Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

27 - 82
اور مثلاًاہلِ علم کے افعال منضبط کم ہوتے ہیں۔ چناں چہ طالبِ علموں کا بے ڈھنگا پن تمام انتظامی امور میں دیکھا جاتا ہے۔ اس اعتراض میں بھی کچھ واقعیت ضرور ہے، مگر واقعیت کے ساتھ غلو بھی ہے۔ اس کی تحقیق منشا کی اور اس کا انسداد مثل بالا کے ہے، اور ایک سبب ان اخیر کی مذکورہ کوتاہیوں کا یہ بھی ہے کہ بکثرت طالبِ علم خاندان سے گرے ہوئے ہیں اور سلیقہ کی کمی ان میں عام ہے، پھر جو خاندانی ان میں مل جاتا ہے بحکم الغلبۃ للٔاکثر وہ بھی ان کا ہم رنگ ہوجاتا ہے۔ پس ذمہ داران کوتاہیوں کا علمِ دین نہیں ہے بلکہ خاندان اور صحبت کی کمی ہے۔
چوتھی فصل


کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں؟
تیسری فصل میں دنیاداروں کے وہ شبہات تھے جو ایسے اخلاق کے متعلق ہیں جن کا دوسرے سے زیادہ تعلق نہیں ہے۔ ان کے بعضے شبہات وہ ہیں جو ایسے اخلاق کے متعلق ہیں جن کا دوسروں سے تعلق ہے اس فصل میں ان کا بیان ہے۔ پس اہلِ علم کی نسبت بعض کا یہ اعتراض ہے کہ اکثر اہلِ علم کو دیکھا جاتا ہے کہ سوال کے وقت غصہ کرتے ہیں جس کے دو سبب معلوم ہوتے ہیں: یا تو جواب نہیں آتا، یا تعصب کا غلبہ ان کو جوش میں لاتا ہے۔ چناں چہ اس کے بعض اور بھی آثار پائے جاتے ہیں، مثلاً اپنی بات پر اصرار کرنا دوسرے کی بات کو سمجھنے کا قصد نہ کرنا۔ اور یہ اعتراض ہے کہ ان میں تہذیب کم ہوتی ہے جس سے دوسروں کو اذیت ہوتی ہے، حیا کم ہوتی ہے۔ اور یہ اعتراض کہ ان میں باہم حسد اور نفسانیت ہوتی ہے جس سے دوسروں کو تنگی ہوتی ہے کہ ایک کے پاس جاویں تو دوسرے کی شان میں گستاخی کریں یا سنیں، دوسرے کے پاس جاکر پہلے کے لیے یہی معاملہ کریں۔ اور یہ اعتراض کہ ان میں جوابِ خطوط کی پابندی نہیں ہوتی ہے، دوسرے کو تکلیف انتظار کی ہوتی ہے۔ اس کا الزامی جواب تو یہ ہے کہ یہ شبہ عربی خوانوں کے ساتھ کیوں مخصوص کیا جاتا ہے، انگریزی کے فاضلوں میں یہ اخلاق بہ درجہا زائد مقدار میں پائے جاتے ہیں، ذرا خلاف بات ہوجائے غصہ سے بے خود ہوجاتے ہیں، سخن پروری بوجہ کبر کے بہت کچھ کرتے ہیں، تہذیب کی کمی تو ایسا امر مشاہد ہے جس میں بیان ہی کی حاجت نہیں جس کی طرف چاہا پشت کرلی جس کی طرف چاہا پائوں مع جوتوں کے پھیلادیا، بزرگوں کا ذرا ادب نہیں کیا جاتا، ماں باپ کے ساتھ مساوات بلکہ تحقیر کا معاملہ کیا جاتا ہے۔ اس سے زیادہ کیا بے حیائی ہوگی حسد اور نفسانیت بلکہ توتو میں میں ایک عہدۂ جلیلہ کے طالبوں میں گو اس پر تنخواہ بھی نہ ملے قابل دیکھنے کے ہے۔ جس شخص کو قابلِ خطاب نہیں سمجھتے اس 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter