بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
آغاز
خدا محفوظ رکھے ہر بلا سے
خصوصاً قادیاں کے انبیاء سے
مرزاقادیانی کی تحریک کا فتنہ جب تک بیخ وبن سے اکھاڑ کر پھینک نہیں دیا جاتا ہمارے رسول نبی محمد مصطفیﷺ کی حرمت سے کھیلنے والے دندناتے پھرتے رہیں گے۔ مرزاقادیانی نے بددیانتی جھوٹ مکروفریب اور خود ساختہ نبوت کے جس درخت کی آبیاری کی اس کی شاخیں پھیلتی جارہی ہیں اور اس دریدہ دہن کے نقش قدم پر چلنے والوں کی کھیپ درکھیپ چلی آرہی ہے۔ میں مدت سے قادیانی فتنے کے خلاف نبرد آزما ہوں۔ میں نے اپنی جوانی کے شب وروز اپنے اور دنیا بھر کی امت مسلم کے آخری نبیﷺ کی حرمت وتقدیس کی حفاظت کے لئے وقف رکھے ہیں۔ اسی جذبے کے تحت میں نبوت کے ان جھوٹے دعوے داروں کا پول کھولنا چاہتا ہوں۔ جو مرزاقادیانی کی تعلیمات سے متاثر ہوکر دعویٰ دار نبوت بن گئے۔ لیکن یہ پول خود مرزاقادیانی کی زبانی ہی کھولے جائیںگے۔ بھلا وہ کیسے برداشت کر سکتے تھے کہ کوئی متنبی ان کے مقابل پر ہو۔ مرزاقادیانی کو اپنی زندگی میں ۵جماعتوں سے سابقہ پڑا۔ (۱)پہلی جماعت تو وہ تھی جو شروع سے تاڑ گئی اور مخالف رہی۔ (۲)دوسری جماعت وہ جو شروع میں معتقد رہی۔ لیکن مسیح موعود کے دعویٰ پر بھڑک اٹھی اور منحرف ہو گئی۔ (۳)تیسری جماعت نے مسیح موعود کا تو دعویٰ قبول کر لیا۔ لیکن نبوت کے دعویٰ کو ٹال دیا۔ (۴)چوتھی جماعت نے نبوت کے دعویٰ کو نہ صرف تسلیم کیا۔ بلکہ زور وشور سے اس کی اشاعت بھی کی اور (۵)پانچویں وہ جماعت ہے جس نے مرزاقادیانی کے دعویٰ نبوت کو مان کر خود بھی فائدہ اٹھایا اور نبوت کا دعویٰ کر دیا۔ اس آخری جماعت کو اس کتابچے میں زیربحث لایا گیا ہے۔ مرزاقادیانی کے جن پیروکاروں نے اپنے متبنی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے خود بھی نبوت کا دعویٰ کیا۔ انہیں مرزاقادیانی نے ٹھکرا دیا اور ان کی قدر نہ کی۔ حالانکہ:
اے باد صبا ایں ہمہ آوردۂ تست
بہرحال مرزاقادیانی کے جو حوصلہ مند مرید نبوت کے دعویدار بنے ان میں سے مختصراً ذیل میں پیش ہیں۔ قادیانی امت میں نبوت کی کیسی برکت ہے۔
سالے کہ نکوست از بہارش بید است
مرزائیوں کا خیرخواہ، فرزند توحید!