Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

24 - 82

باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب:
اسی شبہ بخل کی ایک فرع ہے بعضے مولویوں کا بہت باریک قلم سے کارڈ پر بہت سی عبارت لکھ دینا، لیکن اس کے ساتھ ہی ایک دوسرا واقعہ اس کے جواب کے لیے کافی ہے۔ وہ یہ کہ جس جگہ مخالفتِ قانون کے سبب شریعت اجازت نہیں دیتی وہاں ایک حرف لکھنا بھی گوارا نہیں کرتے۔ مثلاً ایک طالبِ علم کا ارادہ کسی دوست کو اپنی خیریت کا ایک کارڈ لکھنے کا تھا جو اس کے پاس سے ابھی دوسرے شہر چلا گیا تھا۔ اتنے میں ڈاکیا آیا اور اس نے اسی دوست کے نام کا ایک کارڈ جو اس طالبِ علم کی معرفت تھا اس کو دیا اور اس کے موجود نہ ہونے کی اطلاع پر ڈاکیے نے درخواست کی کہ آپ اس کا پتہ بدل کر ڈاک میں چھوڑ دیجیے۔ اب میدان خالی ہے اور یہ طالبِ علم قادر ہے کہ اسی کارڈ کے بین السطور میں اپنی خیریت لکھ دے اور ڈاک میں چھوڑ آئے اور اس طرح سے اس کا کارڈ بچ جائے، لیکن چوں کہ قانون سے یہ ممنوع ہے اور ان مسائل میں قانون کے خلاف کرنا شرعاً جائز نہیں اس لیے یہ شخص کبھی ایسا نہیں کرے گا۔
 اسی طرح بہت دفعہ خود میرے پاس ایسے خطوط آجاتے ہیں جن کا ٹکٹ ڈاک خانہ کی مہر سے صاف بچ جاتا ہے۔ میں اس خط کے پڑھنے سے بھی پہلے یہ کام کرتا ہوں کہ اس ٹکٹ کو 
چاک کرکے پھینک دیتا ہوں، حالاں کہ اگر کوئی شخص اس کا استعمال کرے تو کسی کو پتہ بھی نہ چلے مگر تد۔ّین اس کی اجازت نہیں دیتا اس لیے ایسا نہیں کیا جاتا۔ اسی طرح سب اہلِ علم اس تد۔ّین پر عمل کرتے ہیں۔ ان واقعات سے ہر عاقل اندازہ کرسکتا ہے کہ کارڈ پر باریک قلم سے لکھنے کا سبب بخل نہیں ہے ورنہ دوسرے مواقع پر آثار اس بخل کے کیوں نہیں ظاہر ہوتے، بلکہ منشا اس کا بلاضرورت زیادہ صرف نہ کرنا ہے جو عین مقتضائے دانش مندی ہے، البتہ ا س کے امثال میں اتنا غلو کرنا کہ نگاہ پر زور پڑے یا وقت زیادہ صرف ہو جس میں دوسرا ضروری اور مفید کام کرسکتا تھا یہ بے شک مذموم ہے کہ دھیلا (آدھا پیسہ) کا تو فائدہ کیا اور نگاہ اور وقت کا کہ لاکھوں روپے کی چیزیں ہیں نقصان کیا۔


تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے:
اور مثلاً اکثر وضع و لباس اہلِ علم کا سادہ اور کبھی اپنے گھر کا دھلا ہوا اور کبھی پیوند وغیرہ لگا ہوا کبھی بند یا بٹن کھلا ہوا دیکھا جاتا ہے، اس سے ان پر تذلل کا شبہ کیا جاتا ہے، لیکن اس شبہ سے معلوم ہوتا ہے کہ تذلل کی حقیقت ہی یہ حضرات نہیں 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter