Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

52 - 82
عَنْ أَبِيْ أُمَامَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ : مَا ضَلَّ قَوْمٌ بَعْدَ ھُدًی کَانُوْا عَلَیْہِ إِلَّا أُوْتُوا الْجَدَلَ، ثُمَّ قَرَأَ رَسُوْلُ اللّٰہِ  ﷺ  ہَذِہِ الْآیَۃَ {مَا ضَرَبُوْہُ لَکَ اِلَّا جَدَلًاط بَلْ ہُمْ قَوْمٌ خَصِمُوْنَ}۔1  
اس حدیث کا حاشیہ بھی قابلِ ملاحظہ ہے:
المراد بالجدل ہہنا العناد، والمراد التعصب لترویج مذاہبہم من غیر أن یکون لہم نصرۃ علی ما ہو الحق وذلک محرم۔
اور جس طرح اس عمل کی مذمت آئی ہے اسی طرح اس کے ترک کی فضیلت و مدح آئی ہے:
عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ : مَنْ تَرَکَ الْکَذِبَ وَھُوَ بَاطِلٌ بُنِيَ لَہُ فِيْ رَبَضِ الْجَنَّۃِ، وَمَنْ تَرَکَ الْمِرَائَ وَھُوَ بِحَقٍّ بُنِيَ لَہُ فِيْ وَسْطِ الْجَنَّۃِ، وَمَنْ حَسَّنَ خُلُقَہٗ بُنِيَ لَہُ فِيْ أَعْلَاھَا۔2  


مناظرہ کرنا کب ضروری ہے:
اور اگر کسی کو شبہ ہو کہ قرآن مجید میں {جَادِلُھُمْ} امر آیا ہے اور {لَا تُجَادِلُوْا} کے بعد استثناء {اِلَّا بِالَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ}1 (1 العنکبوت: ۴۶) آیا ہے اور خود احادیث میں محاجہ رسول اللہ  ﷺ  کا نصاریٰ سے جس کی تائید میں سورۂ آلِ عمران کی شروع کی آیتیں نازل ہوئی ہیں وارد ہے۔ ائمۂ دین نے سلفاً و خلفاً اہلِ بدعت سے محاجہ کیا ہے، اور بہت سی تصانیف ان حضرات کی اس باب میں ہیں۔ اور علمِ کلام اسی غرض سے ایک مستقل اور مدوّن فن ہوکر باجماعِ ۔ُعلما۔َ  ئے اُمت علومِ دینیہ میں داخل ہوگیا۔ نیز ضرورت بھی اس کی مشاہد ہے، کیوں کہ اہلِ باطل ہر زمانہ میں بکثرت موجود رہے اور اب بھی ہیں، اور وہ لوگ اپنے باطل کی ہمیشہ 
ترویج کرتے ہیں، تو اگر ان کا جواب نہ دیا جائے تو عوام کا تلبیس و تخلیط میں پڑجانا کچھ بھی بعید و عجیب نہیں، اور جواب دینے میں عوام کی بھی حفاظت ہے، اور بعض اوقات خود اہلِ باطل کو بھی ہدایت ہوجاتی ہے۔ اور یہی قیل و قال جواب و سوال مجادلہ و مناظرہ ہے تو ایسے ضروری امر کو مذموم کیسے کیا جاسکتا ہے؟
جواب اس کا یہ ہے کہ ہر مجادلہ کا مذموم ہونا اور ہر حالت میں مذموم ہونا ہمارا مد۔ّعا نہیں۔ بعض مجادلات و حالات مستثنیٰ بھی ہیں، اور دین میں انہیں کا اذن بھی ہے۔ ان کے سوا باقی مذموم ہیں یا ان کا ترک محمود ہے۔ مگر ہمارے زمانہ میں تو زیادہ افراد اسی مجادلہ مذموم یا محمود الترک کے پائے جاتے ہیں جن کی مذمت حدیثوں میں اور نیز آیات میں اور کلامِ اکابر میں موجود ہے۔ حدیثیں تو بعض اوپر گذر چکی ہیں، بعض آیات یہ ہیں:
{فَلَا تُمَارِ فِیْہِمْ اِلَّا مِرَآئً ظَاہِرًاص وَّلَا تَسْتَفْتِ فِیْہِمْ مِّنْہُمْ اَحَدًا}1

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter