Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

23 - 82
سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ غایت ایسی دقیق نہیں جس میں تأمل سے کام لیا جائے، پھر اہلِ علم ۔َصرف سے کیوں رکتے ہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اہلِ دنیا کے نزدیک جو غایت ہے وہ ان صاحبوں کے نزدیک غایت ہی نہیں یعنی نام و نمود و شہرت و تفاخر وغیرہ، بلکہ غایت وہ ہے جس کے لیے مال موضوع ہے عقلاً و شرعاً، سو وہ بعض بعض مواقع پر دقیق و غامض ہوتی ہے کہ اس میں تأمل سے کام لیا جاتا ہے۔
تیسرا واقعہ یہ ہے کہ جہاں ۔َصرف میں کمی کرتے ہیں تحصیل میں بھی کمی کرتے ہیں، اور یہ نہیں کہ ان کو زیادہ ملتا ہی نہیں۔ ہمارے چشمِ دید واقعات ہیں ان کو بہت بہت ملتا ہے اور وہ عذرِ انکار کردیتے ہیں کہ ہمارے پاس کافی ہے زیادہ کیا کریں گے۔ نیز اگر اتفاق سے ان کے پاس زیادہ سامان ہوجاتا ہے وہ اس سے متو۔ّحش ہوکر اپنے پاس سے جدا کردیتے ہیں۔ کسی جگہ تھوڑی سی تنخواہ ملتی ہے اور دوسری جگہ سے زیادہ پر بلائے جاتے ہیں مگر نہیں جاتے کہ زیادہ کیا کرنا ہے، تو کیا یہ بخل کے آثار ہیں۔ معلوم ہوتا ہے کہ عاقل ہیں، ہر شے میں ضرورت پر نظر ہے، آمدنی میں بھی خرچ میں بھی۔


صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے:
اور کوئی شخص یہ شبہ نہ کرے کہ اخیر کا واقعہ تو ظاہری مولویوں میں نہیں دیکھا جاتا صرف درویشوں کے ساتھ خاص ہے۔ سو اول تو پہلے دو واقعے ہی جواب کے لیے کافی ہیں تیسرا نہ سہی۔ دوسرے مولویوں سے مراد عالم باعمل ہے آپ اس کا نام درویش رکھ لیجیے، جو ایسا نہ ہو وہ ہمارے نزدیک مولویوں میں داخل نہیں صرف لفا۔ّظ ہے۔ ہم صرف عربی زبان جاننے والے 
کو مولوی نہیں کہتے۔ مصراور بیروت میں بہت سے عیسائی اور یہودی عربی دان ہیں، تو کیا ہم ان کو مقتدائے دین کہیں گے؟ اور یہاں ہی سے جواب ہوگیا ایک دوسرے شبہ کا بھی کہ بعضے مولوی اول کے دو واقعے سے بھی معرّا ہوتے ہیں، پرائے مال میں ذرا احتیاط نہیں کرتے، دوسرے کے حقوق کو ٹالتے ہیں، کسی کی کتاب لے کر نہیں دیتے یا بے پروائی سے ضائع کردیتے ہیں۔ سو اس کا جواب بھی یہی ہے کہ یہ سب اقتضائے علم کے خلاف ہے ایسا شخص ہمارے نزدیک ۔ُعلما۔َ  میں داخل نہیں۔ پھر یہ کہ جس شخص میں یہ بے احتیاطیاں ہوتی ہیں اکثر اُن کو حقوق کے درپے بھی نہیں دیکھا وہ ان میں بھی لاابالی ہوتے ہیں، ان پر بخل کا شبہ ہی نہیں واقع ہوتا۔ جو جواب دیا جائے گو اس سے بڑھ کر اس میں عیب ہو یعنی عَدْمُ مُبَالَاۃٍ فِي الْحَقِّ الْوَاجِبِ۔۔1 (1 حق واجب میں لاپرواہی) مگر اس وقت کلام شبہ بخل میں ہے۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter