اور ان کا ناغہ ہوجانا فرض وواجب کے ناغہ ہوجانے سے بڑھ کر مذموم و عیب سمجھا جاتاہے، اور اسی طرح وہ رسم جو دودھ چھوڑنے کے وقت رائج ہے، مبارکباد کے لیے عورتوں کا جمع ہونا اور خواہی نخواہی ان کی دعوت ضروری ہونا اور کھجوروں کا برادری میں تقسیم ہونا، غرض یہ سب ایک حالت میں ہیں۔
فصلِ سوم: من جملہ ان رسوم کے مکتب کی رسم ہے، جس طرح اہتمام والتزام کے ساتھ لوگوں میں شائع ہے، اس میں یہ خرابیاں ہیں:
۱۔چار برس چار مہینہ چار دن کا اپنی طرف سے مقرر کرلینا جس کی کوئی اصل صحیح نہیں پائی گئی، جیساکہ خاتمہ ’’مجمع البحار‘‘ میں شیخ علی متقی ؒ کا فتوی اس کے بے اصل ہونے میں منقول ہے۔ پھر اس کا ایسا اہتمام اور اصرار کہ جس طرح ہو اس کے خلاف نہ ہونے پائے اور عوام تو اس امر کو شرعی سمجھتے ہیں جس کی وجہ سے عقیدہ میں فساد اور شریعت کے احکام میں ایک حکم کا ازدیاد(زیادتی) وایجاد لازم آتاہے۔
۲۔تقسیمِ شیرینی کا لازم سمجھنا، اس طرح کہ اس کے ترک کو موجبِ بدنامی واہانت سمجھیں، تو اس صورت میں ظاہر ہے کہ محض ادائے شکر مقصود نہیں، ورنہ ادائے شکر کی بہت سی صورتیں ہیں، ان میں سے جس کو چاہتا بے تکلف اختیار کرلیتا۔ کبھی کھانا کھلا دیتا، کبھی غریب محتاجوں کو غلہ یا نقد کپڑا تقسیم کردیتا، کبھی کسی مسجد یا مدرسہ میں ادا کردیتا اور کبھی جب گنجایش نہ ہوتی زبانی شکر یا ایک آدمی کا کھانا دے کر اس پر اکتفا کرتا، تمام عمر ایک رواج کی پابندی کرنا صرف رواج کی وجہ سے ہے کہ اس کے خلاف کرنے سے لوگ مطعون کریں گے تو اس میں بھی وہی خرابی رِیا ونمود واشتہار وافتخار کی موجود ہے۔
۳۔ بعض مقدور والے چاندی کی قلم دوات سے چاندی کی تختی پر لکھاکر بچہ کو اس میں پڑھواتے ہیں، سو چاندی کا استعمال خود کرنا یا دوسرے کو کرانا خواہ بڑا ہو یا چھوٹا، سب حرام ہے۔
۴۔ بعض لوگ اس وقت بچہ کو غیر مشروع لباس پہناتے ہیں، ریشمی یا زری یا کسم وزعفران کا رنگا ہوا۔ ایک گناہ یہ ہوا۔
۵۔ کمینوں اور دھیانیوں کا اس میں بھی فرض سے بڑ ھ کر حق سمجھا جاتاہے، جو مرمار کے جس طرح ہو ادا کرو، ورنہ نکو بنو۔ جبر۔ً اکسی کے مال لینے کی یا رِیائً کسی کو دینے کی برائی اوپر گزرچکی ہے، یہ بھی موقوفی کے قابل ہے۔
پس جب لڑکا بولنے لگے اس کو کلمہ سکھلاؤ، جیسا ’’مجمع البحار‘‘ اور ’’شرح شرعۃ الاسلام‘‘ اور ابن السنی میں منقول ہے۔ اور ’’شرح شرعۃ الاسلام‘‘ میں ان آیتوں کی تلقین کو زیادہ کیا ہے: {فَتَعٰلَی اللّٰہُ الْمَلِکُ الْحَقُّ}1 آخر سورہ مومنون تک۔