Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

14 - 82
اور عام مسلمان اس جماعت سے تقریراً و تحریراً اپنی ضروری دینی حاجتیں رفع کیا کریں۔ ان میں جو پڑھنے کے قابل ہیں جیسے کم عمر بچے یا وہ جو چندے یا قدرے معاش سے فارغ ہیں ان کے لیے بہتر یہ ہے کہ اس جماعت سے سبقاً سبقاً کچھ رسالے عقائد و مسائل ابوابِ مختلفہ کے پڑھ لیں کہ اس طریق سے تھوڑے زمانہ میں بڑا ذخیرہ معلومات کا جمع ہوجاتا ہے۔ پھر نئے واقعات کے متعلق وقتاً فوقتاً اس جماعت سے پوچھتے رہیں۔ اور جو کسی سبب سے اس طرح پر نہیں پڑھ سکتے وہ اگر کم از کم ہفتہ میں ایک روز گھنٹہ دو گھنٹہ نکال کر ایک ۔ّمعین وقت پر جمع ہوکر کسی سمجھ دار ذی علم سے درخواست کریں کہ وہ ان کو ایسے رسائل پڑھ کر سنایا کرے اور سمجھایا کرے تو قریب قریب فائدہ مذکورہ کے ان کو بھی حاصل ہو۔ اور ضرورت کے وقت پوچھتے رہنا 
یہ تو تمام عوا م بلکہ خواص و ۔ُعلما۔َ  کے لیے بھی مشترک الوجوب ہے۔ پھر ان طریقوں سے احکام پر مطلع ہوکر زبانی یا کتاب کے ذریعہ سے اپنے اپنے گھر کی مستورات کو پڑھاتے رہیں یا سناتے رہیں یا بتلاتے رہیں۔


دو شبہات کے جواب :
اب اس مقام پر محبینِ دنیا کو دو شبہوں کی گنجایش ہے: ایک یہ کہ ایسی جماعت جو ضروراتِ دینیہ کے لیے کافی ہے ہر جگہ موجود ہے اور سلسلہ بھی اس کا جاری ہے۔ پھر یہ کیا ضروری ہے کہ ہم اپنی اولاد کو بھی اس میں مشغول کریں بلکہ مولوی لوگ دین کی ترقی کیا کریں اور ہم اپنی اولاد کو دنیا کی ترقی کے لیے تیار کریں۔ دوسرا شبہ یہ ہے کہ ہم اپنی اولاد کو اگر مولوی بنائیں تو پھر یہ لوگ کھائیں کہاں سے؟ اور یہی ہے ان صاحبوں کی دوسری اور تیسری غلطی من جملہ ان غلطیوں کے جن کے صدور کا دعویٰ اس فصل کے شروع کے مقولہ منقولہ کے جواب میں کیا گیا ہے۔
چناں چہ جواب شبہ اول کا یہ ہے کہ خود یہ غیر ۔ُمسلم۔ّ ہے کہ ہر جگہ ایسی جماعت موجود ہے۔ ہندوستان کے علمی خطے چھوڑ کر آگے بڑھ کر جو حالت ہے اس کو ملاحظہ فرمایا جائے تو دو قسم کے مسلمان ہزاروں بلکہ لاکھوں کی تعداد میں نظر آئیں گے۔ ایک وہ شہر کے شہر انگریزی میں ایسے منہمک ہیں کہ پورے شہر میں کوئی حلال و حرام کا بتلانے والا موجود نہیں۔ دوسرے وہ جن کو نہ انگریزی سے ۔َمس ہے نہ علومِ دین سے، بالخصوص صدہا دیہات ایسے ہیں جہاں نمازِ جنازہ کا پڑھانے والا کوئی نہیں، نکاح کا پڑھنا کوئی نہیں جانتا، ذبح کے شرائط کوئی نہیں جانتا، پڑھی ہوئی چھری سے ذبح کرتے ہیں۔ ان کے بزرگوں کے وقت سے بعضے خاندانوں سے تعلق پیری مریدی کا چلا آتا ہے جن کی اولاد میں اس وقت محض جاہل اور طما۔ّع او رمکا۔ّر رہ گئے ہیں وہ فصل پر بھی اور خاص خاص مواقع پر بھی دورہ کرتے ہیں اور اپنی جیب بھر لے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter