Deobandi Books

حقوق العلم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

16 - 82
متوجہ نہ ہوگا۔ اور اگر یہ شبہ متوسط درجہ والوں یا غیر متموّل لوگوں کو ہے تو جواب ان کا قرآن مجید میں موجود ہے:
{لِلْفُقَرَآئِ الَّذِیْنَ اُحْصِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ ضَرْبًا فِی الْاَرْضِز یَحْسَبُہُمُ الْجَاہِلُ اَغْنِیَآئَ مِنَ التَّعَفُّفِج تَعْرِفُہُمْ بِسِیْمٰہُمْج لَا یَسْئَلُوْنَ النَّاسَ اِلْحَافًاط وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَیْرٍ فَاِنَّ اللّٰہَ بِہٖ عَلِیْمٌO}1
جس سے ایک قاعدہ مفہوم ہوتا ہے جس کو ۔ُفقہا۔َ نے سمجھ کر اس پر بہت فروع متفرع کیے ہیں۔ وہ قاعدہ یہ ہے کہ جو شخص کسی کی منفعت کے لیے محبوس ہوا اس کا نفقہ اس پر واجب ہوتا ہے۔ نفقہ زوجہ کا زوج پر، ۔ُقضاۃ و وُلاۃ کا نفقہ بیت المال میں جس کا حاصل وجوب جمیع مسلمین پر ہے اسی قاعدہ پر متفرع ہے۔ پس جواب کی تقریر یہ ہوئی ہے کہ جب یہ جماعت خدمتِ دین کے لیے جو مدلول ہے {فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ} کا، محبوس اور وقف ہے جو مدلول ہے {اُحْصِرُوْا} کا، تو ان کے حوائج کی کفایت کی قدر جو مدلول ہے ۔ُفقر۔َا کا، ان کا حق مسلمانوں کے ذمہ واجب ہے جو مدلول ہے لام استحقاق کا۔ تو جمہور مسلمین کو چاہیے کہ ان کے مصارف کی کفالت کریں خواہ تعیین کے ساتھ جیسے مدرسین و واعظین کی تنخواہ، خواہ بلاتعین جیسے متوکلین کی خدمت۔ پس وہ شبہ منقطع ہوگیا۔ اور اس آیت سے علاوہ فائدہ مذکورہ اور بھی چند فوائد معلوم ہوئے جن کو اس بحث میں گو دخل نہیں مگر تعلق ہے اس لیے ذکر کیے دیتا ہوں۔
ایک یہ کہ ایسی جماعت کو ذرائعِ تحصیلِ معاش میں بالکل مشغول نہ ہونا چاہیے {لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ ضَرْبًا فِی الْاَرْضِز } 1 اس پر دلالت کررہا ہے۔ اور اس سے یہ شبہ بھی جاتا رہا جو عوام الناس ۔ُعلما۔َ  پر دنیوی معاش میں اپاہج ہونے کا الزام دیتے ہیں، اور ثابت ہوگیا کہ بایں معنی اپاہج ہونا ضروری ہے۔ اور راز اس میں یہ ہے کہ ایک شخص سے دو کام ہوا نہیں کرتے، خصوصاً جب کہ ایک کام ایسا ہو کہ ہر وقت اس میں مشغول ہونے کی ضرورت ہو بالید یا باللسان یا بالقلب۔ اور خدمتِ دین ایسا ہی کام ہے اور تدریسِ علومِ دینیہ یہ ذرائع معاش میں داخل نہیں بلکہ وہ تنخواہ بوجہ خدمتِ دین میں محبوس ہونے کے ہے، مگر تعیین کے ساتھ ہے اور تعیین مصلحت قطعِ نزاع کے لیے ہے۔
ایک یہ کہ ایسے لوگوں کو کسی دنیادار کے سامنے اپنی حاجت پیش نہ کرنا چاہیے بلکہ اغنیا کی طرح مستغنی رہیں {یَحْسَبُہُمُ الْجَاہِلُ اَغْنِیَآئَ مِنَ التَّعَفُّفِج } 2 اس پر دال ہے۔
ایک یہ کہ اموال کا سوال کسی سے نہ کرے۔ یدل علیہ {لَا یَسْئَلُوْنَ النَّاسَ اِلْحَافًا}3 چندہ کی ترغیب اس میں داخل نہیں، وہ دعا الی الخیر ہے۔ اس میں اور سوال میں یہ آیت فرق بتلارہی ہے: {لَا یَسْئَلْکُمْ اَمْوَالَکُمْ} إلی قولہ {ہٰٓاَنْتُمْ ہٰٓؤُلَآئِ تُدْعَوْنَ لِتُنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِج}4  ایک یہ کہ گو وہ سوال نہ کریں مگر دوسروں کو چاہیے کہ اس کا تجسس رکھیں اور فراست و قرائن سے پہچان کر ان کی خدمت کریں یدل علیہ قولہ تعالٰی: {تَعْرِفُہُمْ بِسِیْمٰہُمْج}5 ایک یہ کہ ان کی خدمت کرکے احسان نہ رکھیں 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 علومِ دینیہ سے بے رغبتی کے اسباب 9 1
3 اَلْبَابُ الْأَوَّلُ 10 1
4 دین کے اجزا 11 3
5 علمِ دین کے دو مرتبے 11 3
6 علم کے ہر مرتبہ کو سیکھنے کا شرعی حکم 13 3
7 ۔ُعلما۔َ سے علم حاصل کرنے کا طریقہ 13 3
8 دو شبہات کے جواب 14 3
9 کیا مولوی بننے سے پست خیالی او رکم ہمتی پیدا ہوتی ہے 17 3
10 باب اول کی تیسری فضل کے بعض اجزا کی ضروری توضیح اور تفریع 21 3
11 مال خرچ کرنے میں احتیاط بخل نہیں ہے 22 3
12 صرف عربی زبان جاننے کا نام مولوی نہیں ہے 23 3
13 باریک لکھنے پر اعتراض کا جواب 24 3
14 تواضع کو تذلل سمجھنا غلط ہے 24 3
15 کمروں کی صفائی نہ کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب 25 3
16 طلبہ کے کپڑوں پر شبہ کا جواب 26 3
17 طلبہ کا بے ڈھنگا پن 26 3
18 کیا مولوی بدتہذیب ہوتے ہیں 27 3
19 متفرق شبہات کے جوابات 33 3
20 ۔ُعلما۔َ کے درمیان عناد و حسد ہونے کا شبہ 33 3
21 ۔ُعلما۔َ کا آپس میں اختلاف کرنا 34 3
22 زمانہ کی مصلحت کا لحاظ نہ کرنے کا شبہ 36 3
23 ۔ُعلما۔َ کا لوگوں کے حال پر رحم نہ کرنے کا 37 3
24 تقریر و تحریر سے واقف نہ ہونے کا شبہ 38 3
25 دنیا کے قصوں سے بے خبر ہونے کا شبہ 39 3
26 اَلْبَابُ الثَّانِيْ 40 1
27 عمل کی ضرورت نہ ہونے کا غلط خیال 40 26
28 علومِ دینیہ کی طرف نسبت رکھنے والے بعض لوگوں کی غلطی 41 26
29 احتمال، وسوسہ، طمع اور اشراف میں فرق 42 26
30 مدرسہ یا انجمن کے لیے سوال کرنے کا حکم 43 26
31 علما۔َ کو نصیحت 45 26
32 بعض مولویوں کی غلطی اور اس کا نقصان 47 26
33 بعض ۔ُعلما۔َ کا خیال غلط اور اس کا نقصان 48 26
34 اُ۔َمرا سے اجتناب کے وقت کیا نیت ہونی چاہیے 50 26
35 دنیاداروں کو دھتکارنا مناسب نہیں ہے 50 26
36 شہرت حاصل کرنے کی ایک حرکت 51 26
37 مناظرہ کرنا کب ضروری ہے 52 26
38 مناظرہ کے شرائط 55 26
39 مناظرہ کے شرائط و مفاسد سے چشم پوشی کا نتیجہ 56 26
40 پہلے ۔ُعلما۔َ کے مناظرہ پر اپنے مناظرہ کو قیاس کرنا درست نہیں ہے 57 26
41 وعظ کو طلبِ جاہ کا ذریعہ بنانے کی خرابی 58 26
42 مدارس کی بعض اصلاحات میں 59 1
43 مدارس میں بھی بعض اصلاحات کی ضرورت ہے 59 42
44 زبردستی چندہ لینا درست نہیں 60 42
45 دوامی چندہ نہ دینے والوں کے نام شائع کرنا بری بات ہے 61 42
46 صحیح حیلۂ تملیک 61 42
47 چندہ کی رقم میں عدمِ احتیاط 62 42
48 کھانے کے لیے طلبہ کو کسی کے گھر بھیجنا مناسب نہیں ہے 62 42
49 طلبہ کے اعمال اور وضع قطع پر روک ٹوک ضروری ہے 63 42
50 کمالِ علمی کے بغیر سندِ فراغ دینا نقصان دہ ہے 63 42
51 مدارس میں تقریر و تحریر کا انتظام کرنا چاہیے 63 42
52 طلبہ کی رائے کے مطابق تعلیم مناسب نہیں ہے 63 42
53 مدارس میں تجوید اور اخلاق کی کتاب داخلِ درس ہونا ضروری ہے 64 42
54 مدارس کا باہم تصادم بہت نقصان دہ ہے 64 42
55 مسلمانوں کو تنبیہ 65 42
56 بعض مدرسین کی کوتاہی 65 42
57 واعظین و مصنّفین اور مفتیوں کی اصلاحات 66 1
58 اہلِ علم کا وعظ نہ کہنا غلط ہے 66 57
59 بعض واعظین کی کوتاہیاں 67 57
60 تصنیف میں کوتاہیاں،اصلاحات متعلقہ تصنیف 67 57
61 فتویٰ دینے میں کوتاہیاں 67 57
62 متفرق اصلاحات 69 1
63 اہلِ علم کا لباس وغیرہ میں تکلف کرنا نامناسب ہے 69 62
64 اہلِ دنیا کا سلوک ۔ُعلما۔َ کے ساتھ 70 62
65 ناصح الطلبہ 71 62
66 طلبہ میں انقلاب 72 62
67 طلبہ کی نااہلی کا غلط ثمرہ 73 62
68 عو ام کا غلط نظریہ 73 62
69 علما۔َ سے درخواست 74 62
70 طلبہ میں بداستعدادی کے اسباب 74 62
71 مدرسین کو چاہیے کہ طلبہ کی استعداد سے کام لیں 75 62
72 طلبہ کی فہم کی قوت کو کام میں لانے کی ضرورت ہے 75 62
73 ہر مضمون کی تقریر استاد نہ کیا کریں 77 62
74 طلبہ سے کتاب حل نہ کرانے کا عذر 78 62
75 مدرّسین سے گزارش 79 62
76 کم عمر طلبہ کی تربیت کا طریقہ 79 62
77 طلبہ کو بے تکلفی اور سادگی اپنانی چاہیے 80 62
Flag Counter