Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

19 - 82
ہونے لگیں، اور ذلت یہ کہ مال کو آبرو پر مقدم رکھے اور اس کی تحصیل میں غیرت اور حیا کو طاق میں رکھ دے، اور تنگ چشمی یہ کہ ذرا ذرا چیز میں بخل کرے اور شریعت اور مروت کو چھوڑ دے، تعلقات واجبۃ الحفظ کی کچھ پروا نہ کرے، اور دناء ت وہی جو حاصل ہے ذلت و تنگ چشمی کا، اور فقدان قوتِ انتظامیہ یہ کہ اوقات کا پابند نہ ہو جن ضوابط و آدابِ معاشرت کے ساتھ دوسرے کی مصالح وابستہ ہوں ان میں اختلاف کرے جس سے دوسرے کی مصلحتیں فوت ہوتی ہوں۔ سو اگر یہ مرادہے تو بلاشبہ یہ اخلاقِ رذیلہ ہیں، اور یہ بھی ۔ُمسلم۔ّ ہے کہ بعض محصلینِ علم میں یہ اخلاقِ رذیلہ پائے جاتے ہیں۔
لیکن دیکھنا یہ ہے کہ آیا یہ علمِ دین کا خدانخواستہ اثر ہے یا کسی اور چیز کا ہے۔ سو اس کا فیصلہ نہایت آسانی سے ہوسکتا ہے۔ وہ اس طرح کہ یہ دیکھا جائے کہ آیا یہ اخلاقِ رذیلہ سب اہلِ علم میں ہیں یا بعض میں ہیں بعض میں نہیں۔ شق اول تو بالمشاہدہ غلط ہے، صرف دوسری شق متعین ہے۔ تو اتنا تو ثابت ہوا کہ یہ علمِ دین کا اثر نہیں ہے ورنہ سب میں ہوتا، تو ضرور کسی دوسری چیز کا اثر ہے سو وہ دوسری چیز میری تحقیق میں خاندان اور صحبت کی کمی ہے۔ یعنی بعضے لوگ خاندانی حیثیت سے پست خیال ودنی ہوتے ہیں اور اخلاق میں خاندان کا بہت زیادہ اثر ہوتا ہے۔ بعض اوقات یہ لوگ اپنے شوق سے یا اسبابِ اتفاقیہ سے یا بعضے کھانا کپڑا چلنے کی غرض سے علمِ دین میں مشغول ہوجاتے ہیں اور تجربہ سے معلوم ہوا ہے کہ محض تعلیم تبدیلِ اخلاق کے لیے کافی نہیں تاوقتیکہ یا وہ فطری ہو یا اس کے لیے خاص تدابیر اختیار کی جائیں۔ جن تدبیروں کو حضرات اہلِ طریقت نے مدوّن فرمایا ہے، اور جن کانفاذ حضرات مشایخ کی صحبت میں ہوتا ہے (اور یہی راز ہے بیعت و خدمت مشایخ کا) تو یہ شخص فطری طور پر خاندانی اثر سے خسیس ودنی ہے۔ اور صحبت کا اتفاق ابھی ہوا نہیں اور نری تعلیم اس کے لیے کافی نہیں تو اب لامحالہ اس شخص میں یہ رذائل موجود ہوں گے اور وقتاً فوقتاً اس کے افعال میں ان اخلاقِ رذیلہ کے آثار ظاہر ہوں گے۔ اب دیکھنے والے اُن کو دیکھ کر تمام اہلِ علم کو ان پر قیاس کرکے سب پر ایک حکم لگاتے ہیں۔ ان کے مقابل ان اہلِ علم کو کیوں نہیں دیکھتے جو خاندان سے عالی ہیں یا فطرۃً سلیم ہیں یا صحبت نے ان کو درست کردیا ہے، اُن کو دیکھیں تو معلوم ہوجائے کہ ان رذائل کے اسباب دوسرے ہیں۔
اور افسوس ہے کہ اس وقت چوں کہ عالی خاندان لوگوں نے سرتاپا انگریزی کو اوڑھنا بچھونا بنالیا ہے اور عربی کثرت سے ایسے ہی لوگ پڑھنے لگے جو خاندان سے دنی دیہات میں رہنے کے سبب صحبت و تہذیب سے عاری اور اسبابِ تبدیل ابھی مجتمع نہیں ہوئے، تو لامحالہ بہت سے لوگ ایسے ہی نظر آویں گے۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ علمِ دین نے کسی قدر ان کو مہذب بنادیا ہے۔ اگر علمِ دین بھی نہ ہوتا تو اور زیادہ بے تہذیب ہوتے، جیسا کہ ان لوگوں میں بے علموں کو دیکھا جاتا ہے تو علمِ دین نے پھر بھی کچھ نہ کچھ تہذیب ہی کی ہے۔ پس علمِ دین کا اثر بے تہذیبی ہونا کیسے صحیح ہوسکتا ہے۔ اور اگر ایسی 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter