Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

75 - 82
جاتا ہے۔


مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں:
تفصیل اس جمال کی یہ ہے کہ اب تک تدریس کا طریق یہ ہے کہ طالبِ علم اول عبارت پڑھتا ہے، اس کے بعد ۔ُمدرّس اس مقام کی شرح مع اس کے مالہ وماعلیہ ومافیہ کے بیان کرتا ہے۔ اس درمیان میں اگرکسی کو شبہ ہو تو وہ دریافت کرلیتا ہے۔ ۔ُمدرّس جواب دیتا ہے بس۔ مدرّسین اس کا قصد بھی نہیں فرماتے کہ طلبہ اس مقام کو سمجھ جائیں، بعض کا مقصود تو مدرسہ کا وقت پورا کرنا ہوتا ہے، اور بعض اپنی تقریر صاف کرنے کے لیے تقریر فرماتے ہیں، اور بعض اپنی اظہارِ لیاقت کے لیے صعوبت (مشقت) برداشت کرتے ہیں اور یہ خیال نہیں فرماتے کہ ہم نے جو اتنی دیر تک تقریر کی طلبہ کو اس سے کیا آیا سمجھے یا نہیں (الاماشاء اللہ)۔ اور یہی طریق ابتدائی کتب سے لے کر انتہا تک جاری رہتا ہے۔ سو میرے نزدیک یہ طریق اس 
وقت مبتدیوں بلکہ متوسطین کے لیے بھی بالکل غیر نافع ہے۔ البتہ یہ ان طلبہ کے لیے نافع ہے جو منتہی ہوکر فاضلانہ استعداد حاصل کرچکے ہیں اور بڑے حضرات کے یہاں مستفید ہو رہے ہیں۔ اور مبتدیوں کے لیے تو نہایت ہی مضر ہے اور وجہ اس کی یہ ہے کہ قاعدہ عقلیہ ہے کہ جس قوت سے کام نہ لیا جائے گا اس قوت کو کبھی ترقی نہ ہوگی۔ 
دیکھ لیجیے! جس انجن یا جس مشین سے کام نہ لیا جائے وہ بے کار ہوجاتی ہے۔ اسی طرح انسانی قویٰ کا حال ہے کہ جس قوت سے کام لیا جائے گا وہ قوت ترقی پذیر ہوگی، اور جس قوت سے کام نہ لیا جائے گا وہ رفتہ رفتہ سست اور ضعیف ہوکر کالعدم ہوجائے گی۔ وہذا ظاہر جدّا۔


طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے:
اسی طرح قوتِ فہم کا حال ہے کہ جب اس سے کوئی کام لینے والا ہوگا تو اس کو قوت ہوگی۔ اور کتبِ درسیہ پڑھنے کی غایت بھی یہی ہے کہ ملکۂ راسخہ اور استعداد کتب بینی و کتب فہمی کی حاصل ہوجائے۔ یہ مقصود نہیں ہے کہ تقاریر یاد ہوجائیں۔ اساتذہ کی بتائی ہوئی تمام تقریریں نہ کسی کو یاد ہوئی ہیں اور نہ ہوسکتی ہیں۔ پڑھتے پڑھتے ملکہ پیدا ہوجاتا ہے اور اسی سے کام لیا جاتاہے بلکہ ملکۂ کافیہ کے پیدا ہوجانے کے بعد پھر تعلیم کی ضرورت ہی باقی نہیں رہتی۔ چوں کہ طلبہ آج کل خود کم توجہ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter