پانچویں فصل:
متفرق اصلاحات
اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے:
بعض متفرق اصلاحات میں۔ مثلاً بعض اہلِ علم کو دیکھا جاتا ہے کہ اپنے کو خوب بنائو سنگھار سے رکھتے ہیں۔ لباس میں بھی بہت تکلف کرتے ہیں۔ یہ امر شانِ علم کے بالکل خلاف ہے، اور علامت اس کی یہ ہے کہ یہ ضروری خدماتِ علم سے بے فکر ہیں، کیوں کہ اس کی فکر کے ساتھ ان تکلّفات کی طرف ہرگز التفات نہیں ہوتا اتنی گنجایش اور مہلت بھی نہیں ملتی۔ اسی طرح کھانے اور سواری میں اس کا اہتمام، یا مجلس میں صدر پر بیٹھنے کا شوق، یا مجمع میں امام ہونے کا خیال، یا چلنے میں تقدم کی فکر یہ سب شعبے ہیں ریا اور کبر کے، اور منافی ہیں غرضِ علم کے۔ تواضع واجبات شرعیہ و عقلیہ سے ہے اور نافع ہے تکمیلِ خدمتِ دین میں کہ اس سے لوگوں کو انس اور انس سے ان کو نفعِ دین باآسانی پہنچتا ہے۔ اسی طرح بروئے حدیث البذاذۃ من الإیمان۔1 (1 سادگی ایمان میں سے ہے۔) سادگی ضروری ہے۔ اس سے یہ بھی فائدہ ہے کہ مساکین کو ۔ُبعد و تو۔ّحش نہیں ہوتا۔ اور یہ لوگ دین کے زیادہ قبول کرنے والے ہوتے ہیں، اس لیے ان کو ضرور قریب رکھنا چاہیے۔ البتہ سادگی کے ساتھ طہارت و نظافت ضروری ہے۔ تنظفّوا أفنیتکم ضرورتِ تنظیف کو بتلارہا ہے، جب افنیہ جن کو تلبیس بعید ہے واجب التنظیف ہیں تو لباس جس کو تلبیس قریب ہے اور بدن کا جزو ہے کیوں کر واجب التنظیف نہ ہوگا۔ اور مثلاً دوسرے مولویوں کو بھلا برا کہنا کہ علاوہ اس کے کہ بعض اوقات معصیت بھی ہوجاتی ہے عوام پر برا اثر ہوتا ہے۔ وہ سب سے بدگمان ہوجاتے ہیں۔ اگر کسی صاحبِ باطل کے شر سے بچانا ہی ضروری ہو تو تہذیب کے ساتھ اطلاع کردینا کافی ہے۔ اور جس طرح خود اس میں مشغول ہونا مضر ہے، اسی طرح دوسرے مشغو ل کے ساتھ شریک ہوجانا یعنی کسی دوسرے شکایت کرنے والے سے شکایت مولویوں کو سن لینا بھی ایساہی مضر ہے بلکہ غیر مولویوں کی مذمت کرنا یا سننابھی گو کسی حالت میں جائز بھی ہو مگر ۔ُعلما۔َ کی شان کے مناسب نہیں۔ بعض دفعہ اس میں کوئی ایسا مفسدہ پیدا ہوجاتا ہے کہ اپنے دین میں حرج ہونے لگتا ہے۔