زندگی بھر آپ کو خط لکھتا رہے گا؟ اس سے زیادہ سے زیادہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو ایک آدھ خط لکھے گا۔ اگر وہ صرف ایک ہی خط لکھے تو بھی اس جملہ کا تقاضا پورا ہو جاتا ہے۔ دو چار خط لکھنا بھی اس سے لازم نہیں آتا۔ چہ جائیکہ دوام!
ان زندیقوں نے آیت مقدسہ میں تحریف معنوی کی ناپاک اور لاحاصل کوشش کی ہے۔ یعنی شرط وجزا کے معنی کو بالکل نظر انداز کر کے اپنی خواہش کے مطابق اسے وہ معنی پہنانے کی کوشش کی جو کسی طرح بھی اس سے سمجھ میں نہیں آتے ؎
سخن شناس نہ دلبرا خطا اینجاست
۳… منکرین کے اس بیت عنکبوت کو جس کا نام انہوں نے استدلال رکھا ہے ایک تیسرے زاوئے سے بھی دیکھ لیجئے۔ یہاں سے بھی آپ یہی دیکھیں گے کہ سید المرسلین کے یہ باغی آیت میں تحریف معنوی کی سعی لاحاصل میں مصروف ہیں اور ناواقفوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے انہوں نے آیت کی تفسیر اس کے سیاق وسباق سے بالکل اعراض کر کے کرنا چاہی۔ حالانکہ یہ آیت ایک سلسلہ مضمون کا حصہ ہے۔ چند آیات پیشتر حضرت آدم علیہ السلام کے جنت سے نکلنے کا واقعہ بیان فرمایا گیا ہے۔ اس کے بعد ان نصیحتوں اور ہدایتوں کا تذکرہ فرمایا گیا ہے۔ جو زمین پر آنے کے بعد اولاد آدم علیہ السلام کو فرمائی گئی تھیں۔ اسی سلسلۂ ہدایت کی ایک کڑی پیش نظر آیت مقدسہ بھی ہے جو ہبوط آدم علیہ السلام کے وقت خطاب کی حکایت ہے نہ کہ کوئی نیا خطاب۔ خطاب اولاد ابوالبشر علیہ السلام کو ہے نہ کہ امت سید البشرﷺ کو۔ بالفاظ دیگر حضرت آدم علیہ السلام کے وقت میں ان کی اولاد سے فرمایا گیا تھا کہ تم میں انبیاء ومرسلین آئیں تو تم ان کی اتباع اور پیروی کرنا۔ اس سے جو وعدہ سمجھ میں آتا ہے وہ پورا ہوچکا۔ یعنی محمد رسول اﷲﷺ تک بکثرت انبیاء ومرسلین تشریف لائے۔ لیکن ان کا سلسلہ آنحضورﷺ پر ختم ہوگیا۔ اس سے یہ کہاں نکلتا ہے کہ نبوت ورسالت کا سلسلہ آنحضورﷺ کے بعد بھی جاری رہے گا؟ آیت کے کس لفظ سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ یہ سلسلہ رسالت ونبوت قیامت تک جاری رہے گا؟ امت محمدیہ علیہ الف الف تحیہ اس کی مخاطب ہی کب ہے جو وہ کسی نئے نبی ورسول کا انتظار کرے؟ منکرین ختم نبوت کا اس آیت سے استدلال جس کا ادنیٰ ربط بھی مسئلہ ختم نبوت سے نہیں۔ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ یہ لوگ اپنے باطل دعویٰ پر دلیل قائم کرنے سے بالکل عاجز ہیں اور محض ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے اس قسم کے کمزور سہارے تلاش کرتے ہیں۔
۴… اس سلسلہ میں ایک اور بات بھی سنتے چلئے۔ منکرین ختم نبوت نے پیش نظر