Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

18 - 82
{زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّہَوٰتِ مِنَ النِّسَآئِ وَالْبَنِیْنَ وَالْقَنَاطِیْرِ الْمُقَنْطَرَۃِ مِنَ الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ وَالْخَیْلِ الْمُسَوَّمَۃِ وَالْاَنْعَامِ وَالْحَرْثِط ذٰلِکَ مَتَاعُ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَاج وَاللّٰہُ عِنْدَہ حُسْنُ الْمَاٰبِO قُلْ اَؤُنَبِّئُکُمْ بِخَیْرٍ مِّنْ ذٰلِکُمْط لِلَّذِیْنَ اتَّقَوْا عِنْدَ رَبِّہِمْ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا وَاَزْوَاجٌ مُّطَہَّرَۃٌ وَّرِضْوَانٌ مِّنَ اللّٰہِط وَاللّٰہُ بَصِیْرٌ بِالْعِبَادِO}1
اور آیتِ کریمہ: {اَلَّذِیْنَ ضَلَّ سَعْیُہُمْ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَہُمْ یَحْسَبُوْنَ اَنَّہُمْ یُحْسِنُوْنَ صُنْعًاO}2
اور آیتِ کریمہ: {اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخْتَالٍ فَخُوْرٍ}3
اور آیتِ کریمہ: {وَعِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِیْنَ یَمْشُوْنَ عَلَی الْاَرْضِ ہَوْنًا وَّاِذَا خَاطَبَہُمُ الْجٰہِلُوْنَ قَالُوْا سَلٰمًاO}4
اور {لَا تَاْکُلُوْٓا اَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ}1
اور {اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ کَانُوْٓا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِ}2
اور حدیث: ’’اَلْمُؤْمِنُ غِرٌّ کَرِیْمٌ وَالْمُنَافِقُ خَبٌّ لَئِیْمٌ‘‘3 وغیر ذلک من الاٰیات والروایات کو غور کرلیجیے تو معلوم ہوگا کہ یہ صفاتِ مذکورہ جو اہلِ علم میں پائے جاتے ہیں آیا رذائل ہیں یا فضائل، اور معترضین نے ان کا نام رذائل قرار دے کر ان کے مقابل میں جو فضائل ٹھہرائے ہیں نصوص میں ان پر وعیدیں وارد ہیں اور شریعت میں ان کے یہ نام ہیں: حرص و طولِ امل، کبر، ۔ُعجب، اتلافِ حقوق، اسراف و تبذیر، حب۔ّ الدنیا غفلت عن الآخرۃ۔ تو اب شریعت کے فیصلے کو مانیں یا ان مخترعین کے۔
اور اگر کوئی صاحب اسلامی فیصلہ پر راضی نہ ہوں تو حکمت و اخلاق کی کتابوں کو دیکھ لیجیے کہ جن مفہومات کے مقابلے میں وہ الفاظِ قبیحہ موضوع کیے ہیں آیا ان کو اخلاقِ حمیدہ میں ذکر کیا گیاہے یا اخلاقِ ذمیمہ میں۔ اور اگر کتبِ اخلاق بھی حجت نہیں بلکہ خود یہ اپنے قول ہی کو حجت سمجھتے ہیں تو ہم کو بھی مقابلے میں یہ کہنے کا حق ہے کہ نہیں ہمارا ہی قول حجت ہے، خاص کر جب کہ مؤید بارشاداتِ انبیا و حکما بھی ہو۔ اب ان صفات کو سنیے جو علومِ دین نہ ہونے سے پیدا ہوتی ہیں اور اس حالت میں اور زیادہ پیدا ہوتی ہیں جب علمِ دین نہ ہونے کے ساتھ دوسرے علومِ باطلہ یا صحبتِ اہلِ باطل نے بھی اثر کیا ہو۔ ان کے یہ عنوانات ہیں: قارونیت، فرعونیت، ظلم، حمق، خربرہ جن کا حاصل بلفظ دیگر حرص و طولِ امل وغیرہ ہے جن پر وعیدیں وارد ہیں۔ تو اگر ۔ُعلما۔َئے دین کو پست خیال ذلیل وغیرہ کہا جائے گا تو اس سے زیادہ ضروری ہے کہ ان کے مقابل دوسری جماعت کو قارون، فرعون کہا جائے۔
اور اگر ان الفاظ کے صحیح معنی لیے جائیں یعنی پست خیالی یہ کہ فقط اپنی تن پروری و شکم پروری سے مطلب ہو اور دوسروں کو نفع پہنچانے کا خیال نہ ہو، اور کم ہمتی یہ کہ مشقت سے گھبراوے اور آرام کی فکر میں رہے اگرچہ حقوق ضروریہ تلف 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter