Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

58 - 82
بعض لوگ کہتے ہیں کہ ۔ُعلما۔َئے کلام نے ہمیشہ مناظرہ کیا ہے۔ سو اول تو بعض اکابر نے بعض وجوہِ کلام پر خود انکار بھی کیا ہے جیسا اوپر ’’اِحیاء العلوم‘‘ وغیرہ کا حوالہ دیا گیا ہے۔ پھر جو طرق مقبول ہوئے ہیں وہ ایسے نہیں جیسا آج کل کا طرز ہوگیا ہے۔ کتابیں دیکھ لیجیے کیسی تہذیب ومتانت سے مخالف پر ردّ کیا ہے اور ضروری پر اکتفا کیا ہے، نہ ضلع ہے، نہ جگت ہے، نہ پھکڑ ہے، نہ ہر ہر لفظ کا ردّ ہے، نہ لایعنی الفاظ یا مضامین ہیں، نہ لفظی مواخذات ہیں، نہ عنادی مناقشات ہیں۔ مخالف کے وجوہِ محتملہ کا خود ابدا کرتے ہیں اور قابلِ قبول سامان لیتے ہیں، جو قابل ردّ ہوا طریقۂ حسنہ سے رد کرتے ہیں۔ سو کہاں یہ مناظرہ اور کہاں آج کل مشاجرہ! ان دونوں کے فرق کے لیے بے ساختہ یہ مصرع یاد آتا ہے:
آنچہ مردم میکند بوزینہ ہم
یہ بحث ضروری تھی مجادلین کے باب میں جن کی غرض طلبِ جاہ یا بزعمِ خود خدمتِ دین ہے جس پر اس آیت کا پڑھنا بالکل صحیح ہے:
{اَفَمَنْ زُیِّنَ لَہ سُوْٓئُ عَمَلِہٖ فَرَاٰہُ حَسَنًاط}1


وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی:
بعضے لوگ وعظ کو طلبِ جاہ کا آلہ بناتے ہیں جیسا بعضے اس کو طلبِ مال کا آلہ بناتے ہیں جن کا ذکر اس فصل کے شروع میں ہوچکا ہے۔ حدیث میں اس کی مذمت بھی آئی ہے:
عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ الْأَشْجَعِيِّb قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِw: لَا یَقُصُّ إِلَّا أَمِیْرٌ أَوْ مَأْمُوْرٌ أَوْ مُخْتَالٌ۔1  
وَعَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَb قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِw: مَنْ تَعَلَّمَ صَرْفَ الْکَلَامِ لِیَسْبِيَ بِہِ قُلُوْبَ الرِّجَالِ أَوِ النَّاسِ لَمْ یَقْبَلِ اللّٰہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا۔1 
اورایسا شخص اس قاصدِ مال سے بھی بدتر ہے کیوں کہ طالبِ مال طبعاً اپنے کو ذلیل و حقیر سمجھتا ہے اوریہ شخص اپنے کو بڑا اور مال نہ لینے کے سبب اپنے کو مقدس سمجھتا ہے۔ اور ایسے شخص کے وعظ میں مسلمانوں کی تحقیر اور ایذا او رطعن بلکہ سب۔ّ وشتم کا کوئی دقیقہ اٹھا نہیں رکھا جاتا بلکہ بڑا حصہ اس کے وعظ کا یہی ہوتا ہے۔ ۔ُعلما۔َ  ورثہ ہیں انبیا  ؑ  کے ان کو ویسی ہی شفقت امت پر ضروری ہے۔ اور ایک مشترک خرابی طالبِ مال و جاہ واعظین میں یہ ہے کہ بدون کافی علم کے وعظ کہنے لگتے ہیں اور مسئلہ پوچھنے پر کبھی نہیں کہتے کہ ہم نہیں جانتے، خود اس پر بھی وعیدیں مثل ضلوا وأضلوا کی وارد ہیں۔ اور حدیثِ مذکور لایقص إلخ سے محققین و محقین واعظین پر شبہ نہ کیا جائے کہ یہ نہ امیر ہیں نہ مامور من الامیر، پس یہ بھی مختال ہوں 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter