Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

36 - 82
کیا صورت ہوگی۔ اگر زید نے عمرو کو اپنے قول پر لانا چاہا اور عمرو نے زید کو، تو یہی اتفاق نہ ہوا۔ اور زیادہ رنگ طبائع کا یہی ہے بھی۔ اور یہی وجہ ہے کہ باوجود اس کے کہ اتفاق کے استحسان پر اتفاق ہے پھر اتفاق نہیں ہوتا، کیوں کہ ہر شخص دوسرے کو اپنے نقطۂ خیال پر لانا چاہتا ہے، اسی طرح دوسرا بھی۔ اور اگر زید نے عمرو کا قول لے لیا اور عمرو نے زید کا قول لے لیا تو پھر باہم اختلاف رہا گو صورت دوسری ہوگئی، اور اگرنہ یہ ہوا نہ وہ ہوا بلکہ اول مرجح کی تلاش ہوئی کہ اس کا اتباع دونوں کریں گے تو اس کا حاصل وہی ہوا جو اوپرمعروض ہوا ہے کہ اول تحقیق کرکے حق کو متعین کرلیں پھر صاحبِ باطل کو مجبور کیا جائے کہ وہ حق کا اتباع کرے، صاحبِ حق کو کچھ رائے نہ دی جائے۔ بہرحال نااتفاقی کا الزام جانبین کو دینا یہ ایک بے تحقیق اور غلط فیصلہ ہے۔
زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ:
ایک اعتراض عموماً ۔ُعلما۔َ  کی نسبت یہ ہے کہ ۔ُعلما۔َ  اپنے فتاویٰ میں مصلحتِ زمانہ کا لحاظ نہیں کرتے، وہی پرانے مسائل بتلادیتے ہیں حالاں کہ زمانہ کی ضرورتیں بدل گئی ہیں اور زمانہ کی ضرورت سے احکام بدل جاتے ہیں، اب ۔ُعلما۔َ  کو چاہیے کہ سود کو اور معاملات ربویہ و فاسدہ کو درست کہہ دیں۔ یہ اعتراض اس قدر ظاہر البطلان ہے کہ اس میں رد ہی کی احتیاج نہیں۔ یہ تو جب کہا جاتا کہ شریعت کے احکام کسی بشر کے بنائے ہوئے ہوتے تو اس احتمال کی گنجایش تھی کہ اس بشر کو آیندہ مصالح پر نظر نہ تھی، جب مصالح بدل گئے تو احکام کا بدل ڈالنا بھی مناسب ہے۔ اور جس حالت میں وہ احکام خداتعالیٰ کے مقرر کیے ہوئے ہیں خواہ بواسطۂ وحی متلو یا وحی غیر متلو، یا اگر وہ اجتہادی ہیں تو بوجہ غزاتِ علم و تد۔ّین و تورّع ان مجتہدین کے ان میں استسناد الی الوحی کا ظن زیادہ غالب ہے بہ نسبت ہمارے استنباط کے تو وہ احکام بھی بوجہ اس کے کہ قیاس مظہر ہوتا ہے مثبت نہیں ہوتا نیز ثابت بالوحی ہوئے۔ بہرحال جب یہ سب احکامِ شرعیہ خدائے تعالیٰ کے مقرر کیے ہوئے ہیں جن سے قیامت تک کی مصالح کی ایک جزئی مخفی نہیں تو ان میں یہ احتمال کب ہے کہ آیندہ مصالح کی رعایت نہیں کی گئی، بلکہ جس مصلحت کی اس میں رعایت نہیں وہ واقع میں مصلحت ہی نہیں۔ او رمصالح کے تبدل سے احکام کا بدلنا وہاں ہے جہاں مبنی اس حکم کا کوئی خا ص مصلحت یقینا ہو، اور جہاں خود اسی کا تیقن نہ ہو تو مصالح تخمینہ ظنیہ پر مدارِ حکم نہیں ہے۔ جیسے حطیم کو کعبہ کے اندر شامل نہ کرنا مبنی تھا مصلحت دفعِ تشویشِ عوام پر، جب عبداللہ بن زبیرؓ  نے اس مصلحت کا ارتفاع دیکھ لیا اور اندیشہ تشویش کا نہ رہا حطیم کو داخل کردیا، گو بعد میں اُن کے مخالفین نے پھر خارج کردیا۔ بخلاف رمل فی الطواف کے کہ ظاہراً مصلحت اس میں اراء تِ قوت تھی مشرکین کو اور وہ اب نہیں ہے، تو چاہیے تھا کہ وہ حکم مرتفع ہوجاتا مگر بعد فتح مکہ کے حجۃ الوداع میں بھی رمل کا ہونا یہ دلیل اس کی ہے کہ وہ ایک وقتی مصلحت تھی، 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter