Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

17 - 82
کیوں کہ وہ اپنے نفع کے لیے ہے یدل علیہ قولہ تعالٰی: {وَمَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَیْرٍ فَاِنَّ اللّٰہَ بِہٖ عَلِیْمٌ}1 


تیسری فصل


کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے؟
بعض دنیا داروں کا یہ اعتراض ہے کہ مولوی ہوکر پست خیالی اور کم ہمتی اور ذلت پسندی اور تنگ چشمی و دناء ت اور قوتِ انتظامیہ کی کمی وغیرہ صفاتِ رذیلہ پیدا ہوجاتی ہیں، چناں چہ طلبۂ عربی کے حالات دیکھنے سے اس کا پتہ چلتا ہے۔ اس لیے ان صاحبوں کو علومِ دینیہ سے بددلی و بے رغبتی ہوگئی اور اپنی اولاد کے لیے ان رذائل کے اندیشہ سے مولویت کو پسند نہیں کیا۔ یہ ہے حاصل ان صاحبوں کے حال اور خیال کا درباب علمِ دین و ۔ُعلما۔َ  ئے دین کے۔ مگر ان صاحبوں نے ان احکام میں حقیقت شناسی سے کام نہیں لیا بالکل سطحِ نظر سے نہایت عجلت کے ساتھ بلاثبوت فیصلہ کردیا، جس کی بنا پر خود ان صاحبوں پر اگر ناواقفی و بے تحقیقی و تو۔ّہم پرستی و ظاہر بینی و کوتاہ نظری کا الزام لگایا جائے تو بالکل صحیح ہے۔
اب میں حقیقتِ واقعیہ عرض کرتا ہوں۔ بات یہ ہے کہ ان الفاظ کے (جن کو صفاتِ رذیلہ کا معبر۔ّ ٹھہرایا ہے) اول صحیح مفہومات کی تعیین ضروری ہے تاکہ اس کا فیصلہ ہوتا کہ آیا ان حضرات معترضین نے انہیں مفہومات میں ان کا استعمال کرکے اہلِ علم میں ان کا تحقق تحقیق کرلیا ہے، یا ان مفہوماتِ صحیحہ کو چھوڑ کر دوسرے معنی اپنی اصطلاح میں ٹھہرائے ہیں۔ سو جہاں تک ان حضرات معترضین کے اقوال و افعال میں غور کرنے سے سمجھ میں آیا ہے، یہ ہے کہ انہوں نے دنیا میں مال کی ترقی نہ کرنے کو پست خیالی اور ترقی کی فکر و تدبیر نہ کرنے کو جو کہ قناعت ہے کہ کم ہمتی اور اخلاق میں جاہ و کبر کی تحصیل نہ کرنے کو اور وضع میں سادگی اختیار کرنے کو ذلت پسندی اور اپنے پرائے کے حقوق کے امتیاز کو تنگ چشمی اور اسراف نہ کرنے کو دناء ت اور دنیوی فضولیا ت میں انہماک اور دلچسپی نہ ہونے کے سبب اپنے بعض مصالح میں فروگذاشتوں کو فقدانِ قوتِ انتظامیہ نام رکھ لیا ہے، اور اکثر اہلِ علم میں ان امور کو دیکھ کر ان کی طرف صفاتِ رذیلہ کو منسوب کیا ہے۔
سو واقعی ان امور کا اکثر اہلِ علم میں ہونا ۔ُمسلم۔ّ ۔ مگر کیا یہ امور واقعی رذائل ہیں یا خلاف ان کے زعم کے فضائل ہیں؟ تو مسلمان ہونے کی حیثیت سے تو قرآن و حدیث اس کے فیصلے کے لیے کافی ہے۔ آیت کریمہ: 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter