یہ عمل درآمد ہوا، ہاں ! مسند فردوس دیلمی سے ایک روایت اس کے متعلق نقل کی گئی ہے، وہ ضعیف ہے، بعض بزرگوں نے اس عمل کو آنکھیں نہ دُکھنے کے لیے مؤثر بتایا ہے، تو اگر کوئی شخص اس کو سنت نہ سمجھے اور آنکھوں کو نہ دکھنے کے لیے بطور ایک علاج کے کرے تو اس کے لیے فی نفسہٖ یہ عمل مباح ہو گا، مگر لوگ اس کو شرعی چیز اور سنت سمجھ کر کرتے ہیں ، اس کو ترک کر دینا ہی بہتر ہے، تا کہ لوگ التباس میں مبتلا نہ ہوں ۔
سوال: بے شک حدیثِ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ موضوع ہے، لیکن شامی نے لکھا ہے کہ تقبیل ظفر ابہامین عند استماع اسمہ ﷺ عند الاذان جائز ہے۔
جواب: شامی نے اس مسئلے کو قہستانی سے اور قہستانی نے کنز العباد سے نقل کیا ہے، نیز شامی نے فتاویٰ صوفیہ کا حوالہ دیا ہے، کنز العباد اور فتاویٰ صوفیہ دونوں قابل فتویٰ دینے کے نہیں ہیں ، اور جب کہ حدیث کا ناقابل ِ استدلال ہونا ثابت ہے تو پھر اس کو سنت یا مستحب سمجھنا بے دلیل ہے اور اس کے تارک کو ملامت یا طعن کرنامذموم۔ زیادہ سے زیادہ اس کو بطورِ علاجِ رَمَد کے ایک عمل سمجھ کر کوئی کر لے تو مثل دیگر اعمال کے مباح ہوسکتا ہے، اس سے زیادہ اس کی کوئی حیثیت ثابت نہیں ۔واللہ اعلم
سوال: پنجابی زبان میں ایک کتاب ہے، جس کا نام ’’پکی روٹی کلاں ‘‘ ہے، اس میں تقبیل ابہامین وقت اذان نزدیک سننے ’’أشھد أن محمداً رسول اللہ ‘‘ کے متعلق حدیث لکھی ہے کہ :
’’پیغمبر ِ خدا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو کوئی شہادت