للیافعیؒ ص۱۵، عقیدۃ العوام للشیخ احمد المزوقی ج۱۱ ص۱۲، شرح عقیدہ مذکورہ از علامہ نوویؒ، مسائل ابواللیثؒ، قطر الغیث للنووی ص۱۵۰، شاہ عبدالعزیزؒ میزان العقائد وجوہر التوحید، شیخ امام عبدالسلام اتحاف المرید ص۱۲۶، شیخ عبدالغنی تابلسیؒ شرح کفایۃ العوام ص۱۸، حجۃ الاسلام امام غزالیؒ، اقتصاد، مورخ اسلام علامہ شبلی نعمانیؒ، الکلام میں متکلم اسلام حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ، یہ سب حضرات قاطبتہً اس بات پر متفق ہیں کہ جو شخص آنحضرتﷺ کے بعد کسی جدید نبوت یا رسالت کا دعویٰ کرے وہ کافر اور مرتد ہے۔ اسلام سے خارج اور مباح الدم ہے۔
حضرات! ان شواہد وحوالہ جات کے ہوتے ہوئے کون انسان ہے جو انکار کرے۔ مگر جن لوگوں کو اﷲتعالیٰ نے نور ایمان سے محروم کردیا ہے وہ گمراہیوں کے ناپید اکنار سمندروں کی طوفان خیز اور متلاطم موجوں میں ایک حقیر تنکے کی طرح بہتے ہوئے چلے جارہے ہیں۔
’’من یہدی اﷲ فلا مضل لہ ومن یضللہ فلا ہادی لہ… اللہم اہدنا الصراط المستقیم صراط الذین انعمت علیہم غیر المغضوب علیہم ولا الضالین۰ آمین‘‘
ضروری گذارش
یہ ہے کہ اگرچہ مرزاقادیانی اور اس کے اتباع ’’خذلہم اﷲ فی الدنیا ولاخرۃ‘‘ کے فتنہ ارتداد کے انسداد کے لئے سینکڑوں کتابیں اور ہزاروں رسائل شائع ہو چکے ہیںاور ہو رہے ہیں۔ لیکن ان میں سے بعض کتابیں اپنی تمام خوبیوں کے باوجود حلقہ خواص وعوام میں متعارف نہ ہوسکیں۔ یاتو اس لئے کہ عربی، فارسی، انگریزی میں تھی یا پھر اس وجہ سے کہ ضخیم مجلدات اور نایاب ہونے کی وجہ سے نیز پھر بعض کتابیں صرف مرزاقادیانی کے ہذلیات وکفریات کے بیان کرنے پر مشتمل تھیں اور بعض صرف مسئلہ ختم نبوت کے قابل قدر علمی مباحث تک محدود محصور۔ لیکن احقر نے ان تمام باتوں کا خیال رکھتے ہوئے انہی قابل قدر کتابوں سے مضامین اس طرح نقل کر کے ترتیب دی ہے کہ تصویر کے دونوں رخوں پر روشنی پڑ سکے۔
اوّلاً… یہ کہ یہ رسالہ اردو زبان میں ہے۔ پھر اصطلاحی لفظ استعمال کرنے کی جگہ عام فہم الفاظ استعمال کئے گئے ہیں۔ جن سے ادنیٰ سمجھ بوجھ رکھنے والا آدمی بھی استفادہ کر سکے۔
ثانیاً… یہ کہ پہلے چند آیات اور احادیث سے بالاجمال مسئلہ ختم نبوت پر روشنی ڈالی۔ تاکہ ابتداء ہی میں ناظرین حضرات اعلان خداوندی اور پیغام محمدی سے باخبر ہو جائیں۔
ثالثاً… یہ کہ مرزاغلام احمد قادیانی کی پر فریب لائف کو چند فصول وابواب پر تقسیم