اذان کے وقت کا ہی عمل ہے۔لیکن اس کے برخلاف یہ عمل موضوع اور منقطع حدیث اور چند غیر معتبر کتب میں موجود ہے۔لہٰذا اس عمل کو اس کے مرتبے سے اس طرح غلو کی حد تک بڑھا دینا بھی اس عمل کے ممنوع ہونے کے لیے کافی ہے، ملاحظہ ہو:
قال ابن منیر: ’’فیہ أن المندوبات قد تنقلب مکروہات، إذا رفعت عن مرتبتھا……إلخ‘‘۔(فتح الباري، کتاب الصلاۃ، باب الانتفال والانصراف عن الیمین: ۲؍۴۳۰، قدیمي)
’’ابن منیر ؒ فرماتے ہیں :( اس حدیث سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے ) کہ مندوبات (یعنی: مستحبات) کو جب ان کے مرتبہ سے بلند کر دیا جائے تو وہ مکروہات کے حکم میں بدل جاتے ہیں ‘‘۔
قال الطیبي:’’ وفیہ أن من أصر علیٰ أمر مندوب وجعلہ عزماً ولم یعمل بالرخصۃ، فقد أصاب من الشیطان من الإضلال، فکیف من أصر علیٰ بدعۃٍ أو منکرٍ‘‘۔ (شرح الطیبي،کتاب الصلاۃ، باب الدعا في التشھد، الفصل الأول، رقم الحدیث:۹۴۶، ۲؍۳۷۴، إدارۃ القرآن والعلوم، کراتشي)
طیبیؒ فرماتے ہیں : ( اس حدیث سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے ) کہ جو شخص کسی امرِ مندوب پر اصرار کرے