Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

50 - 82
بالکل نہ ملے۔ تبلیغِ حق کے لیے دوسرے لوگ کافی ہیں یا ۔ُعلما۔َ  کے رسائل و کتب بس ہیں۔


اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے؟:
مگر اس کے ساتھ ہی یہ ضروری ہے کہ اُ۔َمرا سے اجتناب اختیار کرنے کے وقت ان کو حقیر اور اپنے کو مقدس نہ سمجھے، بلکہ ان کو مبتلائے بلیات، دنیا و جہل سمجھ کر ان پر تر۔ّحم کرے، ان کے لیے دعا کرے۔ اور اپنے کو ضعفِ دین کا مریض سمجھ کر اجتناب کو ایسا سمجھے جیسا مریض ضعیف الطبع کو جس میں تأثر کا مادہ غالب ہو دوسرے متعدی مرض کے مریض سے بچاتے ہیں اور ساتھ ہی اس کے ا س مبتلائے مرضِ متعدی پر غصہ بھی نہیں کرتے بلکہ اس پر رحم کھاتے ہیں اور اپنے کو بھی بوجہ ضعف عن المرض اس سے بچاتے ہیں۔ اسی طرح ان دنیادار اُ۔َمرا پر بھی رحم کرنا چاہیے کہ ایسے اسبابِ جہل و عصیاں میں مبتلا ہیں کہ اگر ہم اس میں مبتلا ہوئے تو ہم بھی ایسے ہی ہوتے۔ پس اپنی عافیت پر خدائے تعالیٰ کا شکر کرے ناز نہ کرے اور ان کے لیے دعا کرے، البتہ اگر کوئی شخص حق سے عناد اور اہلِ حق سے بغض اور تکبر کرے اس سے بغض کرنا واجب اور عبادت ہے اور بغض فی اللہ بھی ہے۔ یہ ان لوگوں کابیان تھا جو طلبِ جاہ کے لیے اُ۔َمرا سے ملتے ہیں۔


دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے:
بعضے لوگ بہ طلبِ جاہ یا بہ سببِ جاہ ایک دوسری وضع اس کی عکس اختیار کرتے ہیں۔ دنیاداروں کو دھتکار دیتے ہیں، اپنے یہاں دخل نہیں دیتے، ان کو سخت و سست کہتے ہیں۔ بعضے پہرہ بٹھلادیتے ہیں اگرچہ اس قسم کے لوگ متکبر اُ۔َمرا کے پورا علاج ہیں اور درحقیقت اُ۔َمرا کو ان کے تکبر کی یہ سزا ملا کرتی ہے کہ وہ اوروں کی تحقیر کرتے ہیں لوگ ان کی تحقیر کرتے ہیں اور ان پر ایسے لوگ مسلط ہوتے ہیں، لیکن یہ تکوینی علاج ہے تشریعی نہیں۔ ایسے اخلاق رکھنا بالکل شرع کے خلاف ہے۔ ان بداخلاقوں میں بعضے ایسے بھی ہیں کہ ان کا یہی مقصود ہے کہ اس طریق سے اُ۔َمرا میں شہرت ہوتی ہے، لوگ بڑا بزرگ سمجھتے ہیں، خوب ہیبت بیٹھتی ہے۔ ان لوگوں کو بہ نسبت متکبر کہنے کے ریا کار کہنا زیادہ زیبا ہے۔ یہ حدیث انہی کی نسبت ہے:
عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَؓ  قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ : تَعَوَّذُوْا بِاللّٰہِ مِنْ جُبِّ الْحُزْنِ، قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَا جُبُّ الْحُزْنِ؟ قَالُوْا: وَادٍ فِيْ جَھَنَّمَ یَتَعَوَّذُ مِنْہُ جَھَنَّمُ کُلَّ یَوْمٍ أَرْبَعَ مِائَۃِ مَرَّۃٍ۔ قِیْلَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَمَنْ یَدْخُلُھَا؟ قَالَ: اَلْقُرَّائُ الْمُرَاؤُوْنَ بِأَعْمَالِھِمْ۔1  

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter