Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

13 - 82
سونے کی مبادلہ میں یا حبوب و ۔ّغلات کے معاملہ میں یا ریلوے و ڈاک خانہ کے قوانین میں بے احتیاطی کرنے کو کوئی بھی خلافِ شریعت نہیں سمجھتا الاماشاء اللہ۔ سرکاری نرخ پر اگرچہ مالک سواری کاراضی نہ ہو جبر کرکے کسی سے کام لینے کو برا سمجھنے والے شاذ و نادر ہیں۔ نوکری اور لباس اور اسبابِ تفریح میں تو ایسے صاحبوں کے نزدیک کوئی جزئی ممنوع ہے ہی نہیں۔
اخلا ق میں بجز تفاخر و تحقیر مسلمین و حرصِ دنیا کے جس کا نیا لقب اس وقت ترقی ہے سیکھا ہی نہیں جنہوں نے بعض علوم کو فرضِ عین فرمایا ہے اس بعض سے یہی مقدار مراد ہے۔ اور فرض عین کایہی مطلب ہے کہ یہ سب کے لیے عام طور پر ضروری ہے۔
اور دوسری مقدار یہ ہے کہ اپنی ضرورت سے تجاوز کرکے مجموعۂ قوم کی ضرورتوں پر لحاظ کرکے و نیز دوسری معترض قوموں کے شبہات سے اسلام کو جس مضرت کے پہنچنے کا اندیشہ ہے اس پر نظر کرکے ایک ایسا وافی ذخیرہ معلوماتِ دینیہ کا مع اس کے متعلقات ولواحق و آلات و خوادم علوم کے جمع کیا جائے جو سابقہ ضرورتوں کے لیے کافی ہو۔ یہ مقدار فرض علی الکفایہ ہے۔
علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم:
فرضِ عین کا حکم یہ ہے کہ ہر ہر شخص بانفرادہٖ اس کا مکلف ہے، جو شخص اس میں کوتاہی کرے گا وہ گناہ گار ہوگا۔ اور فرض الکفایہ کا حکم یہ ہے کہ اگر ہر مقام پر ایک ایسی جماعت قائم رہے کہ ان ضرورتوں کو پورا کرسکے تو سب مسلمان گناہ سے بچے رہیں گے، ورنہ سب گناہ میں شریک ہوں گے۔ اس تقریر سے معلوم ہوگیا ہوگا کہ ۔ُعلما۔َ  علمِ دین کو بایں معنی ضروری نہیں کہتے کہ ہر شخص اصطلاحی مولوی بنے، پھر علو مِ معاش میں جرح واقع ہونا کیوں کر لازم آیا جس کا وسوسہ عوام کو مانع ہورہا ہے۔ تکمیلِ علومِ دینیہ سے البتہ یہ انتظام ہونا ضروری ہے کہ کافی تعداد میں ایک معتدبہٖ جماعت ایسی ہو جو ہر طرح علومِ دینیہ میں کامل و مکمل محقق متبحر ہوں، اور ایک بڑا حصہ عمر کا تحصیل میں اور تمام عمر اس کی اشاعت و خدمت میں صرف کریں اور اس کے سوا ان کو کوئی کام نہ ہو۔ قرآن مجید کی اس آیت میںاس جماعت کا ذکر ہے: {وَلْتَکُنْ مِّنْکُمْ اُمَّۃٌ یَّدْعُوْنَ اِلَی الْخَیْرِ وَیَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ}1  حدیثوں میں حضرات اصحابِ صفہ۔ّ کی یہی شان آئی ہے۔


۔ُعلما۔َ  سے علم حاصل کرنے کا طریقہ:

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter