اور عام مسلمان اس جماعت سے تقریراً و تحریراً اپنی ضروری دینی حاجتیں رفع کیا کریں۔ ان میں جو پڑھنے کے قابل ہیں جیسے کم عمر بچے یا وہ جو چندے یا قدرے معاش سے فارغ ہیں ان کے لیے بہتر یہ ہے کہ اس جماعت سے سبقاً سبقاً کچھ رسالے عقائد و مسائل ابوابِ مختلفہ کے پڑھ لیں کہ اس طریق سے تھوڑے زمانہ میں بڑا ذخیرہ معلومات کا جمع ہوجاتا ہے۔ پھر نئے واقعات کے متعلق وقتاً فوقتاً اس جماعت سے پوچھتے رہیں۔ اور جو کسی سبب سے اس طرح پر نہیں پڑھ سکتے وہ اگر کم از کم ہفتہ میں ایک روز گھنٹہ دو گھنٹہ نکال کر ایک ۔ّمعین وقت پر جمع ہوکر کسی سمجھ دار ذی علم سے درخواست کریں کہ وہ ان کو ایسے رسائل پڑھ کر سنایا کرے اور سمجھایا کرے تو قریب قریب فائدہ مذکورہ کے ان کو بھی حاصل ہو۔ اور ضرورت کے وقت پوچھتے رہنا
یہ تو تمام عوا م بلکہ خواص و ۔ُعلما۔َ کے لیے بھی مشترک الوجوب ہے۔ پھر ان طریقوں سے احکام پر مطلع ہوکر زبانی یا کتاب کے ذریعہ سے اپنے اپنے گھر کی مستورات کو پڑھاتے رہیں یا سناتے رہیں یا بتلاتے رہیں۔
دو شبہات کے جواب :
اب اس مقام پر محبینِ دنیا کو دو شبہوں کی گنجایش ہے: ایک یہ کہ ایسی جماعت جو ضروراتِ دینیہ کے لیے کافی ہے ہر جگہ موجود ہے اور سلسلہ بھی اس کا جاری ہے۔ پھر یہ کیا ضروری ہے کہ ہم اپنی اولاد کو بھی اس میں مشغول کریں بلکہ مولوی لوگ دین کی ترقی کیا کریں اور ہم اپنی اولاد کو دنیا کی ترقی کے لیے تیار کریں۔ دوسرا شبہ یہ ہے کہ ہم اپنی اولاد کو اگر مولوی بنائیں تو پھر یہ لوگ کھائیں کہاں سے؟ اور یہی ہے ان صاحبوں کی دوسری اور تیسری غلطی من جملہ ان غلطیوں کے جن کے صدور کا دعویٰ اس فصل کے شروع کے مقولہ منقولہ کے جواب میں کیا گیا ہے۔
چناں چہ جواب شبہ اول کا یہ ہے کہ خود یہ غیر ۔ُمسلم۔ّ ہے کہ ہر جگہ ایسی جماعت موجود ہے۔ ہندوستان کے علمی خطے چھوڑ کر آگے بڑھ کر جو حالت ہے اس کو ملاحظہ فرمایا جائے تو دو قسم کے مسلمان ہزاروں بلکہ لاکھوں کی تعداد میں نظر آئیں گے۔ ایک وہ شہر کے شہر انگریزی میں ایسے منہمک ہیں کہ پورے شہر میں کوئی حلال و حرام کا بتلانے والا موجود نہیں۔ دوسرے وہ جن کو نہ انگریزی سے ۔َمس ہے نہ علومِ دین سے، بالخصوص صدہا دیہات ایسے ہیں جہاں نمازِ جنازہ کا پڑھانے والا کوئی نہیں، نکاح کا پڑھنا کوئی نہیں جانتا، ذبح کے شرائط کوئی نہیں جانتا، پڑھی ہوئی چھری سے ذبح کرتے ہیں۔ ان کے بزرگوں کے وقت سے بعضے خاندانوں سے تعلق پیری مریدی کا چلا آتا ہے جن کی اولاد میں اس وقت محض جاہل اور طما۔ّع او رمکا۔ّر رہ گئے ہیں وہ فصل پر بھی اور خاص خاص مواقع پر بھی دورہ کرتے ہیں اور اپنی جیب بھر لے