۱۔ جس قدر سبق ہو اور اس میں جو قواعد پڑھائے جائیں اس کے متعلق چھوٹے چھوٹے جملے عربی کے دے کر اردو ترجمہ مع ترکیب کرایا جائے، اور اردو کے جملے دے کر عربی بنوائی جائے۔ ان دونوں قسم کے جملوں کے لغات منشعب کے مصادر ہونے چاہئیں۔
۲۔ ان جملوں کو حسبِ استعدادِ متعلّم تدریجی تطویل دی جائے۔ حتیٰ کہ ’’نحو میر‘‘کے ختم پر طویل طویل سلیس عبارتیں اردو کی دے کر عربی بنوائی جائے، اور سلیس عربی کا اردو ترجمہ کرایا جائے، اس طور سے جب ’’نحو میر‘‘ ختم ہوگی تو ’’شرح مائۃ عامل‘‘ اور ’’ہدایت النحو‘‘ کی عبارت طالبِ علم خود صحیح پڑھے گا اور اگر کہیں غلطی کرے تو بتلایا نہ جائے اسی سے خود قاعدہ پر جواب طلب کیا جائے۔ مثلاً طالبِ علم نے مرفوع کو منصوب پڑھا تو اس سے پوچھا جائے کہ منصوب کس وجہ سے پڑھا ہے۔ یہ منصوبات کی کون سی قسم میں داخل ہے۔ اگر منصوبات میں سے کسی کا نام بتائے مثلاً کہے مفعول بہ ہے یا مفعول فیہ ہے، تو کہنا چاہیے کہ اس کی تعریف اس پر منطبق کردو۔ جب منطبق نہ کرسکے تو کہو سوچو کیا ہے، اس طریق سے خو د اسی سے نکلوانا چاہیے۔
سبق کے کم ہونے یا نہ ہونے کا ہرگز خیال نہ کریں اگرچہ کسی دن بالکل نہ ہو یاہو تو کم ہو۔ اور جماعت میں عبارت پڑھنے کا نمبر مقرر نہ کریں بلکہ جس سے دل چاہے پڑھوائے بلکہ ابتدائی کتب میں بہتر ہے کہ ایک روز کے سبق کا تجربہ کرکے کئی طلبہ سے پڑھوائیں۔ چند روز میں ان شاء اللہ تعالیٰ استعداد ایسی ہوگی کہ کہیں عبارت کی غلطی نہ کریں گے اور یہ دھبہ طلبہ سے دھل جائے گا کہ ان کو عبارت تک صحیح پڑھنا نہیں آتی۔ یہ طریقہ تو تصحیحِ عبارت کا ہوا اس طریقہ کو تمام کتب کے اندر اجرا کی ضرورت نہ ہوگی صرف ابتدائی کتابوں کے جیسے ’’ہدایت النحو‘‘، ’’منیۃ المصلی‘‘، ’’قدوری‘‘، ’’کافیہ‘‘، ’’مرقاۃ‘‘ وغیرہ پہنچنے تک ضرورت پڑے گی، بلکہ ’’نحو میر‘‘ کے اندر اگر قواعد مذکورۃ الصدر کا اجرا کیا تو عبارت میں بہت کم غلطی ہوگی اور اگر ہوگی تو وہ اس طریق کے اجرا سے مرتفع ہوجائے گی۔
ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں:
اب تقریرِ مضمون کے متعلق عرض ہے کہ مضمون کے اندر یہ غور کرنا چاہیے کہ یہ مضمون کس قسم کا ہے۔ آیا یہ طالبِ علم جو عبارت پڑھتا ہے اس مضمون کو خود سمجھ سکتا ہے یا نہیں۔ اگر خود سمجھ سکتا ہے تو اس مضمون کی آپ ہرگز تقریر نہ کریں۔ طالب ہی سے تقریر کرائیں۔ اگر نہ کرسکے تو جماعت میں سے دوسرے سے تقریر کرائے، اگر کوئی نہ کرسکے تو سمجھنا چاہیے کہ مطالعہ نہیں دیکھا یا سرسری دیکھا ہے اس جماعت کو اٹھائے اور ہدایت کردے کہ مطالعہ دیکھ کر پڑھو، دو ایک مرتبہ جب ناغہ ہوگا طلبہ کو خود خیال ہوگا اور مطالعہ ضرور دیکھیں گے، اور جو مضمون ایسادقیق ہے کہ طلبہ کی