیا ضرورت ہے اور کس کو ضرورت ہے؟ ہاں مرزاقادیانی کو وہی نبی مان سکتا ہے جو دین اسلام اور قرآن پاک چھوڑ کر ایک نیا دین ومذہب اختیار کرنا چاہتا ہو تو مرتدوں کے لئے مرتد نبی کی شاید کوئی گنجائش نکل آئے۔ ’’قاتلہم اﷲ انی یوفکون‘‘
۳… ’’عن انس ابن مالکؓ قال قال رسول اﷲﷺ ان الرسالۃ والنبوۃ قد انقطعت… فلا رسول بعدی ولا نبی (الترمذی ج۲ ص۵۳، باب وہبت النبوۃ بقیت المبشرات)‘‘ {حضرت انس ابن مالکؓ سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ رسالت اور نبوت دونوں ختم ہو چکی ہیں… نہ میرے بعد کوئی رسول ہو سکتا ہے نہ کوئی نبی۔}
اس حدیث شریف میں صاف اعلان فرمادیا گیا کہ نہ کسی رسول ونبی کی ضرورت باقی ہے نہ کوئی نبی ورسول آسکتا ہے۔ اگر آنحضرتﷺ کے بعد کسی نبی کو آنا ہوتا تو سرکار دوعالمﷺ