Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

41 - 82
علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی:
بعض منسوبین الی العلم علومِ دینیہ کو ذریعہ اپنے اغراضِ فاسدہ دنیویہ نفسانیہ کا بنالیتے ہیں جس سے وہ خود تو بدنام اور بے وقعت ہوتے ہیں مگر اپنے ساتھ تمام جماعت اہلِ علم کو بدنام اور بے اعتبار ٹھہراتے ہیں۔
چو از قومے یکے بیدانشی کرد
نہ کہ را منزلت ماند نہ مہ را
اگرچہ معترضین کی بے انصافی و کوتاہ نظری ہے کہ ایک پر سب کو قیاس کرکے سب پر ایک حکم لگادیتے ہیں۔ کیا اگر کوئی اناڑی عطائی خلافِ اصولِ طب کسی کا علاج کرے، یا کسی کو دھوکہ دے کر کچھ ٹھگ لے تو کیا ملک کے تمام ماہرین و سیر چشم اَطبا۔ّ کے کمالِ علمی و عملی کی نفی جائز ہوگی؟ ہرگز نہیں، لیکن عوام سے اس غلطی کا صدور زیادہ عجیب نہیں جب کہ منسوبین الی العلم سے اس سے بڑی غلطی یعنی علمِ دین کو آلۂ دنیا بنانے کا صدور ہوتا ہو، کیوں کہ علم ایک بہت بڑا سبب حامل علی العمل ہے۔ جب کثیر العلم اتنی بڑی غلطی کرے تو قلیل العلم سے زیادہ بعید نہیں، گو مطلق علم پر نظر کرتے ہوئے ایک درجہ میں بعید ضرور ہے اور وہ اغراض باوجود تعدد تکثیر کی دو کلیوں میں داخل ہیں: ایک طلبِ مال، دوسرے طلبِ جاہ۔ 
طلبِ مال کی چند صورتیں ہیں: بعضے ایسا کرتے ہیں کہ وعظ کو اپنا پیشہ بنالیتے ہیں اور جگہ جگہ خاص اس غرض سے وعظ کہتے پھرتے ہیں کہ کچھ مال وصول ہو، پھر بعضے تو حیا و شرم کو بالکل بالائے طاق رکھ کر صریح سوال کرتے ہیں اور ان وعیدوں کو جان کر بھلا دیتے ہیں جو بلااضطرار مانگنے کے باب میں وارد ہیں۔ مثلاً ترمذی میں ہے:
عن حبشي بن جنادۃ قال: قال رسول اللّٰہ  ﷺ : إن المسألۃ لا تحل لغنی ولا لذي مرۃ سوي إلا لذي فقر مدقع أو عزم مفظع، ومن سأل الناس لیکثر بہ مالہ کان خموشا في وجھہ یوم القیامۃ ورضفا یأکلہ من جھنم، فمن شاء 
فلیقل ومن شاء فلیکثر۔1 بالخصوص علمِ دین کو آلہ اور ذریعہ بنانا موجب زیادہ وعید کا ہے۔ چناں چہ احمد اور ابوداؤد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے: عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ ؓ  قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ  ﷺ : مَنْ تَعَلَّمَ عِلْمًا مِمَّا یُبْتَغٰی بِہٖ وَجْہُ اللّٰہِ لَا یَتَعَلَّمُہٗ إِلَّا لِیُصِیْبَ بِہٖ غَرَضًا مِّنَ الدُّنْیَا لَمْ یَجِدْ عَرَفَ الْجَنَّۃِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔2 یعنی ریحہ۔اور بیہقی نے ’’شعب الایمان‘‘ میں روایت کیا ہے: قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ  ﷺ : مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ یَتَأَکَّلُ بِہِ النَّاسَ جَائَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَوَجْھُہٗ عَظْمٌ لَیْسَ عَلَیْہِ لَحْمُہٗ۔3 اور ظاہر ہے کہ کوئی اضطراران کو نہیں ہے۔ دوسرے وجوہ حلال معاش کے موجود ہیں جن میں ایک وجہ حلال وہ بھی ہے جس کا قاعدہ بابِ اول کی دوسری فصل تحت آیت {لِلْفُقَرَآئِ الَّذِیْنَ اُحْصِرُوْا}4 میں مفصل مذکور ہوا ہے جس سے وعظ کی نوکری بطور مشاہرہ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter