Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

39 - 82
ایسے لوگ (گو قلیل ہی سہی) ثابت ہوں گے کہ ان کو فطری طور پر تقریر و تحریر سے مناسبت کم ہوگی۔ سو ایسے لوگ اپنے عمل کے لیے علم پڑھیں دوسروں کے افادہ کے لیے اور بہت لوگ مل سکیں گے، یہ کیا فرض ہے کہ ہر کام ہر شخص کیا کرے۔ اسی کے متعلق ایک شبہ خط کے خام ہونے کا ہے، سو میرے نزدیک یہ امر کوئی قابلِ التفات نہیں۔ خط کا صاف ہونا تو ضروری امر ہے کہ بے تکلف پڑھا جائے، کیوں کہ بدون اس کے جو مقصود ہے کتابت سے وہی فوت ہوتا ہے۔ باقی باقاعدہ اور خوشنما ہونا یہ کوئی ضروری امر نہیں ہے، اس کو ضروری سمجھنا یہ ایک عامی خیال ہے۔


دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ:
ایک شبہ یہ کیا جاتا ہے کہ طالبِ علموں کی عقل کم ہوتی ہے۔ معاملات کو نہیں سمجھتے۔ اکثر دنیا کے قصوں سے بے خبر ہوتے ہیں۔ اگر ان سے کوئی ایسا مسئلہ پوچھا جاوے جس کا تعلق کسی معاملہ سے ہو تو اس کو سمجھ نہیں سکتے۔ اگر کوئی انتظامی کام ان کے سپرد کیا جاوے تو اس کو کر نہیں سکتے۔ اس شبہ میں بھی نہایت ہی عام تدبر سے کام لیا گیا ہے۔ اس معترض نے عقل اور تجربہ کو ایک قرار دیا ہے حالاں کہ ان دونوں کے احکام الگ الگ ہیں۔ کیا اگر کسی بڑے عاقل فاضل شخص کو یہ نہ معلوم ہو کہ فلاں کارخانے میں فلاں نمبرکا جوتا کس قیمت کا ہے تو کیا اس کو اتنی بات پر بے وقوف کہہ دیں گے؟ اگر کوئی ایسا کہے گا تو وہ خود اس لقب کے قابل ہوگا۔ اسی طرح اہلِ علم کو جن معاملات سے سابقہ کم پڑتا ہے یا نہیں پڑتا، ان کے متعلق ان کی معلومات کم ہوتی ہیں یا نہیں ہوتیں اور ایسے ہی امور کی نسبت جب ان سے ناتمام عبارت میں سوال کیا جاتا ہے تو ان کو اس سوال کے اجزا کے سمجھنے کی ضرورت ہونا پھر محلِ تعجب یا اعتراض کیا ہے۔ کمی تو سائل کی ہے کہ اس کو اظہارِ واقعہ کا سلیقہ نہیں۔ اور ایسے افہام و تفہیم کی احتیاج تو ہائی کورٹ کے ججوں تک کو ہوتی ہے کہ اکمل ۔ُعلما۔َئے قانون و افضل عقلائے ملک تسلیم کیے گئے ہیں۔ اسی طرح ہم شب و روز دیکھتے ہیں کہ انگریزی خواں بڑی بڑی ڈگریاں حاصل کرکے سرٹیفکیٹ لے کر آتے ہیں اور ادنیٰ سا کام سب انسپکٹری یا نائب تحصیل داری کا بھی بدون سکھلائے نہیں کرسکتے۔ تعجب ہے کہ دونوں طرف ایک ہی حالت پھر اس حالت کا نام ایک طرف ناتجربہ کاری اور دوسری طرف بے عقلی رکھا جائے، کیا یہ ظلم نہیں ہے؟ اگر اہلِ علم کسی طرف ادنیٰ توجہ کرتے ہیں تو وہ ان دنیا کے کاموں کو بھی ایسا اچھا کرتے ہیں کہ بڑے بڑے تجربہ کار دنگ رہ جاتے ہیں۔ چناں چہ اس کے زندہ نظائر بکثرت موجود ہیں۔



x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter