Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

45 - 82
سے وہ وبال استحصال بالکراہت کا خفیف ہوجاتا ہے۔ اور یہ حضرات جہاں اس کو خرچ کرتے ہیں ظاہر ہے کہ دین تو ہے نہیں کہیں مباح ہوتا ہے اور اکثر معصیت، تو دینے والے کا افسوس کبھی دور نہیں ہوتا۔ اور اس وجہ سے اس خاص طرز سے استحصال کا وبال ہمیشہ گلوگیر رہتا ہے۔
غرض یہ بلا ان اہلِ وجاہت میں بھی مع زیادہ قابلِ زیادات پائی جاتی ہے، اور اس وجہ سے ان حضرات کو اہلِ علم پر اس خاص عمل کے متعلق کوئی اعتراض یا نکیر کرنے کا بالکل حق حاصل نہیں، لیکن کسی بلا کے عام اور مشترک ہونے سے اس میں جواز نہیں پید اہوسکتا، اس لیے اہلِ علم کو اس کے ارتکاب کی یا اس میں اہلِ دنیا کے تقلید کی ہرگز گنجایش نہیں۔ اہلِ دنیا جو چاہیںکریں اہلِ علم کو اپنے علم کے مقتضا کے خلاف ہرگز کرنا نہ چاہیے، اول تو فی نفسہٖ عند اللہ بھی برا ہے اور جان کر اور زیادہ برا ہے:
فَإِنْ کُنْتَ لَا تَدْرِيْ فَتِلْکَ مُصِیْبَۃٌ
وَإِنْ کُنْتَ تَدْرِيْ فَالْمُصِیْبَۃُ أَعْظَمُ۔1
پھر اس کا اثر دوسروں پر بھی برا پڑتا ہے۔ چناں چہ عام لوگ اکثر مواقع پر یہ کہہ اٹھتے ہیں کہ میاں! جب مولوی ایسا کرتے ہیں تو ہم کیوں نہ کریں۔ تو اس طور پر ایسے اعمال ضلال کے ساتھ اضلال کی بھی شان رکھتے ہیں، اور ضلال و اضلال کی وعیدیں مخفی نہیں صرف تین حدیثیں لکھے دیتا ہوں۔ ایک ضلال کی، ایک اضلال کی، ایک مشترک۔ 
شیخین نے روایت کیا ہے:
عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍؓ  قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ  ﷺ : یُجَائُ بِالرَّجُلِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَیُلْقٰی فِي النَّارِ فَتَنْدَلِقُ أَقْتَابُہٗ فِي النَّارِ فَیَطْحَنُ فِیْھَا کَطَحْنِ الْحِمَارِ بِرَحَاہُ فَیَجْتَمِعُ أَھْلُ النَّارِ عَلَیْہِ فَیَقُوْلُوْنَ: أَيْ فُلَانٌ! مَا شَأْنُکَ؟ أَلَیْسَ کُنْتَ تَأْمُرُنَا بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْھَانَا عَنِ الْمُنْکَرِ؟ قَالَ: کُنْتُ اٰمُرُ کُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَلَا آتِیْہِ، وَأَنْھَاکُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَآتِیْہِ۔2
اور حدیث ہے:
قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ : مَنْ سَنَّ سُنَّۃً سَیِّئَۃً فَعَلَیْہِ وِزْرُہٗ وَوِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِھَا مِنْ غَیْرِ أَنْ یَّنْقُصَ مِنْ أوْزَارِھِمْ شَيْئٌ۔3
اور دارمی میں ہے:
قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ : أَلَا إِنَّ شَرَّ الشَّرِّ شِرَارُ الْعُلَمَائِ، وَإِنَّ خَیْرَ الْخَیْرِ خِیَارُ الْعُلَمَائِ۔1


علما۔َ  کو نصیحت:

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter