Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

64 - 82
نام تکمیل ہوجاتی ہے او رکسی کام کے لائق ہوتے نہیں۔ پس اس سے بھی وہی مفاسدِ مذکورہ نمبر ۷ حادث ہوتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ ان کو پابند قواعد کا بنایا جائے خواہ طالبِ علموں کی تعداد کم ہی کیوں نہ ہوجائے کام کے دوچار ناکارہ سو دو سو سے بھی افضل ہیں۔


۱۰۔ مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے:
اکثر مدارس میں تجوید کا علم و عمل داخلِ نصاب نہیں۔ اسی طرح اخلاق کی کوئی کتاب درس میں نہیں۔ اول کی کمی کا یہ نتیجہ ہے کہ اکثر طلبا بلکہ ۔ُعلما۔َ  بھی افسوس ہے کہ قرآن مجید اچھا نہیں پڑھتے جس پر عوام بھی ہنستے ہیں۔ کتنا بڑا ظلم ہے کہ عالم امام ہو اور نماز بروئے فقہ درست نہ ہو۔ دوسری کی کمی کی مضرتیں اس قدر کثیر ہیں کہ بیان نہیں ہوسکتا۔ جن کا خلاصہ یہ ہے کہ ۔ُعلما۔َ  کی اس فن سے بے خبری کی بدولت جھوٹے مکار پیر بن گئے اور وہ خلقت کی دنیا و دین کو ذبح کررہے ہیں۔ طلبہ پر لازم کیا جاوے کہ تجوید علماً و عملاً حاصل کریں اور کتبِ اخلاق کو درس میں داخل کریں اور بعد فراغ التزاماً طلبہ محققینِ اہل اللہ کی خدمت میں حسبِ گنجایش قیام کریں اور ان سے آداب و اخلاق سیکھیں اور ان کی صحبت سے برکت حاصل کریں اور چندے ان کی خدمت میں آمدورفت رکھیں جس سے کہ نسبت باطنہ ایک گونہ راسخ ہوجائے۔ پھر خلق اللہ کے ارشاد کو اپنے ہاتھ میں لیں۔ ان شاء اللہ تعالیٰ عموماً عوام اہلِ اسلام ان سے وابستہ ہوکر جھوٹوں کو چھوڑ دیں گے اور مضمون {قُلْ جَآئَ الْحَقُّ وَمَا یُبْدِیُٔ الْبَاطِلُ وَمَا یُعِیْدُ O}1  آنکھوں سے نظر آجاوے گا۔


۱۱۔ مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے:
بعض مدارس میں یہ ہے کہ باوجود اس کے کہ سبب مدارس اسلامیہ کی غرض متحد ہے یعنی خدمتِ علومِ دینیہ، مگر پھر بھی ان میں سے بعض میں باہم تزاحم و تصادم ہوتا ہے۔ کہیں اعلانیہ کہ ہر مدرسہ کی طرف سے دوسرے مدرسہ کے خلاف تحریراً و تقریراً سعی ہوتی ہے۔ اشتہارات میں دوسرے کو گھٹایا جاتا ہے۔ اہلِ چندہ کو دوسری جگہ کی اعانت سے منع کیا جاتا ہے۔ اور کہیں خفیہ طور پر کہ عوام کو تو اطلاع نہ ہو مگر کارکن لوگ اور دوسرے اہلِ فہم بھی سمجھ جاتے ہیں پھر شدہ شدہ عوام پر بھی اس کا ظہو رہوجاتا ہے، اور اس کا اثر یہ ہوتا ہے کہ عوام یہ گمان کرتے ہیں کہ بس یہ مدارس اسی غرض سے قائم کیے گئے ہیں کہ ان کے ذریعہ سے مال و جاہ حاصل کریں، ورنہ اگر محض دین مقصود ہوتا تو دوسرے کو دینی خدمت 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter