Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

78 - 82
استعداد سے باہر ہے تو اس مضمون کو نہایت سہل عنوان سے بلارنگینی تقریر و استعارات و حشو و زوائد کے تقریر کرکے پھر طالبِ علم سے ایک مرتبہ تقریر کرائے اور جس فن کی بھی کتاب شروع ہو اس میں تدریس کا یہی طریق جاری کرے اور امثلۂ مشقی بکثرت دریافت کرنا چاہیے۔ مثلاً فنِ بلاغت شروع ہو تو ہر قاعدہ کے متعلق آیات قرآن مجید اور اشعار جاہلیت دے کر قواعدِ بلاغت اس میں جاری کرائے جائیں۔ ۔ُقد۔َما کی بلیغ عبارت دے کر اس کی فصاحت و بلاغت دریافت کرے اور اردو کی عبارت دے کر اسی کی عبارت مع رعایتِ قواعدِ بلاغت بنوائے۔ اسی طرح جب فقہ کی کوئی کتاب شروع ہو تو اس کتاب کے مرتبہ کے موافق چھوٹے چھوٹے مسئلے دیے جائیں کہ بحوالۂ کتب اس کا جواب لکھیں۔ علی ہذا منطق کے قواعد کا اجرا اسی طرح کرایا جائے۔
غرض جو فن شروع ہو اس کو عملی طور پر جاری کرایا جائے گو اس میں مدت زیادہ لگے، لیکن تساہل نہ کیا جائے۔ اور میرا خیال یہ ہے کہ ابتدا سے اگر یہ طریق جاری کیا جائے تو استعداد بڑھنے کے ساتھ دل بھی بڑھے گا اور تو جہ میں زیادتی ہوگی تو مدت بھی زیادہ صرف نہ ہوگی، اور اس اجرائے قواعد کے لیے سبق سے علیحدہ مستقل وقت مقرر کرنا چاہیے۔ اس کو بجائے ایک سبق سمجھنا چاہیے۔
 لیکن اس میں د۔ّقت یہ ہوگی کہ ہر مدرس پر یہ اطمینان نہیں ہے کہ ان قواعد کو جاری کرے اور امثلۂ مشقی مجتمع میں نہیں اور خود اس کو تلاش کرنے میں دقت ہوگی۔ اس لیے حضرات جامعۃ 
القاسمیہ اپنے دارالعلوم کے متعلق خصوصاً مدارس کے مہتممین کو اس طرف متوجہ کریں اور دیگر مہتممینِ مدارس از خود عموماً اپنی توجہ اس جانب مبذول فرمادیں کہ چندہ کرکے ایسی کتب درسیہ طبع کرائیں جن کے حواشی پر امثلۂ مشقی بترتیب حسن و باسلوب پاکیزہ لکھی جائیں اور ان کتب کو درس میں داخل کریں۔ پھر خواہ مخواہ ہی مدرسین اس طریق سے پڑھانے پر مجبور ہوں گے اور یہ کوئی مشکل نہیں ہے۔ اس لیے کہ دیکھا جاتا ہے کہ جو ضروری کام ہیں ان کے لیے چندے جمع کیے ہی جاتے ہیں۔ میرے نزدیک وہ کام اس سے زیادہ ضروری نہیں ہے۔ اس لیے کہ یہ تو خود مقصود کا سببِ قریب ہے اور دیگر امورِ زائدہ اگر نہ بھی ہوں تو چنداں حرج نہیں ہے اور اس وقت اس طریق کی نہایت شدید ضرورت ہے۔ اگر اس طریق کا اجرا نہ کیا گیا تو بہت جلد وہ وقت دکھلائی دیتا ہے کہ علم کم ہوجائے گا۔


طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر:
اور اگر یہ عذر ہو کہ طلبہ کو اس سے وحشت ہوگی او ربھاگ جائیں گے اور مدارس خالی رہ جائیں گے، اول تو محض خیال ہی 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter