Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

48 - 82
شرعی کی تحصیل ہو وہ محمود ہے۔ مثلاً: رِبا کو شرع نے حرام کہا ہے اس کے لیے تدبیر استعمال کرنا گناہ ہے، اور جس جگہ رِبا مقصود نہ ہو مگر خود اجناس ہی قیمت میں متفاوت ہوں، لیکن اتحادِ بدلین کے سبب تفاضل ممنوع ہو اس جگہ حدیثِ مذکور کے موافق تصحیح کرلینا جائز اور مشروع ہے۔ یہاں تک یہ سب بیان ہوا ان اہلِ علم کا جو علومِ دینیہ کو آلۂ جلب مال کا بناتے ہیں۔


بعض ۔ُعلما۔َ  کا خیال غلط اور اس کا نقصان:
اب آگے ان کا ذکر ہے جو علمِ دین کو طلبِ جاہ کا آلہ بناتے ہیں، اور اس کی چند صورتیں ہیں۔ بعضے لوگ اُ۔َمرا سے ملنے کا خاص دلچسپی کے ساتھ اہتمام کرتے ہیں اور خیال ان کا یہ ہوتا ہے کہ ان سے ملنے سے لوگوں میں عزت و وقعت و عظمت بڑھے گی۔ حالاں کہ تجربہ و تتبعِ خیالاتِ جمہور سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اس عادت سے عام لوگوں میں کوئی وقعت نہیں ہوتی بلکہ عام مسلمان اس کو اہلِ علم کے لیے عیب سمجھتے ہیں۔ ۔ُعلما۔َ  کی عزت واقع میں بھی اور عام خیال میں بھی اسی ہی وضع پر رہنے سے ہوتی ہے جو اہلِ علم کی شان کے مناسب ہے۔ یعنی خدمتِ دین و استغناء عن الامراء اور خوش خلقی ۔ُغرَبا کے ساتھ، پس عامہ کی نظر میں تو کوئی وقعت نہیں ہوتی اور ان اُ۔َمرا کی نظر میں تو اس سے اچھی خاصی ذلت ہوتی ہے۔ وہ لوگ گمان کرتے ہیں کہ جلبِ مال کی طمع میں ہم سے خوشامد کے لیے ملتے ہیں، سو ان کی نظر سے بالکل ہی گر جاتے ہیں اور اگر کبھی ان کا دیا ہوا کچھ لے لیا تو رہی سہی وقعت بالکل ہی جاتی رہتی ہے۔ یہ اثر ان اُ۔َمرا پر ہوتا ہے، اور ایک اثر اُ۔َمرا و ۔ُغرَبا دونوں پر ہوتا ہے کہ ایسے ۔ُعلما۔َ  سے تحقیقِ دین و استغنا کے باب میں بالکل اعتبار و اعتماد اٹھ جاتا ہے۔ ان کے وعظ، ان کے فتوے، ان کی تحریرات پر ذرا وثوق نہیں رہتا۔ عموماً یہ سمجھا جاتا ہے شاید یہ دنیا داروں کی خوشامد میں ایسا کہتے ہیں۔ پس ان لوگوں کا علم محض غیر منتفع بہ ہوجاتا ہے۔ اور ایک اعتبار سے یہ لوگ ان حدیثوں کے مصداق ہوجاتے ہیں۔
عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ ؓ  قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ  ﷺ : مَثَلُ عِلْمٍ لَا یُنْتَفَعُ بِہٖ کَمَثَلِ کَنْزٍ لَا یُنْفَقُ مِنْہٗ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ۔1
وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ ؓ  قَالَ: إِنَّ مِنْ أَشَرِّ النَّاسِ عِنْدَ اللّٰہِ مَنْزِلَۃً یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عَالِمٌ لَا یَنْتَفِعُ بِعِلْمِہِ۔2
اور ایک اثر خود ان ۔ُعلما۔َ  پر یہ ہوتا ہے کہ ان اُ۔َمرا کی صحبت سے اور ان کے منکرات پر انکار نہ کرنے سے (کیوں کہ اگر انکار اور منع کریں تو پھر ان سے لطفِ صحبت کہاں میسر ہوسکتا ہے) جانبین سے انقباض ہوجائے۔ اور راز اس میں یہ ہے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter