Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

51 - 82
ان لوگوں کے اس عمل کے لیے تو جاہ علتِ غائی ہے اور بعض کے اسی عمل کے لیے جاہ علتِ غائی نہیں ہوتی بلکہ علتِ فاعلی ہوتی ہے، یعنی جاہ سبب ہوتا ہے مسبّب نہیں ہوتا۔ اور وہ وہ لوگ ہیں جو واقع میں اپنے کو مقدس اور دوسروں کو خطا وار گناہ گار سمجھتے ہیں، اس لیے ان سے نفرت کرتے ہیں۔ ان لوگوں کو بہ نسبت ریاکار کہنے کے متکبر کہنا زیادہ بجا ہے۔ اور یہ تکبر دنیاداروں کے تکبر سے بھی اقبح و اشنع ہے، کیوں کہ ان لوگوںکو بہ نسبت دنیاداروں کے زیادہ علم ہے۔ زیادہ علم کے ساتھ بدعملی عنداللہ زیادہ مبغوض ہے۔ وَلَنِعْمَ مَا قِیْلَ    ؎
فَإِنْ کُنْتَ لَا تَدْرِيْ فَتِلْکَ مُصِیْبَۃٌ
وَإِنْ کُنْتَ تَدْرِيْ فَالْمُصِیْبَۃُ أَعْظَمُ
ان صاحبوں کو خوب سمجھ لینا چاہیے کہ العبرۃ للخواتیم۔ مصرع
تایار کرا خواہد و ملیش بکہ باشد
اور یہ لوگ اس کو استغنا سمجھتے ہیں، مگر استغنا اور تکبر میں زمین آسمان کا فر ق ہے جو بالکل ۔ّمبین اور ظاہر ہے۔


شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت:
بعضے لوگ اپنی شہرت اور ناموری کے لیے مجادلہ اور رد و قدح کی عادت اختیار کرلیتے ہیں اور شب و روز اسی مشغلہ میں رہتے ہیں۔ پھر اس کا غلبہ یہاں تک ہوتا ہے کہ غیرضروری امور میں بھی بدون نزاع کے نہیں رہتے۔ پھر اکثروں کی تو غرض اس سے تحصیلِ جاہ ہوتی ہے جس کی مذمت اس حدیث میں وارد ہے:
عَنْ کَعَبِ بْنِ مَالِکٍ قَال: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ  ﷺ : مَنْ طَلَبَ الْعِلْمَ لِیُجَارِيَ بِہِ الْعُلَمَائَ أَوْ لِیُمَارِيَ بِہِ السُّفَھَائَ أَوْ یَصْرِفَ بِہِ وُجُوْہَ النَّاسِ إِلَیْہِ أَدْخَلَہُ اللّٰہُ النَّارَ۔ 1
بعض اوقات اس کا یہاں تک اثر ہوتا ہے کہ حق واضح ہونے کے بعد بھی اپنے باطل پر اصرار کیے جاتے ہیں کہ بات ہیٹی نہ ہوجائے۔ میں نے ایک مناظر کا فتویٰ ایک قطعی رضاعی رشتے میں حلتِ نکاح کا دیکھا ہے کہ ابتدا میں تو ان سے غلطی ہوگئی تھی مگر پھر اپنی بات کی پچ پڑ گئی اور باوجود سارے جہاں کے ۔ُعلما۔َ  کے خلاف کرنے کے اور تحریراً و تقریراً تنبہ کرنے کے ہرگز رجوع نہ کیا، اور بعض ثقات سے مسموع ہوا کہ ان بزرگ نے اپنے ایک معظم سے یہ کہا کہ اب کیا کروں قلم سے نکل گیا ہے اب تو تائید ہی کرنا ضروری ہے۔ اور بعض خود اس کو مقصود اور دین کا کام سمجھ کر کرتے ہیں۔ اس کی مذمت اس حدیث میں ہے:

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter