Deobandi Books

اصلاح الرسوم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

86 - 113
اب خیال فرمائیے کہ جو شخص بزرگوں سے اولاد، رزق وغیرہ کی توقع رکھتا ہے، اس سے پوچھنا چاہیے کہ اوّل تو ان اولیا کو تمہاری حاجت کی اطلاع کیسے ہوئی اور اگر کہیں کہ ان کو تو سب کچھ خود معلوم ہے تو یہ شرکِ صریح ہے اور اگرکہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کو اطلاع کردیتا ہے سو یہ محال تو نہیں، مگر ضرور بھی نہیں۔ بلا حجتِ شرعیہ کسی امرِممکن کے وقوع کا عقیدہ کرنا محض معصیت وکذبِ قلب ہے۔ قال اللّٰہ تعالٰی: {وَلَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌط}3 الآیۃ۔پھر یہ کہ ان کے پاس رزق واولاد کہاں جمع رکھا ہے، جو نعمتیں ان کے پاس ہیں وہ اور چیزیں ہیں۔ بچے اور روپیہ کا ڈھیر ان کے پاس نہیں لگا۔ پھر یہ کہ قدرت کو اگر ذاتی سمجھا جاوے تب تو شرک ہے اور اگر یہ کہا جاوے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو یہ تصرف دیا ہے تو اس کے لیے دلیلِ شرعی کی حاجت ہے اور بدون اس کے یہ اعتقاد بھی باطل وافترائے محض ہے، بلکہ قرآن وحدیث میں تو {لَّآ اَمْلِکُ لِنَفْسِیْ نَفْعًا وَلَا ضَرًّا}1 صاف صاف موجود ہے جس سے دوسروں کو ایسی قدرت کی نفی ہورہی ہے۔ پھر یہ کس طرح معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ جو اَحکم الحاکمین ہے وہ ہرگز اس تصرف سے نہ روکیں گے، جس طرح چاہتے ہیں وہی ہوجاوے گا۔ اگر ایسا کوئی سمجھے تو اس نے تمام قرآن کی تکذیب کی، پھر وہ ذرائع دریافت کیے جاویں کہ اولاد اس کو کس طرح دی، روپیہ کس طرح ان کے پاس بھیجا اور اگر ان تمام اشکالات کے جواب میں کوئی یوں کہے کہ وہ لوگ دُعا کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ قبول فرماکر ویسا ہی کردیتے ہیں۔ اس کا جواب یہی ہے کہ دُعا کے لیے اوّل ان کو اطلاع کی ضرورت ہے، اور اس کی دلیل کوئی نہیں، پھر بعد اطلاع کے اس کی دلیل کیا ہے کہ وہ دُعا کر ہی دیتے ہیں۔ پھر دُعا کے بعد اس کی کیا دلیل ہے کہ وہ ضرور ہی قبول ہوجاتی ہے۔ غرض تو۔ّسل کے یہ معنی نہیں ہیں۔ 
البتہ تو۔ّسل جو احادیث سے ثابت ہے وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سے دُعا کرے کہ ’’یا الٰہی! فلاں مقبول بندہ کی برکت سے میری فلاں حاجت پوری فرمادیجیے‘‘۔ جس طرح حضرت عمر ؓ  نے حضرت عباس ؓ  کے تو۔ّسل سے بارش کی دعا مانگی ، ایسا تو۔ّسل بلا شک جائز ہے اور جس طرح ۔ُجہلا کا عقیدہ ہے وہ محض شرک ہے۔ 
غرض یاد رکھو کہ جن کمالات کا اختصاص حضرت حق تعالیٰ کے ساتھ عقلاً ونقلاً ثابت ہے ان کمالات کا کسی دوسرے میں اعتقاد کرنا شرکِ اعتقادی ہے۔ اور جن معاملات اور افعال کا خاص ہونا اللہ تعالیٰ کے ساتھ ثابت ہے وہ برتاؤ کسی سے کرنا شرک فی العمل ہے۔ اس قاعدہ کے لحاظ کرنے سے ان شاء اللہ کسی بلا میں مبتلا نہ ہوگا۔
۲۔ وہی تخصیصات وتعیّنات کا ضروری سمجھنا جس کی کراہت کا چند بار ذکر ہوچکا ہے، یہاں بھی موجود ہے۔
۳۔ اکثر عوام کی عادت ہے کہ بہت سے طعام میں سے تھوڑا سا کھانا کسی طباق یا خوان میں رکھ کر اس کو رُوبرو رکھ کر فاتحہ وغیرہ پڑھتے ہیں۔ اس میں علاوہ مفاسدِ مذکورہ کے یہ امر قابلِ استفسار ہے کہ جتنا کھانا تم نے پکایا ہے آیا اس کا ثواب بخشنا 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 فہرست مضامین 2 1
3 پہلا باب 6 1
4 فصلِ اوّل 6 3
6 فصلِ دوم 11 3
7 شطرنج وغیرہ کا بیان 12 6
8 کبوتر بازی 13 6
9 کنکوا اڑانا 14 6
10 مرغ بازی وغیرہ 15 6
11 فصلِ سوم 16 3
12 فصلِ چہارم 17 3
13 فصلِ پنجم 18 3
14 فصلِ ششم 19 3
15 فصلِ ہفتم 20 3
16 فصلِ ہشتم 20 3
17 فصلِ نہم 22 3
18 فصلِ دہم 24 3
19 دوسرا باب 26 1
20 فصلِ اوّل 27 19
21 فصلِ دوم 31 19
22 فصلِ سوم 32 19
23 فصلِ چہارم 33 19
24 فصلِ پنجم 35 19
25 فصلِ ششم 37 19
26 ان رسوم میں جن کو اکثر کرنے والے بھی گناہ سمجھتے ہیں اور اس میں چند فصلیں ہیں 6 3
27 ان رسوم میں جن کو عوام مباح سمجھتے ہیں اور اس میں بھی چند فصلیں ہیں 26 19
28 دربیان کیفیتِ ازدواج حضرات بناتِ مقدسات وازواجِ مطہراتِ نبویہ ﷺ 62 25
29 نکاح حضرت فاطمہ زہراء ؓ 62 25
30 نکاحِ ازواج مطہرات 64 25
31 دربیان بعضے احکامِ ضروریہ حجاب متعلق آں 67 25
32 فصلِ ہفتم 70 19
33 فصلِ ہشتم 71 19
34 فصلِ نہم 72 19
35 فصلِ دہم 72 19
36 تیسرا باب 73 1
37 ان رسوم کے بیان میں جن کو عبادت سمجھ کر کیا جاتا ہے اور اس میں چند فصلیں ہیں 73 36
38 فصلِ اوّل 73 36
39 پہلی صورت 73 38
40 دوسری صورت 73 38
41 تیسری صورت 76 38
42 قاعدۂ اوّل 76 41
43 قاعدئہ دوم 77 41
44 قاعدئہ سوم 77 41
45 قاعدئہ چہارم 78 41
46 قاعدئہ پنجم 79 41
47 فصلِ دوم 82 36
48 فصلِ سوم 88 36
49 فصلِ چہارم 94 36
50 اوّل 94 49
51 دوم 94 49
52 سوم 94 49
53 چہارم 95 49
54 پنجم 95 49
55 ششم 96 49
56 ہفتم 96 49
57 ہشتم 98 49
58 نہم 98 49
59 دہم 99 49
60 فصلِ پنجم 99 36
61 اوّل 99 60
62 دوم 99 60
63 سوم 100 60
64 چہارم 100 60
65 پنجم 101 60
66 ششم 102 60
67 ہفتم 102 60
68 فصلِ ششم 102 36
69 فصلِ ہفتم 103 36
70 فصلِ ہشتم 104 36
71 فصلِ نہم 104 36
72 فصلِ دہم 105 36
73 خاتمہ 106 36
74 ضمیمہ اصلاح الرسوم 108 1
75 جس کو طبع ثانی کے وقت مؤلف نے اضافہ کیا، اس میں بھی چند فصلیں ہیں اور ہر فصل میں ایک رسم کا بیان ہے 108 74
76 فصلِ اوّل 108 74
77 فصلِ دوم 109 74
78 فصلِ سوم 109 74
79 فصلِ چہارم 109 74
80 فصلِ پنجم 110 74
81 فصلِ ششم 111 74
82 فصلِ ہفتم 111 74
83 فصلِ ہشتم 112 74
84 فصلِ نہم 112 74
85 فصلِ دہم 112 74
Flag Counter