بسم اﷲ الرحمن الرحیم۰ نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم!
قولہ تعالیٰ
۱…
’’ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین (احزاب:۴۰)‘‘
۲…
’’الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی ورضیت لکم الاسلام دیناً (مائدہ:۳)‘‘
۳…
’’قل یایہا الناس انی رسول اﷲ الیکم جمیعا الذی لہ ملک السمٰوٰت (اعراف:۱۵۸)‘‘
۴…
’’یایہا النبی انا ارسلنک شاہدا ومبشراً ونذیراً ودا عیاً الی اﷲ باذنہ وسراجاً منیرا (احزاب:۴۵)‘‘
۵…
’’انما انت منذرو لکل قوم ھاد (رعد:۷)‘‘
منزہ عن شریک فی محاسنہ
فجوھر الحسن فیہ غیر منقسم
ستیزہ کار رہا ہے ازل سے تا امروز
چراغ مصطفوی سے شرار بو لہبی
انسانی تاریخ کے اوراق پارینہ دیدۂ اعتبار سے دیکھنے والے کے لئے یہ نقشہ بطور ارمغاں پیش کرتے ہیں کہ جہالت وغوایت، ضلالت وشقاوت کی تیرہ وتار گھٹائیں ہر قرن وہرزمانے میں کرہ ارضی پر اپنے وسیع وعریض دامن کے ساتھ چھاتی رہیں اور فطرت کی بخشی ہوئی صلاحیتیں قلب ونظر کی تیرگی میں گم ہوتی رہی ہیں۔ اسی عالم مثال وناسوت میں ہر چہار سو تاریکی ہی تاریکی ’’ظلمات بعضہا فوق بعض‘‘ کی آفاق گیر اندھیری پوری انسانی آبادی پر مسلط رہی۔ عناد وتعصب، فسق ومعصیت، ہواپرستی، حرص دولت وجاہ، قوم ووطن کی عصبیت، قومی تاریخ وروایات کی پرستش، قسم کی مزمن اور ہلاکت آفرین بیماریوں نے آج تک پوری مظلوم انسانیت کو بری طرح دبوچ رکھا ہے اور الحادو زندقہ، فسق وفجور، بندگی نفس کے دریا کی موجوں میں قیامت خیز تلاطم بپا معلوم ہوتا ہے اور ہوائے مخالف کے تیز وتند جھونکے پوری شدت کے ساتھ ناؤ (کشتی) کو پیچھے کی جانب دھکیلتے نظر آتے ہیں۔ دنیا کا طریق فکر وعمل سراپا تخریب اور بغی وضلالت پر مبنی ہے اور ’’ولا تکونوا کا التی نقضت غزلہا من بعد قوۃ انکاثا (النحل:۹۲)‘‘