Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

37 - 82
لیکن اصل میں مبنی حکم کا وہ نہ تھا اس لیے وہ حکم مرتفع نہیں ہوا۔ سو منصوصات میں تو کسی علت نکالنے کی حاجت ہی نہیں۔ البتہ اجتہادیات میں علت نکالی جاتی ہے مگرہم کو علت نکالنے کی لیاقت نہیں ہے، جو اس کے اہلِ تھے وہ گذر گئے۔ کیا پارلیمنٹ و جلسہ وضع قوانین کا 
ممبر ہر قانون دان یا ہر دیہاتی بن سکتا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ قوانین کے اَسرار کا جاننا خاص ہی لوگوں کا کام ہے۔ پس ہر ایک کو اس کا دعویٰ زیبا نہیں۔ اس لیے یہ اعتراض بھی لغو ثابت ہوا۔


۔ُعلما۔َ  کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا شبہ:
ایک اعتراض مولویوں پر یہ کیا جاتا ہے کہ یہ لوگ مخدوم بنے گھروں اور مدرسوں اور مسجدوں میں بیٹھے رہتے ہیں اور قوم کی تباہی پر ان کو رحم نہیں آتا اور گھروں سے نکل کر گمراہوں کی دستگیری نہیں کرتے۔ لوگ بگڑتے چلے جاتے ہیں کوئی اسلام کو چھوڑ رہا ہے، کوئی احکام سے محض بے خبر ہے، لیکن ان کو کچھ پروا نہیں حتیٰ کہ بعضے تو بلانے سے بھی نہیں آتے اور آرام میں خلل نہیں ڈالتے۔ جواب اس کا یہ ہے کہ اعتراض اس وقت کسی درجہ میں لوگوں کے حق میں صحیح ہوسکتا تھا کہ تبلیغ اسلام و احکام اب بھی فرض ہوتی تب بے شک ضروری تھا کہ گھر گھر، شہر شہر سفر کرکے جاتے، یا کسی کو بھیجتے اور لوگوں کو احکام سناتے، لیکن اب تو اسلام و احکام شرقاً غرباً مشتہرہوچکے ہیں کوئی شخص ایسا نہیں جس کے کانوں میں اصولاً و فروعاً اسلام نہ پہنچ چکا ہو، اور جو لوگ کسی قدر لکھے پڑھے ہیں ان کو تو بذریعہ رسائل مختلفہ مذاہب تک کا بھی علم ہے۔ اور اگر کسی مقام پر فرضاً کوئی احکام کا بتلانے والا نہ بھی پہنچا ہو تاہم اس مقام کے لوگ (اگر ۔ُکل نہیں تو بعض سہی) دوسرے مقامات پر پہنچے ہیں اور احکام سنے ہیں (اور ان بعض سے دوسرے بعض کو پہنچے ہیں)۔ بہرحال جن مقام کا ہم کو علم ہے ان میں سے کوئی مقام ایسا نہیں جہاں اسلام و احکام نہ پہنچے ہوں۔
اور ۔ُفقہا۔َ  نے ’’کتاب السیر‘‘ میں تصریح فرمادی ہے اور عقل میں بھی یہ بات آتی ہے جہاں اسلام و احکام پہنچ گئے ہوں وہاں تبلیغ واجب نہیں البتہ مندوب ہے۔ پس جب تبلیغ واجب نہیں تو اس کے ترک پر ملامت کیسی، اور اگر ترکِ مستحب پر یہ الزام ہے سو اول تو وہ محلِ الزام نہیں، دوسرے اس سے قطع نظر اگر ان لوگوں کو کوئی شغل ضروری نہ ہو تو کچھ گنجایش بھی ہے، لیکن جو لوگ اسلام کی دوسری خدمتیں کررہے ہیں وہ بھی جب ضروری کاموں میں لگ 
رہے ہیں پھر گنجایش اس شبہ کی کہاں ہے۔ دوسرے جس طرح ۔ُعلما۔َ  کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ ان گمراہوں کے گھر پہنچ کر ہدایت و اصلاح کریں، خود ان گمراہوں کو یہ رائے کیو ںنہیں دی جاتی کہ فلاں جگہ ۔ُعلما۔َ  موجود ہیں تم ان سے اپنی 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter