Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

43 - 82
تھا۔ یہ تو وعظ کے ذریعہ سے کمانے والوں کا بیان تھا جس کے متعلق یہ بھی ایک تجربہ اور استقرا ہے کہ اکثر ایسے لوگ باقاعدہ عالم اور ذی استعداد بھی نہیں ہوتے، ورنہ کمالِ علمی کے لیے غیرت اور حمیت خواصِ لازمہ سے ہے، اس سے ایسی بے حمیتی کا کام نہیں ہوسکتا۔ اور بعضے صریح سوال نہیں کرتے مگر ان کے طرز و انداز سے ان کا سائل ہوجانا معلوم ہوجاتاہے۔ ان کا حکم بھی مثل صریح سائلوں کے ہے گو وجہ دلالت دونوں جگہ مختلف ہو مگر مدلول تو واحد و مشترک ہے۔


مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم:
اور بعضے بذریعۂ وعظ یا بلاوعظ محض ملاقات و خاص خطاب سے خود اپنی حاجت کے لیے سوال نہیں کرتے مگر کسی مدرسہ یا انجمن کے لیے چندہ طلب کرتے ہیں۔ اس کی دو صورتیں ہیں: 
ایک یہ کہ واقع میں وہ مدرسہ یا انجمن نافع اور ضرورت پر مبنی ہے اور یہ شخص محض دینی منفعت اہلِ اسلام کو پہنچانے کے لیے بلاجبر و بلاکسی خداع و تلبیس کے اس میں شریک ہونے کی ترغیب دیتا ہے، پھر خواہ اسی قاعدۂ مذکورہ بابِ اول فصلِ ثانی کے طور پر اس کی تنخواہ بھی اس مدرسہ یا انجمن سے ملتی ہے۔ یہ صورت تو ہماری اس فہرست ۔ُطرقِ مذمومہ طلبِ مال سے خارج و مستثنیٰ اور عموم مفہوم آیت {ہٰٓؤُلَآئِ تُدْعَوْنَ لِتُنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِج}  میں داخل ہے، جیسا بابِ اول فصلِ ثانی کے آخر میں مذکورہے۔ 
اور دوسری صورت یہ ہے کہ نہ اس انجمن یا مدرسہ کا انعقاد یا افتتاح اس غرض سے ہوا ہے کہ اپنا گذر ہو، اپنی بسر کی ایک صورت نکلے اور اس کا نہ ہوناکچھ مضر نہیں، یا یہ کہ وہ ضروری ہو مگر اس شخص کی نیت خاص اپنا دنیوی نفع ہو تو گو اس انجمن کی خدمت و ابقا کو ضروری کہا جائے گا مگر اس شخص کے لیے یہ شیوہ حلال نہ ہوگا۔ مطلقاً اور خصوص جب کہ طلبِ چندہ میں شرمانے سے دبائو ڈالنے سے بھی کام لیتا ہو، اس وقت مضاعف گناہ ہوگا بدلیل حدیثِ بیہقی و دارقطنی کے قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ  ﷺ : أَلَا لَا تَظْلِمُوْا، أَلَا لَا یَحِلُّ مَالَ امْرِیٍٔ إِلَّا بِطِیْبِ نَفْسٍ مِّنْہٗ۔1 
بعض کو اس میں یہ غلطی ہوتی ہے کہ کہتے ہیں کہ ہماری کیا وجاہت اور دبائو ہے، تو جو شخص دے گا خوشی ہی سے دے گا حالاں کہ مشاہدہ اس کی تکذیب کرتا ہے، اس کا حال دینے والے سے معلوم ہوسکتا ہے۔ جب وہ ان بزرگ کے کہنے کے بعد کچھ دے چکے کوئی تیسرا آدمی جو اس سے بے تکلف ہو اس سے قسم دے کر پوچھے کہ تو نے خوشی سے دیا ہے یا ناخوشی سے، بہت آسانی سے اس کا فیصلہ ہوجائے گا۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter