جیسے وقتِ افطار وسحر کے اعلان کے لیے ایک آدھ گولہ چھوڑدینا اس کا مضایقہ نہیں اور اگر حاجت سے زائد ہوگا تو وہ بھی ممنوع ہے۔
فصلِ چہارم: من جملہ ان رسوم کے ڈاڑھی منڈانا یا کٹانا اس طرح کہ ایک مشت سے کم رہ جائے یا مونچھیں بڑھانا، جو اس زمانہ میں اکثر نوجوانوں کے خیال میں خوش وضعی سمجھی جاتی ہے۔ حدیث میں ہے کہ ’’بڑھاؤ ڈاڑھی کو اور کترواؤ مونچھوں کو‘‘۔1 روایت کیا اس کو بخاری و مسلم نے۔
حضور ﷺ نے صیغہ اَمر سے دونوں حکم فرمائے اور امر حقیقۃً وجوب کے لیے ہوتا ہے، پس معلوم ہوا کہ یہ دونوں حکم واجب ہیں اور واجب کا ترک کرنا حرام۔ پس ڈاڑھی کٹانا اور مونچھیں بڑھانا دونوں حرام فعل ہیں۔ اس سے زیادہ وضاحت دوسری حدیث میں مذکور ہے۔ ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے: ’’جو شخص اپنی لبیں نہ لے وہ ہمارے گروہ سے نہیں‘‘۔2 روایت کیا اس کو احمد اور ترمذی اور نسائی نے۔
جب اس کا گناہ ہونا ثابت ہوگیا تو جولوگ اس پر اصرار کرتے ہیں اور اس کو پسند کرتے ہیں اور ڈاڑھی بڑھانے کو عیب جانتے ہیں، بلکہ ڈاڑھی والوں پر ہنستے ہیں اور اس کی ہجو کرتے ہیں، ان سب مجموعہ امور سے ایمان کا سالم رہنا از بس دشوار ہے۔ ان لوگوں کو واجب ہے کہ اپنی اس حرکت سے توبہ کریں اور ایمان ونکاح کی تجدید کریں اور اپنی صورت موافق حکم اللہ و رسول ﷺ کے بناویں۔ اور عقل بھی کہتی ہے کہ ڈاڑھی مردوں کے لیے ایسی ہے جیسے عورتوں کے لیے سر کے بال کہ دونوں باعثِ زینت ہیں۔ جب عورتوں کا سر منڈانا بد صورتی میں داخل ہے تو مردوں کا ڈاڑھی منڈانا خوبصورتی کیسے ہے؟ کچھ بھی نہیں، رواج نے بصیرت پر پردہ ڈال دیا ہے۔
بعض لوگ کہتے ہیںکہ صاحب ۔ُترک بھی منڈاتے ہیں، ہم ان کی تقلید کرتے ہیں۔ اس کا وہی جواب ہے کہ عام لشکریوں کا فعل جو خلافِ شرع ہو حجت نہیں، جو منڈاتا ہے ۔ُبرا کرتاہے، خواہ کسی ملک کا رہنے والا ہو۔
بعض لوگ اپنے کو کم عمر ظاہر کرنے کو منڈاتے ہیں کہ بڑی عمر میں تحصیلِ کمال کرنا موجبِ عار ہے۔ یہ بھی ایک لغو خیال ہے۔ عمر تو ایک خداوندی عطیہ ہے، جتنی زیادہ ہو نعمت
ہے، اس کا چھپانا یہ بھی ایک قسم کا کفرانِ نعمت ہے اور بڑی عمر میں تو کمال حاصل کرنا زیادہ کمال کی بات ہے کہ بڑا ہی شوقین ہے جو اس عمر میں بھی کمال کی دھن میں لگا رہتا ہے۔ اور اگر چند بے عقلوں کے نزدیک یہ موجبِ عار ہے تو بہت سے کافروں کے نزدیک مسلمان ہونا موجبِ عار ہے، تو نَعُوْذُ بِاللّٰہ! کیا اسلام کو بھی جواب دے بیٹھیں گے۔ جیسے کفار کے عار سمجھنے سے مذہبِ اسلام کو ترک نہیں کرتے، فساق کے عار سمجھنے سے وضع اسلام کو کیوں عار سمجھا جاوے۔ یہ سب