بالکل نہ ملے۔ تبلیغِ حق کے لیے دوسرے لوگ کافی ہیں یا ۔ُعلما۔َ کے رسائل و کتب بس ہیں۔
اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے؟:
مگر اس کے ساتھ ہی یہ ضروری ہے کہ اُ۔َمرا سے اجتناب اختیار کرنے کے وقت ان کو حقیر اور اپنے کو مقدس نہ سمجھے، بلکہ ان کو مبتلائے بلیات، دنیا و جہل سمجھ کر ان پر تر۔ّحم کرے، ان کے لیے دعا کرے۔ اور اپنے کو ضعفِ دین کا مریض سمجھ کر اجتناب کو ایسا سمجھے جیسا مریض ضعیف الطبع کو جس میں تأثر کا مادہ غالب ہو دوسرے متعدی مرض کے مریض سے بچاتے ہیں اور ساتھ ہی اس کے ا س مبتلائے مرضِ متعدی پر غصہ بھی نہیں کرتے بلکہ اس پر رحم کھاتے ہیں اور اپنے کو بھی بوجہ ضعف عن المرض اس سے بچاتے ہیں۔ اسی طرح ان دنیادار اُ۔َمرا پر بھی رحم کرنا چاہیے کہ ایسے اسبابِ جہل و عصیاں میں مبتلا ہیں کہ اگر ہم اس میں مبتلا ہوئے تو ہم بھی ایسے ہی ہوتے۔ پس اپنی عافیت پر خدائے تعالیٰ کا شکر کرے ناز نہ کرے اور ان کے لیے دعا کرے، البتہ اگر کوئی شخص حق سے عناد اور اہلِ حق سے بغض اور تکبر کرے اس سے بغض کرنا واجب اور عبادت ہے اور بغض فی اللہ بھی ہے۔ یہ ان لوگوں کابیان تھا جو طلبِ جاہ کے لیے اُ۔َمرا سے ملتے ہیں۔
دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے:
بعضے لوگ بہ طلبِ جاہ یا بہ سببِ جاہ ایک دوسری وضع اس کی عکس اختیار کرتے ہیں۔ دنیاداروں کو دھتکار دیتے ہیں، اپنے یہاں دخل نہیں دیتے، ان کو سخت و سست کہتے ہیں۔ بعضے پہرہ بٹھلادیتے ہیں اگرچہ اس قسم کے لوگ متکبر اُ۔َمرا کے پورا علاج ہیں اور درحقیقت اُ۔َمرا کو ان کے تکبر کی یہ سزا ملا کرتی ہے کہ وہ اوروں کی تحقیر کرتے ہیں لوگ ان کی تحقیر کرتے ہیں اور ان پر ایسے لوگ مسلط ہوتے ہیں، لیکن یہ تکوینی علاج ہے تشریعی نہیں۔ ایسے اخلاق رکھنا بالکل شرع کے خلاف ہے۔ ان بداخلاقوں میں بعضے ایسے بھی ہیں کہ ان کا یہی مقصود ہے کہ اس طریق سے اُ۔َمرا میں شہرت ہوتی ہے، لوگ بڑا بزرگ سمجھتے ہیں، خوب ہیبت بیٹھتی ہے۔ ان لوگوں کو بہ نسبت متکبر کہنے کے ریا کار کہنا زیادہ زیبا ہے۔ یہ حدیث انہی کی نسبت ہے:
عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ : تَعَوَّذُوْا بِاللّٰہِ مِنْ جُبِّ الْحُزْنِ، قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَا جُبُّ الْحُزْنِ؟ قَالُوْا: وَادٍ فِيْ جَھَنَّمَ یَتَعَوَّذُ مِنْہُ جَھَنَّمُ کُلَّ یَوْمٍ أَرْبَعَ مِائَۃِ مَرَّۃٍ۔ قِیْلَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَمَنْ یَدْخُلُھَا؟ قَالَ: اَلْقُرَّائُ الْمُرَاؤُوْنَ بِأَعْمَالِھِمْ۔1