سے میری لڑکی زینب بیگم نے بیان کیا کہ میں تین ماہ کے قریب حضرت اقدس کی خدمت میں رہی ہوں۔ گرمیوں میں پنکھا وغیرہ اور اسی طرح کی خدمت کرتی تھی۔ بسا اوقات ایسا ہوتا تھا کہ نصف رات یا اس سے زیادہ رات خدمت کرتے گذر جاتی تھی۔ مجھ کو اس اثناء میں کسی قسم کی تھکان وتکلیف محسوس نہیں ہوتی تھی۔ بلکہ خوشی سے دل بھر جاتا تھا۔ ایک دو دفعہ ایسا موقعہ آیا کہ عشاء کی نماز سے صبح کی اذان تک مجھے ساری ساری رات خدمت کا موقعہ ملا۔ پھر بھی اس حالت میں مجھ کو نہ نیند نہ غنودگی اور نہ تھکان معلوم ہوتی تھی۔ بلکہ خوشی اور سرور پیدا ہوتا تھا۔‘‘
(سیرۃ المہدی حصہ سوم ص۲۷۲،۲۷۳، روایت ۹۱۰)
غیرمحرم لڑکیوں کو گھر میں رکھ کر ان کی شادی کا بندوبست کرتے تھے
۱۰… ’’بیان کیا مجھ سے میاں عبداﷲ سنوری نے کہ جب میاں ظفر احمد کپور تھلوی پہلی بیوی فوت ہوگئی اور ان کو دوسری بیوی کی تلاش ہوئی تو ایک دفعہ حضرت صاحب نے ان سے کہا کہ ہمارے گھرمیں دو لڑکیاں رہتی ہیں۔ ان کو میں لاتا ہوں۔ آپ ان کو دیکھ لیں۔ پھر ان میں سے جو آپ کو پسند ہو اس سے آپ کی شادی کرادی جاوے۔ چنانچہ حضرت صاحب گئے اور ان دولڑکیوں کو بلا کر کمرہ کے باہر کھڑا کر دیا اور پھر اندر آکر کہا وہ باہر کھڑی ہیں۔ آپ چک کے اندر سے دیکھ لیں۔ چنانچہ میاں ظفر احمد صاحب نے ان کو دیکھ لیا اور پھر حضرت صاحب نے ان کو رخصت کر دیا اور اس کے بعد میاں ظفر احمد صاحب سے پوچھنے لگے کہ اب بتاؤ تمہیں کون سی لڑکی پسند ہے۔ وہ نام تو کسی کا جانتے نہیں تھے۔ اس لئے انہوں نے کہا کہ جس کا منہ لمبا ہے وہ اچھی ہے۔ اس کے بعد حضرت صاحب نے میری رائے لی۔ میں نے عرض کیا حضور میں نے تو نہیں دیکھا۔ پھر خود فرمانے لگے کہ ہمارے خیال میں تو دوسری لڑکی بہتر ہے۔ جس کا منہ گول ہے۔ پھر فرمایا کہ جس شخص کا چہرہ لمبار ہوتا ہے وہ بیماری وغیرہ کے بعد عموماً بدنما ہو جاتا ہے۔ لیکن گول چہرے کی خوبصورتی قائم رہتی ہے۔‘‘ (سیرۃ المہدی حصہ اوّل ص۲۵۹، روایت ۲۶۸)