انگریزوں کی اطاعت آدھا اسلام ہے
میں سچ کہتا ہوں کہ محسن کی بدخواہی کرنا ایک حرامی اور بدکار آدمی کا کام ہے۔ سو میرا مذہب جس کو میں باربار ظاہر کرتا ہوں، یہی ہے کہ اسلام کے دو حصے ہیں۔ ایک یہ کہ خداتعالیٰ کی اطاعت کرے۔ دوسرے اس سلطنت کی جس نے امن کیا۔ جس نے ظالموں کے ہاتھ سے اپنے سایہ میں (مرزائیوں کو) ہمیں پناہ دی ہو۔ سو وہ حکومت برطانیہ ہے۔ اگر ہم گورنمنٹ برطانیہ سے سرکشی کریں تو گویا اسلام اور خدا، رسول سے سرکشی کرتے ہیں۔
(شہادۃ القرآن ص۸۴،۸۵، خزائن ج۶ ص۳۸۰،۳۸۱)
برطانیہ، خدا، رسول کی اطاعت برابر ہے
(مرزاقادیانی نے) لکھا ہے کہ میں نے کوئی کتاب یا اشتہار ایسا نہیں لکھا جس میں گورنمنٹ کی وفاداری اور اطاعت کی طرف اپنی جماعت کو متوجہ نہیں کیا۔ پس حضرت کا اس طرف توجہ دلانا اور اس زور کے ساتھ توجہ دلانا اس آیت ’’اطیعوا اﷲ واطیعوا الرسول‘‘ کے ماتحت ہونے کی وجہ سے گویا اﷲ ار اس کے رسول کا ہی توجہ دلانا ہے۔ اس سے سمجھ لو کہ اس طرف توجہ کرنے کی کس قدر ضرورت ہے۔ (مندرجہ اخبار الفضل ج۵ نمبر۱۳، مورخہ ۱۴؍اگست ۱۹۱۷ئ)
جہاد کے غلیظ خیالات
گورنمنٹ انگریزی ہم (قادیانی) مسلمانوں کی محسن ہے۔ لہٰذا ہر ایک مسلمان کا یہ فرض ہونا چاہئے کہ اس گورنمنٹ کی سچی اطاعت کرے اور دل سے اس دولت کا شکر گذار اور دعاگو رہے اور یہ کتابیں میں نے مختلف زبانوں یعنی اردو، فارسی، عربی میں تالیف کر کے اسلام کے تمام ملکوں میں پھیلا دیں۔ یہاں تک کہ اسلام کے دو مقدس شہروں مکہ اور مدینہ میں بھی بخوبی شائع کردیں اور روم کے پایہ تخت قسطنطنیہ اور بلاد شام اور مصر اور کابل اور افغانستان کے متفرق شہروں میں جہاں تک ممکن تھا اشاعت کر دیں گئی۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ لاکھوں انسانوں نے جہاد کے وہ غلیظ خیالات چھوڑ دئیے۔ جو نافہم ملاؤں کی تعلیم سے ان کے دلوں میں تھے۔ یہ ایک ایسی خدمت مجھ سے ظہور میں آئی کہ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ برٹش انڈیا کے تمام مسلمانوں میں سے اس کی نظیر کوئی مسلمان دکھلا نہیں سکا۔ (ستارہ قیصرہ ص۳، خزائن ج۱۵ ص۱۱۴)
سب مسلمانوں کو معلوم ہے کہ جہاد اسلام کا ایک رکن عظیم ہے۔ جس کے متعلق قرآن