ہاتھ آتا ہے، سو ایک ہی آدمی گنہگار ہوتا ہے، اور ڈور تو بیسیوں کے ہاتھ لگتی ہے، بہت سے آدمی گناہ میں شریک ہوتے ہیں اور باعث ان تمام آدمیوں کے گناہ گار ہونے کے وہی کنکوا اڑانے والے ہیں، تو حسبِ قاعدۂ مذکورہ بالا ان سب کے برابر ان اکیلے اڑانے والوں کو گناہ ہوتاہے۔
۴۔ ہر شخص کی نیت کہ دوسرے کے کنکوے کو کاٹ دوں اور اس کا نقصان کردوں، سو کسی مسلمان کو ضرر پہنچانا حرام ہے۔ اس حرام فعل کی نیت سے دونوں گناہ گار ہوتے ہیں۔
۵۔ نماز سے غافل ہوجانا، جس کو اللہ تعالیٰ نے شراب اور جوئے کے حرام ہونے کی علت فرمائی ہے جیساکہ اوپر مذکور ہوا ہے۔
۶۔ اکثر کوٹھوںپر کھڑے ہوکر کنکوا اڑانا، آس پاس والوں کی بے پردگی ہونا۔
۷۔ بعض اوقات کنکوا چڑھاتے چڑھاتے پیچھے کو ہٹتے جاتے ہیں اور کوٹھے سے نیچے آرہتے ہیں۔1 اس میں صریح اپنی جان کو ہلاکت میں ڈالنا ہے جوکہ آیتِ قرآنی سے حرام ہے۔ اور حدیث میں ہے کہ رسول مقبول ﷺ نے ایسی چھت پر سونے سے منع فرمایا جس پر آڑ نہ ہو۔2 اس کی وجہ یہی احتمال ہے کہ شاید گرپڑے۔ سبحان اللہ! ہمارے پیغمبر ﷺ نے ایسی چھت پر سونے سے منع فرما کر ہم پرکس قدر شفقت کی ہے کہ ایسے ایسے احتمالاتِ مضرت سے ہمیں روکا ہے اورہم ان کے احکام کی ایسی بے قدری کریں۔ افسوس ہے صد افسوس!!
۸۔ ایک خرابی خاص اس میں یہ ہے کہ کاغذ جوکہ آلاتِ علم سے ہے اس کی اہانت ہوتی ہے، اورلئی کے آٹے سے بنتی ہے، اس کی بھی اہانت ہوتی ہے۔ اور حدیث میں ہے کہ رسول مقبول ﷺ نے حضرت عائشہ ؓ سے فرمایا کہ ’’روٹی کا اکرام کیا کرو‘‘۔1 اس سے معلوم ہوا کہ اہانت رزق کی ممنوع ہے۔ اسی طرح علم کے ادب کو کون نہیں جانتا کہ ضروری ہے، اس میں دونوں کی اہانت ہے۔
۹۔ ان سب کھیلوں میںمفت مال ضائع ہوتاہے اور فضول خرچی کا حرام ہونا اوپر قرآن مجید سے ثابت ہوچکا ہے۔
مرغ بازی وغیرہ: اب مرغ بازی وبٹیر بازی کی نسبت ملاحظہ فرمائیے۔ حدیث میں ہے کہ منع فرمایا رسول اللہ ﷺ نے لڑائی کرانے سے درمیان بہائم کے۔2 اس حکم میں مرغ وبٹیر و تیترو مینڈھے وغیرہ سب آگئے اور واقعی عقل کے بھی خلاف ہے۔ خواہ مخواہ بے زبان جانوروں کو بلا کسی ضرورت ومصلحت کے تکلیف دینا ہے اورکبھی اس میں جوا بھی ہوتاہے، یہ دوسرا گناہ ہوا۔ اور نماز اور ضروری امور سے غفلت ہونا اور تمام تماشائیوں کے گناہ کا باعث بننا یہ مزید برآں ہے، جس