اصلاح کرلو۔
تیسرے کیا یہ اسلام کی یہ خدمت صرف ۔ُعلما۔َ ہی کے ذمہ ہے دوسرے دنیادار مال دار مسلمانوں کے ذمے نہیں؟ یعنی ان کو بھی چاہیے کہ سمجھیں کہ ۔ُعلما۔َ کو معاش سے فراغ نہیں آپس میں کافی سرمایہ یعنی روپیہ جمع کرکے ۔ُعلما۔َ کی ایک جماعت کو خاص اسی کام کے لیے مقرر کریں اور ان کی کافی خدمتِ مالی کرکے معاش سے اس کو مستغنی کریں، پھر وہ ۔ُعلما۔َ معاش سے بے فکر ہوکر اس خدمت کو انجام دیں، جس طرح مشنری لوگ بڑے بڑے مشاہرے پارہے ہیں اور جابجا لیکچر دیتے اور رسائل تقسیم کرتے پھرتے ہیں۔ اور ہمارے حضرات معترضین کو جو یہ اعتراضِ مذکور ۔ُعلما۔َ پر سوجھا ہے وہ انہیں مشنریوں کی مساعی کو دیکھ کر سوجھا ہے۔ اور یہ اس وقت کچھ عام عادت ہوگئی ہے کہ اصل حقیقت میں غور نہیں کرتے بس دوسری قوموں کے رسم و رواج کو اپنا رہنما بناکر ان کی موافقت و مخالفت کو معیار استحسان و عدمِ استحسان کا قرار دیا ہے۔ چوں کہ مشنری لوگ ایسا کررہے ہیں اور ۔ُعلما۔َ کو ایسا کرتے کم دیکھا ہے بس اعتراض کردیا، لیکن قطع نظر حقیقت بینی کے جس کے متعلق بندہ نے اوپر عرض کیا ہے یہ بھی نہ دیکھا کہ اپنے ۔ُعلما۔َ پر ان کے ۔ُعلما۔َ کے برابر سعی نہ کرنے کا الزام دینے سے پہلے ہم یہ بھی تو دیکھ لیں کہ آیا ہمارے دنیادار ان کے دنیاداروں کی برابری بھی اعانت مالی میں کرتے ہیں یا نہیں۔ یہاں وہی مثل صادق ہے:
حَفِظْتَ شَیْئًا وَغَابَتْ عَنْکَ أَشْیَائُ
البتہ اگر کوئی مقام ایسا ثابت ہوجائے تو بے شک وہاں تبلیغ اسلام کے وجوب کا انکار نہیں، لیکن یہ وجوب ۔ُعلما۔َ کے ساتھ خاص نہیں سب اہلِ اسلام پر بقدر اپنی اپنی وسع کے واجب ہوگا۔
تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ:
ایک شبہ طالبِ علموں پر یہ کیا جاتا ہے کہ یہ لوگ تقریر و تحریر میں قاصر ہوتے ہیں، لیکن
اس شبہ میں نہایت بے انصافی سے کام لیا گیا ہے۔ ایک دو کو دیکھ کر سب پر ایک حکم لگادیا گیا ہے۔ کیا ۔ُعلما۔َ و طلبا میں بے حد خوش تحریر و خوش تقریر بکثرت نہیں پائے جاتے؟یا ان خوش بیانوں کا مقابلہ دوسری تعلیم کا کوئی بڑے سے بڑا فاضل کرسکتا ہے؟ پس جن طلبا میں اس کی کمی ہے اس کی ذمہ داری خود ان کی کوتاہ ہمتی اور بے توجہی ہے۔ البتہ اتنی ضرورت اس زمانہ میں ضروری معلوم ہوتی ہے کہ مثل دیگر عام کی تعلیم کے خوش تحریری و خوش تقریری کی مشق کا اہتمام بھی مدارس میں بالالتزام کیا جاوے، اس طور پر کہ وہ طلبہ کا اختیاری امر نہ رہے بلکہ سب کو اس پر مجبور ہونا پڑے، مگر پھر بھی