Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

21 - 82
اور جس روز یہ پردہ اٹھ جائے گا کما قال اللّٰہ تعالٰی: {فَکَشَفْنَا عَنْکَ غِطَآئَ کَ}1  اس روز سب حقیقت ظاہر ہوجائے گی۔ قال اللّٰہ تعالٰی: {یَوْمَ تُبْلَی السَّرَآئِرُ}2  وقیل:
فَسَوْفَ تَرٰی إِذَا انْکَشَفَ الْغُبَارُ
أَفَرَسٌ تَحْتَ رِجْلِکَ أَمْ حِمَارُ ۔3
پس بفضلہ تعالیٰ اس شبہ کا کہ علمِ دین سے بعض اخلاقِ رذیلہ پیدا ہوتے ہیں بالکلیہ قلع و قمع ہوگیا۔


باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع:
صفاتِ دینیہ مذکورہ فصلِ بالا میں سے بعض کا جو شبہ اہلِ علم میں ہوجاتا ہے منشائے اشتباہ ان کا بعض واقعاتِ جزئیہ ہیں جن کے عمق تک نظر نہ کرنے سے معترضین کو غلطی واقع ہوجاتی ہے۔ مثلاًبعض طلبا و ۔ُعلما۔َ  کو دیکھا جاتا ہے کہ لکھے ہوئے لفافے دوسری طرف سے الٹ کر گوند سے جوڑ کر کام میں لے آتے ہیں۔ لوگ ان کو دناء ت و خست سمجھتے ہیں، حالاں کہ غور کرکے دیکھا جاوے تو حقیقت اس کی مال کو اضاعت سے بچانا ہے گو اس درجہ تک کی حفاظت واجب نہ ہو، لیکن محمود اور اولیٰ ہونے میں تو شبہ ہی نہیں۔ متمد۔ّن اقوام کی عموماً ان پر مدح کی جاتی ہے کہ کوئی چیز بے کار نہیں چھوڑتے، ہر چیز سے گو وہ کیسی ہی ناکارہ نظر آئے کام لیتے ہیں حتیٰ کہ چیتھڑے سے گودڑوں کا کاغذ بنتے ہوئے خود احقر نے دیکھا ہے۔ تعجب ہے کہ اس پر تو مدح ہو اور اس کی نظیر پر خردہ گیری کی جاوے نہایت ہی انصاف سے بعید ہے۔ 
اور مثلاً بعض اہلِ علم جب اپنے نام کے آئے ہوئے خطوط میں ایک سادہ کاغذ چڑھا ہوا دیکھتے ہیں۔ جس کا آج کل عام رواج ہوگیا ہے تو وہ اس کو جدا کرکے رکھ لیتے ہیں اور کام میں لاتے ہیں۔ اس میں بھی اعتراض کی، اور جواب کی تقریر مثلِ مثال اول کے ہے۔ اتنا فرق ہے کہ اوپر کا فعل واجب نہ تھا اور یہ واجب ہے، کیوں کہ اوپر کی صورت میں لفافہ سے انتفاع تو ہوچکا ہے تو مکرر انتفاع کا اہتمام نہ ہونا اضاعتِ منہی عنہا نہیں ہے۔ اور یہاں اس کو تل کاغذ سے کوئی نفع حاصل نہیں کیا گیا تو اس سے کام نہ لینا بالکلیہ اضاعتِ مال ہے جس سے نہی آئی ہے: نَھٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ  عَنْ قِیْلَ وَقَالَ وَکَثْرَۃِ السُّؤَالِ وَإِضَاعَۃِ الْمَالِ۔1  اور اس کے مقابلے میں ان کو تل کاغذ لگانے والوں کو بلاشک و شبہ مسرِف و مبذِر کا لقب دیا جاوے گا۔
اور کوئی یہ شبہ نہ کرے کہ چھدام کے کاغذ میں کیا اسراف ہوگا۔ اہلِ قانون خوب جانتے ہیں کہ جب غبن جرم ہے تو ہزار روپے کا غبن جیسا جرم ہے ویسا ہی ایک پائی کا غبن بھی جرم ہے، اور اس کا مرتکب بھی اسی طرح مستحق سزائے فوج داری کا ہوتا ہے جیسا کہ زیادہ غبن کا مرتکب۔ پھر کیا وجہ کہ قانونِ شرعی میں چھدام کے کاغذ کے برباد کرنے کو جرمِ اسراف میں 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter