Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

22 - 82
داخل کرنے پر تعجب کیا جائے۔
تنبیہ: بعض مدارسِ اسلامیہ میں بھی اس کا رواج ہوچلا ہے احتیاط واجب ہے۔ فقط
مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے:
اور مثلاً بعض اہلِ علم پیسہ پیسہ کو سوچ سمجھ کر اٹھاتے ہیں، ہر چیز کم خرچ کرتے ہیں بے دریغ خرچ نہیں کرتے اور اس سے بخیل مشہو رکردیے جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ بطور لطیفہ کے مشہور ہے کہ مولوی لوگ تو پہلے ہی ’’۔َصرف نہو ‘‘پڑھ لیتے ہیں، یہ نہ ہو خرابی ہے نحو کی۔ مگر اس کو بخل سمجھنے والوں کی حالت یقینا مصداق ہے اس مصرعہ کی:
حَفِظْتَ شَیْئًا وَغَابَتْ عَنْکَ أَشْیَائُ۔1
یعنی ان کا ایک نوع کا واقعہ تو دیکھا کہ وہ کفایت شعاری کرتے ہیں مگر اور تین نوع کے واقعے اس سے زیادہ مہتم بالشان نہ دیکھے۔ ایک یہ کہ جہاں اپنے پیسہ پیسہ کی حفاظت کرتے ہیں وہاں دوسرے کی ایک ایک کوڑی کا پاس کرتے ہیں۔ یعنی ایک کوڑی کسی کی اپنے پاس رہ جانا گوارا نہیں کرتے۔ ایک ایک پیسہ کے لقطہ کے مالک کو سخت اہتمام سے تلاش کرتے ہیں۔ ہمارے ایک بزرگ اتفاق سے کبھی مدرسہ میں بیٹھ کر کوئی اپنا خط لکھ لیتے حالاں کہ متولی و قیم کے لیے ایسے انتفاعات میں تنگی نہیں مگر وہ اس کو بھی گوارا نہ فرماتے اور خط لکھنے کے بعد ایک پیسہ مدرسہ میں داخل فرمادیتے کہ مدرسہ کی روشنائی خرچ ہوئی ہے۔ ہم نے بعض کو دیکھا ہے کہ انہوں نے خط کا یا اس سے بھی کم تعویذ کا کاغذ مانگا اور کسی نے حاضر کیا اور معلوم ہوگیا کہ کسی نابالغ بچے کی ملک ہے تو ہرگز نہیں لیا واپس کردیا۔ تو ان کو پیسہ سے محبت ہوتی تو ایسے انتفاعات سے کیوں احتیاط کرتے، حبِ۔ّ مال کے لیے تو حرص و طمع لازم ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ بخل اور حبِ۔ّ مال اس کاسبب نہیں بلکہ خدا تعالیٰ کی نعمت کی قدر کرتے ہیں اور حقیقت حقوق کی سمجھتے ہیں اور حدودِ شرعیہ و عقلیہ کی حفاظت کرتے ہیں۔
دوسرا واقعہ یہ کہ جہاں ایک ایک پیسہ سوچ کردیتے ہیں وہاں جس جگہ خرچ کرنا شرعاً یا عقلاً ضروری ہو وہاں ہزاروں روپے کو ایک خس کے برابر نہیں سمجھتے اور سب سے زیادہ تقاضا خرچ کا اُن کے قلوب میں پیدا ہوجاتا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ۔َصرف میں تردد و توقف کا سبب بخل نہیں، ورنہ جو شخص ایک پیسہ میں بخیل ہوگا وہ ہزاروں روپے میں کیسے سخی ہوجائے گا، بلکہ سبب اس کا یہ ہے کہ علم و عقل اس کے کامل ہوجاتے ہیں۔ اور ان دونوں کا مقتضا یہ ہے کہ جب تک کسی فعل کی غایت سمجھ میں نہ آئے اس فعل کو نہ کرے۔ پس اسی لیے ۔َصرف کرنے کی غایت کو بھی وہ سمجھا جاتا ہے، جب تک سمجھ میں نہیں آتی خرچ سے رکتا ہے اور جب سمجھ میں آجاتی ہے سب سے زیادہ خرچ کرنے والا یہی ہوتا ہے۔
رہا یہ کہ بے علم اور دنیادار بھی تو کچھ غایت سمجھ ہی لیتے ہیں کیوں کہ بدون اس کے تو صدور فعلِ اختیاری کا محال ہے۔ اس 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter