Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

42 - 82
کے جائز ثابت ہوتی ہے۔ اسی طرح اگر محض اشاعتِ احکام حسبۃً للہ کرے اور لوگ متفرق طورپر کچھ خدمت کردیں اور قلب میں کچھ طمع نہ ہو گو احتمال ووسوسہ ہو وہ بھی جائز ہے۔ یہ دونوں صورتیں اسی قاعدۂ مذکورہ بابِ اول فصلِ ثانی میں داخل ہیں۔
اور امتحان اس کا کہ یہ کام حسبۃ للہ کیا جاتا ہے اور جو کچھ ملتا ہے وہ بطور جزائے حبس کے ہے، یہ ہے کہ یہ دیکھا جائے کہ وعظ کہنے کے واسطے جانے کے لیے یہ شخص کن مقامات کو منتخب کرتا ہے۔ آیا ان مقامات کو جہاں روپیہ ملنے کی زیادہ امید ہو، یا ان مقامات کو جہاں تبلیغِ احکام کی زیادہ ضرورت ہو۔ صورتِ اول میں یہ شخص اس قاعدۂ جواز کا مورد نہ ہوگا۔ دوسری صورت میں ہوگا اور یہی امتحان ہے تدریسِ علومِ دینیہ کی نوکری کرنے والے کا۔ اس شخص کو کام مقصود ہے یا مال مقصود ہے، اگر اس کی نظر تنخواہ پر ہوگی تو اگر ایک جگہ گذر ہوتا ہو اور وہاں علومِ دینیہ کی ضرورت بھی زیادہ ہو تو ایسی جگہ کو چھوڑ کر ترقی پر نہ جائے گا، اور نہ خودکوشش کرکے ایسی جگہ جانا چاہے گا۔ اور ۔ُفقہا۔َ  نے جو تعلیم علومِ دینیہ یا وعظ پر اُجرت کی اجازت دی ہے مراد اس سے یہی صورت ہے، ورنہ اجرت علی الطاعات المقصودۃ المخصوصۃ بالاسلام کو حنفیہ  ؒ  بوجہ نہی کے کسی طرح جائز نہیں رکھتے اور غالب یہ ہے۔
(اور اگر کسی محقق شافعی سے تحقیق کیا جائے تو کیا عجب یہ ظن صحیح نکلے) کہ شافعیہ جو بعض طاعات کی اجرت کو جائز رکھتے ہیں جیسے تعلیمِ قرآن و علومِ دین، وہ مقید ہوگا اس صورت کے ساتھ جب کہ ثواب مقصود نہ ہو۔ اور اس صورت میں وہ بھی اس نہی کے مخالف نہ ہوں گے جس سے حنیفہ نے تمسّک کیا ہے، جس میں قوس کے ہدیہ لینے کی نسبت سوال کیا گیا ہے کہ وہاں قرآن مجید ثواب کے لیے پڑھایا تھا۔ اور اس تقریر پر ۔ُفقہا۔َئے حنفیہ  ؒ  متقدمین و متاخرین میں اجرت علی التعلیم کے جواز و عدمِ جواز میں اختلاف لفظی ہے ورنہ حقیقتاً اجارہ کے ناجائز اور صورت اجارہ کے جائز ہونے میں اختلاف کی گنجایش معلوم نہیں ہوتی۔ اور جواز میں جو یہ قید لگائی ہے کہ قلب میں کچھ طمع نہ ہو اس کی دلیل یہ حدیث ہے کہ جس کو شیخین  ؒ  نے حضرت عمر ؓ  سے روایت کیا ہے کہ ان سے جناب رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا: فَمَا جَائَکَ مِنْ ہٰذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَیْرُ مُشْرِفٍ وَلَا سَائِلٍ فَخُذْہٗ، وَمَا لَا تُتْبِعْہٗ نَفْسَکَ۔1 


احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق:
اور احتمال و وسوسہ اور طمع و اشراف میں فرق یہ ہے کہ اگر خیال ہوا کہ شاید کچھ ملے، نہ ملنے سے اذیت نہ ہوئی تو صرف وسوسہ تھا، اور اگر ایذا اور رنج ہوا اور قلب میں شکایت اور ناگواری ہوئی کہ ان لوگوں نے کچھ نہیں دیا تو طمع اور اشراف 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter