Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

62 - 82

۴۔چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط:
بعض لوگ رقومِ چندہ میں اس طرح بے جا اخراجات اور خلافِ اذن تصرفات کرتے ہیں جیسے گویا ان کی ۔ِملک ہے۔ اس میں بہت احتیاط کرنا چاہیے۔ تفصیل اس کی خود واقعات میں غور کرنے سے معلوم ہوسکتی ہے۔


۵۔ کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے:
اکثر جگہ جہاں طلبہ کو لوگ ذلیل و حقیر سمجھتے ہیں طلبہ کے لیے معیوب ہے کہ کسی کے گھر پر کھانا لینے جائیں کہ اس میں سخت تحقیر و اہانت ہے علم اور اہلِ علم کی۔ نیز اس میں ایک اخلاقی خرابی ہے وہ یہ کہ دوسرے سے مانگنے میں انقباض طبعی یعنی جھجھک نہیں رہتی دل کھل جاتا ہے، اور یہی انقباض طبعی حیا کی ایک بڑی فرد ہے جو مانع ہے انسان کو سوالِ مذلت سے۔ جب یہ نہ رہی تو اب اس کا سوال سے رکنا عقلاً ہوگا طبعاً نہ ہوگا۔ اور غرض ایک ایسی چیز ہے جو مانع عقلی کو بہت جلد رفع کردیتی ہے۔ ایسے وقت مانع طبعی ہی کی ضرورت ہوتی ہے۔ جب وہ نہ رہی تواس شخص کو جب موقع ہوگا بے تکلف لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلا دے گا، تو گویا عمر بھر کے لیے اس کا ایک کمالِ فطری برابر ہوگیا۔ پھر جب اس شخص کی قدر و منزلت کسی کے دل میں نہ رہی تو اس کا وعظ و ارشاد کیا نافع و مؤثر ہوگا۔ ا س لیے میری رائے (جس پر میں پہلے مدرسہ جامع العلوم کان پور میں اور اب مدرسہ تھانہ بھون میں کاربند بھی رہا اور ہوں) یہ ہے کہ اس طریقہ کو بند کردیا جائے، جو شخص طالبِ علم کو کھانا دینا چاہے وہ مدرسہ میں بھیج دے اسی طرح دعوت میں بھی طلبہ کو نہ بھیجا جائے، جس شخص کو کھلانا ہو مدرسہ میں لاکر کھلادے۔ اس سے ان کی عزت بھی محفوظ رہے گی اور خود ان میں ایک شان استغنا و الوالعزمی و حیا کی پیدا ہوگی جس کا اثر لوگوں پر بہت اچھا ہوگا۔
اور ہر چند کہ پہلے بزرگوں نے طلبہ کے لیے اس کو گوارا رکھا ہے، لیکن اُس وقت کے عوام دنیادار اور اہلِ علم کو ذلیل نہ سمجھتے تھے۔ پس اس میں یہ مفسدہ نہ تھا، بلکہ وہ لوگ ان حضرات طلبہ کے آنے کو اپنے گھر کے لیے موجبِ برکت سمجھتے تھے اور خود طلبا کے کبر کا معالجہ بھی اس میں تھا اس میں کچھ مضائقہ نہ تھا۔ اور اب عوام کے حالات و خیالات اکثر بدل گئے اس لیے مفسدہ حادث ہوگیا، اور قاعدۂ شرعیہ ہے کہ جس امر میں مفسدہ و مصلحت دونوں ہوں وہ واجب الترک ہوتا ہے۔ رہا علاج کبر کا تو وہ د وسرے طریقوں سے ہوسکتا ہے۔ البتہ اگر کوئی ایسا مقام ہو جہاں یہ مفسدہ تحقیر کا نہ ہو وہ اس منع 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter