Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

55 - 82
ساتویں حالت یہ ہے کہ قیودِ مذکورہ حالتِ ششم کے ساتھ وہ مسئلہ بھی ایسا ہو کہ عوام اہلِ حق کو اس کے غلط ہونے کاشبہ واقع ہوسکتا ہو۔ اس صورت میں خود ان عوام پر واجب ہے کہ ۔ُعلما۔َ  سے تحقیق کریں، اور ان کے استفسار کے وقت ۔ُعلما۔َ  پر جواب دینا واجب ہوگا، ورنہ بدون سوال وہ سبکدوش ہیں۔ اور ان تمام تر صورتوں میں یہ واجب ہے کہ الفاظ اور مضمون متانت اور تہذیب کے خلاف نہ ہو، اگر دوسرا بھی درشتی کرے تو صبر افضل ہے۔ یہ تمام تر تفصیل و تقسیمِ مذکور ان امور میں ہے جو شرعاً مقصود ہوں۔ بعض وہ امور ہیں جو شرعاً مہتم بالشان نہیں، جیسے خاندانِ چشتیہ اور خاندانِ نقشبندیہ کا باہم متفاضل ہونا، یا بعض وہ اُمور ہیں جن میں بحث کرنے یا حکم لگانے سے شارع  ؑ  نے منع فرمایا ہے، جیسے تقدیر کا مسئلہ یا کوئی دوسرا مسئلہ جو اسی کی نظیر ہو، یا جیسے باوجود اس کے کہ کسی کا کلام محتمل معنی صحیح کو ہو پھر اس پر کفر کا حکم لگانا ان 
میں بحث و مباحثہ کرنا منہی عنہ اور مذموم ہے علی اختلاف مراتب النہی والمنہی عنہ۔ اس تقریر سے معلوم ہوگیا ہوگا کہ نہ ہر مناظرہ محمود ہے نہ مذموم۔ او ر اس تقریر سے تمام ان نصوص و اقوال و عادات ائمۂ دین میں جو اس باب میں بظاہر متعارض نظر آتے ہیں تطبیق ہوگئی۔ او ریہ بھی معلوم ہوا ہوگاکہ زیادہ مناظرے اس زمانہ میں وہی شائع ہیں جو مذموم ہیں۔ 


مناظرہ کے شرائط:
خلاصہ یہ ہے کہ مناظرہ کا جواز ان شرائط سے مقید ہے: وہ مسئلہ دین میں مقصود بھی ہو۔ دل سے یہ عزم ہو کہ حق واضح ہوجائے گا تو فوراً قبول کرلیں گے۔یہ نیت نہ ہو کہ ہر بات کو رد کریں گے گو سمجھ میں بھی آجائے۔ مخاطب پر شفقت ہو اگر وہ شفقت کے قابل نہ ہو صبر اور معدلت کے ساتھ مقابلہ کرے۔ اگر قرائن سے عناد مشاہد ہو تو مناظرہ سے معافی کی درخواست ترک کردے۔ الفاظ او رمضمون نرم ہو۔ جو بات معلوم نہ ہو نہ جاننے کے اقرار سے عار نہ کرے وغیر ذلک مما ذکر في التقریر المبسوط المار آنفا۔ اور جہاں یہ شرائط نہ ہوں گے جیسا آج کل مشاہد ہے وہاں مناظرہ بجائے نافع ہونے کے بالیقیں مضر ہوگا، جیسا آج کل اس کی مضرتیں محسوس ہورہی ہیں۔ وہ یہ کہ ان فضول لایعنی قصوں کو دیکھ کر عوام الناس ۔ُعلما۔َ  سے بدگمان ہوگئے ہیں کہ میاں ہر شخص دوسرے کی تکذیب کررہا ہے پھر وہ بزعمِ خود إذا تعارضا تساقطا پر عمل کرکے سب ہی کو چھوڑ دیتے ہیں۔ یا ایک کی طرف ہوکر دوسرے مقابل کی بے آبروئی اور ایذا رسانی کے درپے ہوتے ہیں اور باہمی عداوت قائم ہوکر جانبین میں غیبت کا دروازہ الگ کھلتا ہے اور ایک دوسرے کی بے آبروئی کی فکر میں الگ لگے رہتے ہیں۔ اور گروہ بندیاں ہوکر مسلمانوں کی قوت اور وقعت میں روزانہ ضعف اور انحطاط ہوتا جاتا ہے۔ کبھی عوام 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter