Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

47 - 82
بنانے کا وسوسہ بھی لائیں، بلکہ ہر طرح ان کو ان کے تابع ہونا پڑتا ہے اور یہی امر مہتم بالشان ہے۔ اور اگر خود اُ۔َمرا آویں تو یہ اختلاط منہی عنہ نہیں عین مطلوب ہے، اُس وقت ان سے بے رخی نہ کرے اخلاق سے پیش آئے مگر استغنا کو اب بھی ہاتھ سے جانے نہ دے۔
بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان:
بعضے غرضِ مال کے لیے ایسا کرتے ہیں کہ کسی سے صراحۃً یا اشارۃً مانگتے وانگتے نہیں خود خدا تعالیٰ نے ان کو ظاہری غنی بنایا ہے۔ مثلاً: تاجر ہیں زمین دار ہیں یا کسی کوٹھی میں نقد روپیہ جمع ہیں اس سے منتفع ہوتے ہیں، اس وجہ سے ان کو کسی کے سامنے حاجت پیش کرنے کی یا کسی کے ہاتھ کی طرف دیکھنے کی نوبت نہیں آتی، لیکن اپنے معاملاتِ مالیہ میں ایسا کرتے ہیں کہ اگر شریعت پر عمل کرنے سے ان کی کوئی منفعتِ مالیہ ضائع یا مختل ہوتی ہو تو وہاں ضعیف تاویلوں سے اور غیر مشروع حیلوں سے (گو نام ان کا حیلۂ شرعیہ رکھتے ہیں) کام لیتے ہیں اور اس منفعت کو فوت نہیں ہونے دیتے۔ اور ان دنیادار مولویوں پر یہ خصلت یہاں تک غالب ہوگئی کہ یہ جملہ عام لوگوں کے زبان زد ہوگیا کہ مولوی اپنے مطلب کا مسئلہ جس طرح چاہیں بنالیتے ہیں۔ میرے نزدیک اگر گناہ کرکے سمجھے اور اپنے گناہ گار ہونے کا اقرار کرے اس کا مفسدہ اتنا نہیں ہے جتنا گناہ کو کھینچ تان کرکے جائز بنانے کا مفسدہ ہے۔ عام لوگ گمراہ ہوتے ہیں، ۔ُعلما۔َ  سے بداعتقاد ہوتے ہیں، پھر وہ اپنے معاملات میں بھی تاویلیں اور حیلے پوچھتے ہیں۔ اور اگر ان کو کوئی نہیں بتاتا تو وہ قیاسِ فاسد سے کام لے کر خود ہی من سمجھوتی کرلیتے ہیں گو ان کی تاویل اور بھی لغو اور مہمل ہو مگر عوام کو فرق کی تمیز کہاں۔
۔ُعلما۔َ  کی شان تو یہ ہے کہ اگر کوئی چیز بلاتاویل بھی جائز مگر کسی وجہ سے اس کے ارتکاب میں عوام کو دینی مضرّت ہو تو اپنا تھوڑا ضرر دنیا کا جس قدر تحمل ہوسکے گوارا کرلیں اور عوام کا دین بچائیں، نہ کہ عوام کے لیے دروازہ فتنہ کا کھول دیں۔ دارمی میں اس مضمون کی حدیث بھی ہے:
عَنْ زِیَادِ بْنِ حُدِیْرٍ قَالَ لِيْ عُمَرُؓ : ھَلْ تَعْرِفُ مَا یَھْدِمُ الإِْسْلَامَ؟ قُلْتُ: لَا، قَالَ: یَھْدِمُہٗ زَلَّۃُ الْعَالِمِ وَجِدَالُ الْمُنَافِقِ بِالْکِتَابِ وَحُکْمُ الْأَئِمَّۃِ الْمُضِلِّیْنَ۔1
لیکن اس سے کوئی شخص ان وجوہِ تصحیحِ معاملات پر گو ان کو بھی بعض کتب میں بعنوانِ حیلہ تعبیر کیا گیا ہے شبہ نہ کرے جن کا بلا کسی نفسانی غرض کے عام مسلمانوں کو مضائق میں سے نکالنے کے لیے اور ان کو معاصی سے بچانے کے لیے صورتِ اضطرار میں اذن دیا گیا ہے۔ جیسا خود حدیث شریف میں: بِعِ الْجَمْعَ بِالدَّرَاھِمِ ثُمَّ ابْتَعْ بِالدَّرَاھِمِ التَّمَرَ وَنَحْوَہٗ۔1 آیا ہے۔ مابہ الفرق دونوں قسم میں یہ ہے کہ جس سے مقصود کسی مقصودِ شرعی کا ابطال ہو وہ مذموم او رجس سے مقصود کسی مقصود 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter