Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

72 - 82
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ


طلبہ میں انقلاب:
بعد خیرالقرون کے جو انقلابات امتِ مرحومہ میں ہوئے ان کی تفاصیل کا احاطہ تو متعذر ہے اور بقدرِ ضرورت اس کو مع اس کی اصلاح کے حکیم الامت جامع الشریعت و الطریقت حضرت اقدس مولانا مولوی محمد اشرف علی صاحب مدفیوضہم تحریر فرمارہے ہیں جو رسالہ ’’القاسم‘‘ میں ناظرین مطالعہ فرمارہے ہیں۔ من جملہ ان کے ایک انقلاب طلبہ میں ہوا جو اکثر انقلابات کامبدا و منشا ہے، وہ یہ کہ زمانۂ حال کے طلبہ میں دو طرح کی خرابی ہے: ایک تو طلب کی حیثیت سے، دوسری اخلاقی جہت سے۔ اس زمانہ کے طلبہ کو پیش نظر رکھ کر تدریجاً اساتذہ اور اساتذہ کے اساتذہ وہلمّ جرّا حضرات مصنّفین و متقدمین ۔ُعلما۔َ  پر نظر ڈالیے تو ان طلبہ اور ان حضرات میں طلب کی حیثیت ۔ُبعد المشر۔َقین کھلی آنکھوں مشاہدہ ہوگا۔
ان حضرات میں طلب کی یہ شان تھی کہ ایک ایک حدیث کے لیے کوسوں منزلوں سفر فرماتے تھے اور ایک ایک راوی کی تحقیق میں بے حد وعد مشاق و متاعب برداشت فرماتے، اور باوجود اس مشقت کے اگر مطلوب تک وصول نہ ہوتا تھا تو طلب کو نہ چھوڑتے تھے اور ایک ایک مسئلہ کی رقق میں راتیں گذار دیتے تھے اور ایک ایک سطر کے حل کرنے کے لیے دماغ کھپا دیتے تھے۔ اس کی اس بے حد جان کا ہی اور طلبِ صادق کی حکایت سے دفتر کے دفتر مملو (۔ُپر) ہیں۔ او رپھر حالت یہ تھی کہ نہ کتاب میسر ہوتی تھی اور نہ تیل بتی کے لیے پیسہ پاس تھا، نہ کوئی طعام و لباس کا متکفل تھا۔ فاقوں مرتے تھے اور پتے چباتے تھے اور اساتذہ کی خوشامدیں کرتے تھے اور کتابیں اپنے ہاتھ سے نقل کرتے تھے اور علوم کی تحصیل کرتے تھے۔
میں نے ثقات سے سنا ہے کہ حضرت مولانا شاہ محمد اسحاق صاحب  ؒ  کے یہاں 
بائیس آدمی بخاری شریف میں شریک تھے اور صرف ایک نسخہ بخاری کا تھا سب نقل کرکے پڑھتے تھے۔ غرض گو ہر علم کے لیے بحرِ طلب میں ایسی غواصی کرتے تھے کہ اگر ان کی حکایات آج کل کے طلبہ کے سامنے بیان کی جائیں تو یقین نہ آنا تو کیا معنی، شاید ان کے محال ہونے کا دعویٰ کریں تو عجب نہیں۔ پھر ان کو اس طلبِ صادق کا ثمرہ جو کچھ ملا وہ سب ا س وقت دیکھ رہے ہیں کہ کوئی فن ایسا نہیں رہا جس میں ان حضرات کا قدم صدق نہ ہو۔ تفسیر، حدیث، فقہ، اصول فقہ، معانی، بیان، تصوف و صرف و نحو ہر فن کو اپنی انتہا تک بلکہ آگے تک پہنچادیا۔ ہم کو تو مفت کی دولت مل گئی۔ سچ یہ ہے کہ اگر وہ ایسی مشقت کرکے علوم و فنون کو مدوّن نہ فرماتے تو اس وقت جہل کی ظلمت سے عا۔َلم تاریک نظر آتا۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter