تیسرا باب
ان رسوم کے بیان میں جن کو عبادت سمجھ کر کیا جاتا ہے اور اس میں چند فصلیں ہیں:
فصلِ اوّل: من جملہ ان رسوم کے مولود شریف کی محفل ہے اس کی صورتیں کئی ہیں اور ہر ایک کا حکم جدا ہے۔
پہلی صورت: وہ محفل جس میں قیودِ مروّجہ متعارفہ میں سے کوئی قید نہ ہو، نہ قیدِ مباح، نہ قیدِمکروہ سب قیود سے مطلق ہو۔ مثلاً: کچھ لوگ اتفاقا۔ً جمع ہوگئے، کسی نے اس کا اہتمام کرکے نہیں بلایا یا کسی اور مباح ضرورت سے بلائے گئے۔ اس مجمع میں خواہ کتاب سے یازبانی حضور ۔ُپر نور سرورِ عالم فخر ِبنی آدم ﷺ کے حالاتِ ولادتِ شریفہ و دیگر اخلاق و شمائل و معجزات و فضائلِ مبارک صحیح صحیح روایات سے بیان کردیا گیا۔ اور اثنائے بیان میں اگر ضرورت امر بالمعروف وبیان احکام کی دیکھی جائے تو اس میں بھی دریغ نہیں کیا گیا، یا اصل میں اجتماع استماعِ وعظ و احکام کے لیے ہوا، اس کے ضمن میں ان وقائعِ شریفہ وفضائل کا بیان بھی آگیا۔ یہ وہ صورت ہے کہ بلا نکیر جائز بلکہ مستحب وسنت ہے۔ رسولِ مقبول ﷺ نے اپنے حالات وکمالات اسی طریق سے بیان فرمائے ہیں اور آگے صحابہ ؓ نے ان کو روایت کیا، جس کا سلسلہ محدثین میں آج تک بفضلہ تعالیٰ جاری ہے اور تا بقائے دین جاری رہے گا۔
دوسری صورت: وہ محفل جس میں قیودِ غیرمشروعہ موجود ہوں، جوکہ اپنی ذات میں بھی قبیح ومعصیت ہیں۔ مثلاً: روایاتِ موضوعہ خلافِ واقعہ بیان کی جائیں یا خوش رو، خوش الحان لڑکے اس میں غزل خوانی کریں یا رشوت یاسود وغیرہ کاحرام مال اس میں خرچ کیا جائے یا حدِّ ضرورت سے زیادہ اس میں روشنی فرش وآرایشِ مکان وغیرہ کا تکلف کیا جاوے یا لوگوں کو جمع کرنے کا اہتمام بہت مبالغہ سے کیا جاوے کہ اس قدر اہتمام نماز وجماعت و وعظ کے لیے بھی نہ ہوتا ہو یا نثر و نظم میں حضرت حق تعالیٰ شانہ، یا حضرات انبیا ؑ کی توہین وگستاخی صراحتًایا اشارتاً کی جائے یا اس مجمع میں جانے سے نماز یا جماعت فوت ہوجائے یا وقت تنگ ہوجائے یا