Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

73 - 82
ایک اس وقت ہم لوگ ہیں کہ ہمارے سامنے تحصیلِ علم کے سب سامان موجود ہیں۔ اساتذہ شفیق، کتابیں صاف خوش خط، مزین محشی، دو وقتہ کھانا پکاپکایا تیار، رہنے کے لیے ایسے کمرے کہ بعضے رئیسوں کو بھی مسیر نہیں، غرض تمام اسباب تحصیلِ علم کے مہیا اور حالت ہماری یہ ہے کہ نہ کتاب کی طرف توجہ ہے نہ اساتذہ سے انس ہے نہ شوق ہے نہ طلب ہے نہ مطالعہ ہے نہ تکرار ہے نہ وہ رنگ علمی ہے۔ کتابیں ختم کرلیں گے، دستار فضیلت زیبِ سر ہوجائے گی، لیکن استعداد کی یہ حالت ہے کہ اِملا تک صحیح نہیں، عبارت صحیح نہ پڑھ سکتے، نبض اور نبذ میں فرق نہیں کرسکتے۔ (الاماشاء اللہ)


طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ:
پھر ہمارے اس بداستعدادی او رناقابلیت کے جو ثمرات ہیں وہ مشاہدہیں کہ ایسے ایسے افراد جب ہمارے مدارس سے فارغ ہوکر نکلتے ہیں تو ان کو لیاقت و استعداد تو ہوتی نہیں، تدریس کی قوت نہیں، افتا کا سلیقہ نہیں یا تو وعظ گوئی کو اپنا پیشہ بناتے ہیں اور اس میں بھی غلطیاں کرتے ہیں یا کسی مسجد میں امام بنتے ہیں، اور اگر کہیں تدریس کے لیے بھیج دیے گئے تو وہاں بے آبروئی ہوتی ہے۔ ایسے ایسے نتائج کو دیکھ کر عام لوگ کم عقل سمجھتے ہیں کہ علمِ دین پڑھنے کا نتیجہ بس یہی ہے کہ یا تو وعظ کہہ کر پیٹ پالو یا کسی مسجد کی امامت سنبھالو۔ اس لیے 
پختہ ارادہ کرلیتے ہیں کہ ہم اپنی اولاد کو علمِ دین نہ پڑھائیں گے اور اپنی ناحقیقت شناسی سے یہ نہیں جانتے کہ یہ علم کا نتیجہ نہیں ہے یہ طلبہ کی کم ہمتی کا ثمرہ ہے۔


عو ام کا غلط نظریہ:
اب میں اپنی عنان تقریر کا ان عوام کی طرف رخ کرکے عرض کرتا ہوں کہ ہم نے مان لیا کہ ا س وقت علم کا یہی نتیجہ ہے، لیکن بہت زور سے للکار کر دعویٰ کیا جاتا ہے کہ علمِ دین کی طرف ہر حالت میں خواہ اس میں مشغول ہونے سے استعداد اور کمال حاصل ہو یا نہ ہو، مائل ہونا اور برائے نام بھی اس کی طلب ہونا بلکہ دائرہ کو وسیع کرکے کہا جاتا ہے کہ مدارسِ اسلامیہ میں بے کار ہو کر رہنا لاکھوں، کروڑوں درجے انگریزی میں مشغول ہونے سے بہتر ہے۔ اس لیے کہ گو لیاقت اور کمال نہ ہو، لیکن کم از کم عقائد تو فاسد نہ ہوں گے۔ اہلِ علم سے محبت تو ہوگی اگرچہ کسی مسجد کی جاروب کشی ہی میسر ہو۔ یہ جاروب کشی اس انگریزی میں کمال حاصل کرنے اور وکیل اور بیرسٹر وغیرہ بننے سے کہ جس سے اپنے عقائد فاسد ہوں اور ایمان 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter